پرینکا کی سرگرم سیاست میں داخلے کی ایس پی چیف نے کی ستائش۔ اکھیلیش نے کہاکہ ’بہتر فیصلہ‘۔

لکھنو۔ سماج وادی پارٹی کے صدر اکھیلیش یادو نے ہفتہ کے روز پرینکا گاندھی کی سرگرم سیاست میں شمولیت کا خیر مقدم کرتے ہوئے اپنی خاموشی توڑی اور کانگریس پارٹی کے صدر راہول گاندھی کوان کے اس اقدام پرمبارکباد پیش کی۔

اکھیلیش کے ساتھ یوپی میں اتحاد ی پارٹی بی ایس پی کی سربراہ مایاوتی نے پرینکاکے سرگرم سیاست میں داخلے پر اب تک خاموشی اختیا رکئے ہوئے ہیں۔

 

پرینکا کا کانگریس پارٹی کا جنرل سکریٹری اور یوپی کا انچارج بنائے جانے کے فیصلے پر تبصرہ کے لئے کہاگیاتو انہوں نے میڈیا کا جواب دیتے ہوئے کہاکہ’’ سیاست میں جتنے لوگ نئے ائیں گے ‘ ہم سماج وادیں و پر اس سے زیادہ خوشی ہوگی‘ میں آپ کے ذریعہ مبارکباد دینا چاہتوں کہ کانگریس پارٹی اور ان کے قومی صدر نے ایک اچھافیصلہ لیاہے

تاہم ایس پی چیف نے راہول گاندھی کے بیان کے وہ اکھیلیش اور مایاوتی دونوں کا احترام کرتے ہیں کے پس منظر میں کانگریس کے ساتھ اتحاد کے سوال کو نظر انداز کرتے ہوئے ‘ اکھیلیش نے بی جے پی ’’ ناکام وعدوں‘‘ جو ملازمتیں ‘ کسانوں کو راحت پر مشتمل تھے کا تذکرہ کرنا شروع کردیا۔

وہیں مایاوتی کانگریس پر برہم دیکھائی دے رہے ہیں اور انہوں نے کانگریس کا تقابل بی جے پی سے کیا ہے‘ اکھیلیش کانگریس کو نشانہ بنانے سے بچتے ہوئے نظر آرہے ہیں۔

مدھیہ پردیش‘ راجستھان اور چھتیس گڑھ کے حالیہ انتخابات میں انہوں نے کہ ایک مرتبہ کچھ کانگریس کو دور سے تنقید کا نشانہ بنایاتھا۔

سال2017میں یوپی کے اسمبلی الیکشن کے لئے کانگریس ایس پی اتحاد میں بھی پرینکا گاندھی کا اہم رول رہاتھا۔ ایس پی کے ایک سینئر لیڈر کے بموجب ’’ پرینکا گاندھی کے اکھیلیش یادو کو فون کال کے بعد ہی اس پر قطعی فیصلہ ہوا تھا‘‘