پٹرول، ڈیزل کی قیمتوں میں اضافہ، عوام کی جیبوں پر حکومتوں کا ڈاکہ

اکسائیز ڈیوٹی اور ویاٹ کی دستبرداری سے 45روپئے لیٹر پٹرول اور 38 روپئے لیٹر ڈیزل دستیاب ہونا ممکن
حیدرآباد۔/23 مئی، ( سیاست نیوز) عالمی سطح پر پٹرول کی قیمتوں میں جہاں کمی ہورہی ہے وہیں قومی سطح پر ناقابل یقین حد تک اضافہ ہوگیا ہے۔ اکسائیز ڈیوٹی اور ویاٹ سے حکومتیں دستبرداری اختیار کرتی ہیں تو ملک میں عوام کو 45 روپئے فی لیٹر پٹرول اور 38 روپئے فی لیٹر ڈیزل دستیاب ہوگا۔ روزانہ پٹرول و ڈیزل کی قیمتوں میں اضافہ سے عوام میں تشویش پائی جاتی ہے۔ عالمی سطح پر پٹرول کی قیمت کا اندازہ لگایا جائے تو پتہ چلتا ہے کہ فی الوقت پٹرول 83.29 ڈالر فی بیارل پٹرول فروخت ہورہا ہے۔ اس کا مطلب یہ ہے کہ 35.12 روپئے فی لیٹر پٹرول کی قیمت ہے۔ پھر ریفائنری جاتا ہے اور ڈیلرس کو 36 روپئے 19 پیسے فی لیٹر فروخت کیا جاتا ہے۔اس پر مرکزی حکومت 19.48 روپئے فی لیٹر اکسائیز ڈیوٹی عائد کرتی ہے۔ اس کی قیمت 55.67 روپئے ہوجاتی ہے۔

اگر اس میں ڈیلرکا مارجن فی لیٹر 3روپئے ملا لیا جائے تو اس کی قیمت 59.28 روپئے فی لیٹر ہوتی ہے۔ اس طرح ریاستی حکومتیں اضافی قدر ٹیکس عائد کرتی ہیں مثال کے طور پر دہلی میں 27فیصد ویاٹ عائد کیا جاتا ہے ، تلنگانہ میں پٹرول پر 36 فیصد اور ڈیزل پر 32 فیصد ویاٹ وصول کیا جارہا ہے جس کی وجہ سے تلنگانہ میں 81.43 روپئے فی لیٹر پٹرول اور 74.00 روپئے فی لیٹر ڈیزل فروخت ہورہا ہے۔ روزانہ پٹرول و ڈیزل کی قیمتوں میں نظر ثانی سے قیمتوں میں مزید اضافہ ہونے کے امکانات ہیں ۔ کرناٹک میں انتخابات کے پیش نظر تیل کی کمپنیوں نے 19دن تک پٹرول و ڈیزل کی قیمتوں میں کوئی نظر ثانی نہیں کی ، رائے دہی کے دوسرے ہی دن سے روزانہ پٹرول اور ڈیزل کی قیمتوں میں نظر ثانی کرتے ہوئے عوم پر زائد مالی بوجھ عائد کیا جارہا ہے اور غریب و متوسط طبقہ کے عوام کی جیبوں پر ڈاکہ ڈالا جارہا ہے۔

پٹرول و ڈیزل کی قیمتوں پر بڑھتے ہوئے اضافہ کا مرکزی حکومت تماشہ دیکھ رہی ہے۔’’ ون نیشن ون ٹیکس ‘‘ ایک ملک ایک ٹیکس کا نعرہ دیتے ہوئے مرکزی حکومت نے جی ایس ٹی متعارف کرایا ہے تاہم اس میں پٹرولیم اشیاء کو شامل نہیں کیا۔ مرکزی وزیر پٹرولیم نے پٹرول و ڈیزل کو جی ایس ٹی میں شامل کرنے کی حمایت کی مگر تلنگانہ کے وزیر فینانس ایٹالہ راجندر کے علاوہ دوسری ریاستوں کے وزرائے فینانس نے اس کی مخالفت کی۔ عالمی منڈی میں خام تیل کی قیمتیں گھٹنے کے باوجود مرکزی حکومت نے اس کا فائدہ عوام کو نہیں پہنچایا اور نہ ہی ریاستی حکومت کو راحت فراہم کی بلکہ سنٹرل اکسائیز ڈیوٹی میں اضافہ کردیا اور ویاٹ کی شکل میں عوام پر زائد مالی بوجھ بڑھا دیا ہے۔ عوام کو پہونچنے والے فائدہ کا رُخ سرکاری خزانہ میں موڑ دیا ہے۔ عالمی مارکٹ کی قیمتوں کے لحاظ سے ملک میں عوام کو 45روپئے فی لیٹر پٹرول اور 38 روپئے فی لیٹر ڈیزل سربراہ ہونا چاہیئے مگر اکسائیز ڈیوٹی کے نام پر آئیل کمپنیاں اور ویاٹ کے نام پر ریاستی حکومتیں عوام کو لوٹ رہی ہیں۔ گریٹر حیدرآباد کے حدود میں 2 ہزار سے زائد پٹرول بینکس ہیں۔ ایک ایک پٹرول پمپ پر روزانہ 3 تا4 ہزار لیٹر پٹرول فروخت ہوتا ہے اس لحاظ سے ایک لیٹر پٹرول پر ٹیکس کی شکل میں 35 روپئے زیادہ وصول کئے جارہے ہیں۔2 ہزار پٹرول پمپس سے روزانہ 4 ہزار لیٹر پٹرول فروخت کرنے کا حساب کیا جائے تو روزانہ 80 لاکھ روپئے کا عوام پر بوجھ عائد ہورہا ہے۔ یہ صرف اندازہ ہے اس سے اور بھی زیادہ ہوسکتا ہے۔ ساتھ ہی پٹرول پمپس میں پائی جانے والی بے قاعدگیوں سے بھی عوام کو لاکھوں روپئے کا نقصان برداشت کرنا پڑرہا ہے۔