پاکستان اور ہندوستان ہمیشہ ایک رہتے اگر نہرو جناح کو وزیر اعظم قبول کرلیتے۔ دلائی لامہ

دلائی لامہ نے کہاکہ ’’ مہاتما گاندھی چاہتے تھے کہ جناح کو وزیراعظم کے عہدہ دیاجائے ‘ مگر نہرو نے اس تجویز کو مسترد کردیا۔وہ خود مختار تھے‘‘
پانجی۔تبتی روحانی لیڈر دلائی لامہ کایہ ماننا ہے کہ اگر مہاتما گاندھی کی تجویز جس میں انہوں نے محمد علی جناح کو ملک کا پہلا وزیراعظم بنانے کی بات کہی تھی اگر نہرو قبول کرلیتے تو ہندوستان او رپاکستان کبھی الگ نہیں ہوتے۔گوا میں ایک کلیدی خطبہ کے دوران دلائی لامہ نے اس بات کا انکشاف کیاہے۔

ایک طالب علم کے سوال کا جواب دیتے ہوئے جذبات پر قابو پانے اور غلط فیصلے سے بچنے کے لئے دلائی لامہ نے کہاکہ کسی بھی بڑے فیصلے سے قبل ملک کے ذمہ داروں کی رائے حاصل کرنا اور جائزہ لینا نہایت ضروری ہے۔بڑے پیمانے پر جمہوریت کے سیاق وسباق کی وضاحت میں انہوں نے ریفرنڈ م کے فوائد کو دیکھا۔انہوں نے وضاحتی طور پر کہاکہ ’’ جاگیردارنہ نظام جنگ کی بہت ساری وجہہ رہا ہے‘‘۔

انہو ں نے جواب میں کہاکہ ’’ ایک طرف جب میں ہندوستان کے ماضی کی طرف دیکھتے ہیں تو‘ ہمیں معلوم پڑتا ہے کہ مہاتما گاندھی جی کی بڑی خواہش تھی کہ وزیراعظم کا عہدہ جناح کو دے دیاجائے ۔مگر پنڈت نہرو نے اس کو مسترد کردیا۔

میں سمجھتا ہوں کہ پنڈت نہرو کچھ حد تک خود مختار تھے‘ وہ چاہتے میں خود وزیراعظم بنوں‘ اگر مہاتماگاندھی کی ( خواہش ) مان لی جاتی تو پھر ہندوستان اور پاکستان ایک ساتھ رہتے ۔پنڈت نہرو میں جانتاہوں کہ بڑے تجربے والے شخص تھے‘ بڑ ے دل کے تھے مگر بعض اوقات غلطیاں ہوجاتی ہیں۔

لہذا آپ دیکھیں ذمہ داری آپ کے کاندھوں پر ہے‘ جائزہ لیں ‘ رائے مانگیں پھر فیصلہ کریں‘‘