پاکستان کی مشترکہ تحقیقاتی ٹیم پٹھان کوٹ فوجی اڈہ پر

پڑوسی ملک کو تحقیقات کی اجازت کے خلاف عام آدمی پارٹی اور کانگریس کا احتجاجی مظاہرہ
پٹھان کوٹ ۔ 29 ۔ مارچ (سیاست ڈاٹ کام) ایک پانچ رکنی پاکستانی تحقیقاتی ٹیم جس میں آئی ایس آئی کا ایک عہدیدار بھی شامل ہے، آج دفاعی اہمیت کے ہندوستانی فضائیہ کے فوجی اڈہ پر پہنچی جہاں کا بیشتر حصہ واضح طور پر باڑوں سے گھیر دیا گیا ہے۔ ہندوستانی فضائیہ کے فوجی اڈہ کے روبرو کانگریس اور عام آدمی پارٹی کے متعدد کارکنوں نے احتجاجی مظاہرہ کیا۔ وہ سیاہ پرچم اٹھائے ہوئے تھے اور 2 جنوری کے دہشت گرد حملوں کی تحقیقات کے خلاف نعرہ بازی کر رہے تھے۔ این آئی اے کے دو اعلیٰ سطحی عہدیداروں نے پاکستانی ٹیم کو دہشت گرد حملہ کی تفصیلات سے واقف کروایا جس میں 7 فوجی اور کم از کم 4 انتہا پسند جو سمجھا جاتا ہے کہ پاکستانی تنظیم جیش محمد کے ارکان تھے، فوج کے ہاتھوں ہلاک ہوگئے ۔ یہ ٹیم آج صبح دہلی سے ایک خصوصی طیارہ کے ذریعہ امرتسر پہنچی تھی جسے بذریعہ کار پٹھان کوٹ پہنچایا گیا تاکہ دفاعی اہمیت کے فوجی اڈہ کا فضائی معائنہ نہ کرسکے۔

 

118 کیلو میٹر طویل سفر ٹیم نے 6 بلٹ پروف گاڑیوں نے کیا۔ یہ پہلی بار ہے جبکہ کسی پاکستانی ٹیم نے دہشت گرد حملہ کی تحقیقات کیلئے ہندوستان کا سفر کیا ہے اور اسے دفاعی تنصیبات کا معائنہ کرنے کی بھی اجازت دی گئی ہے جبکہ اپوزیشن پارٹیوں نے اس کے خلاف احتجاجی مظاہرہ کیا ۔ فوجی اڈہ کے  بیشتر حصہ کو سفید پردوں سے ڈھانک دیا گیا تھا تاکہ بیش قیمت دفاعی اثاثہ جات دیکھے نہ جاسکیں۔ کانگریس اور عام آدمی پارٹی نے حکومت پر الزام عائد کیا کہ وہ پاکستان کی تحقیقاتی ٹیم کو دفاعی اہمیت کا جائزہ لینے کا موقع فراہم کر رہی ہے۔ اس طرح سے دہشت گردی کے خلاف ہندوستان کا موقف کمزور ہوجائے گا کیونکہ اس دہشت گردی کی سرپرستی سرحد پار سے کی جارہی تھی۔ پا کستانی مشترکہ تحقیقاتی ٹیم فوجی اڈہ میں خصوصی طور پر تیار کردہ داخلہ کے دروازہ سے اندر پہنچی، یہاں ایک حفاظتی دیوار بھی تھی، جسے دہشت گردوں نے اپنے حملہ کے دوران توڑ دیا تھا۔