ٹی آر ایس کو بیدخل کرنے کانگریس اور تلگودیشم کی منصوبہ بند ی

راہول گاندھی اور چندرا بابو نائیڈو کی مشترکہ انتخابی مہم کی حکمت عملی‘ بی جے پی ‘ ٹی آر ایس اور مجلس کی جگل بندی کوآشکار کرنے کی کوشش

حیدرآباد ۔15 نومبر ( سیاست نیوز) ٹی آر ایس کو اقتدار سے بیدخل کرنے کیلئے کانگریس اور تلگودیشم نے اپنی 36سالہ سیاسی دشمنی کو بھول کر جہاں سیاسی حلقوں کو حیرت زدہ کردیا ‘ وہیں دونوں جماعتوں کے قائدین کانگریس کے قومی صدر راہول گاندھی اور چیف منسٹر آندھراپردیش این چندرا بابو نائیڈو کے گریٹر حیدرآباد کے 18اسمبلی حلقوں میں دو دن تک روڈ شوز کا اہتمام کرتے ہوئے ٹی آر ایس کے خلاف جارحانہ انتخابی مہم چلانے کی منصوبہ بندی تیار کررہے ہیں ‘ ممکن ہے نومبر کے اواخر تک راہول گاندھی اور چندرا بابو نائیڈو مشترکہ انتخابی مہم چلائیں گے ۔ تلنگانہ میں کانگریس اصل اپوزیشن جماعت ہے ‘ ٹکٹوں کیلئے کانگریس قائدین کی بھاگ دوڑ ‘ بغاوت اور ناراضگی سے کانگریس کی سیاسی طاقت کا اندازہ ہوتا ہے ۔ بھلے ہی تلگودیشم کے قائدین ٹی آر ایس اورکانگریس میں شامل ہوئے ہوں گے تاہم آج بھی ریاست کے 35تا 40 اسمبلی حلقوں پر تلگودیشم کا اثر و رسوخ موجود ہے ۔ عظیم اتحاد تشکیل دیتے ہوئے کانگریس ۔ تلگودیشم ۔ سی پی آئی اور تلنگانہ جنا سمیتی نے مخالف حکومت ووٹ تقسیم ہونے کی روک تھام کرنے کی حکمت عملی تیار کرنے میں کامیابی حاصل کرنے کے بعد انتخابی مہم بھی ٹی آر ایس کو چیلنجس پیش کرنے کیلئے خصوصی منصوبہ بندی تیار کررہی ہے ۔ کانگریس کے قومی صدر راہول گاندھی اور تلگودیشم کے قومی صدر و چیف منسٹر آندھراپردیش این چندرا بابو نائیڈو کی مشترکہ انتخابی حکمت عملی تیار کی جارہی ہے ۔ باوثوق ذرائع سے پتہ چلا ہیکہ شیرلنگم پلی ‘ کوکٹ پلی ‘ قطب اللہ پور ‘ ملکاجگری ‘ اپل ‘ ایل بی نگر ‘ مہیشورم ‘ راجندر نگر ‘ جوبلی ہلز ‘ خیریت آباد ‘ صنعت نگر ‘ سکندرآباد ‘ مشیرآباد ‘ عنبر پیٹ ‘ میڑچل ‘ پٹن چیرو ‘ گوشہ محل ‘ ملک پیٹ اسمبلی حلقوں میں راہول گاندھی اور چندرا بابو نائیڈو کے روڈ شوز کرانے کا پروگرام تیار کیا گیاہے ۔ اس کے لئے روڈ میاپ تیار کرنے کیلئے بہت جلد کانگریس ۔ تلگودیشم ۔ ٹی جے ایس اور سی پی آئی کے قائدین کا ایک اجلاس طلب کیا جائے گا ۔ چیف منسٹر آندھراپردیش چندرا بابو نائیڈو قومی سطح پر مخالف بی جے پی فرنٹ تیار کرنے میں مصروف ہیں ۔ دہلی میں انہوں نے راہول گاندھی کے علاوہ 15 قومی اور علاقائی جماعتوں کے قائدین سے ملاقات کی ہے اور 22نومبر کو دہلی میں مخالف بی جے پی جماعتوں کا بھی ایک اجلاس طلب کیا ہے ‘ جس کا مدھیہ پردیش ‘ راجستھان ‘ چھتیس گڑھ اور تلنگانہ کے انتخابات پر بھی اثر پڑنے کا قوی امکان ہے ۔ تین دہوں تک ایک دوسرے کے مخالف رہنے والی کانگریس اور تلگو دیشم کی دوستی کو ووٹوں کی صورت میں تبدیل کرانے اور عظیم اتحاد میں اتفاق رائے پیدا ہونے کا عوام کو تاثر دینے کیلئے بھی روڈ شوز کوکافی اہمیت دی جارہی ہے تاکہ عظیم اتحاد کی تشکیل سے چاروں جماعتوں میں جو ناراضگی ہے اس کو دور کیا جاسکے اور مخالف حکومت ووٹ کو بکھرنے سے بچایا جاسکے ۔ بی سی طبقات تلگو دیشم کا ووٹ بینک رہا ہے ‘ اس کو دوبارہ عظیم اتحاد کے ساتھ لینے کی بھی کوشش کی جارہی ہے ۔ اس کے علاوہ کے سی آر اور ان کے خاندان کے گھمنڈ و تکبر کو بنیاد بنانے کے ساتھ کے سی آر کے مودی کی طرف جھکاؤ کو بنیاد بناکر اقلیتوں کو کانگریس سے جوڑنے کی بھی کوشش کی جارہی ہے ۔ وزیراعظم نریندر مودی اور کارگذار چیف منسٹر کے سی آر کو تنقید کا نشانہ بنانے کیلئے راہول گاندھی اور نائیڈو خصوصی توجہ دے رہے ہیں ۔ یہی نہیں کانگریس اور تلگودیشم کی جانب سے یہ بھی منصوبہ تیار کیا جارہا ہیکہ مودی کا ساتھ دینے والی ٹی آر ایس کی مجلس کو بھی تائید دینے کا جائزہ لیتے ہوئے تینوں جماعتوں کی جگل بندی کو عوام کے سامنے آشکار کرنے کی بھی تیاری کی جارہی ہے ۔ گریٹر حیدرآباد کے حدود میں 24 اسمبلی حلقوںمیں شہر کے مضافاتی علاقوں میں آندھرائی ووٹوں کی بھی خاصی تعداد ہے ۔ جنہوں نے گریٹر حیدرآباد میونسپل کارپوریشن کے انتخابات میں ٹی آر ایس کو ووٹ دیا تھا ‘ انہیں دوبارہ تلگودیشم اور کانگریس کے قریب کرنے کی بھی کوشش کی جارہی ہے ۔ مرکز میں کانگریس کی زیرقیادت یا تھرڈ فرنٹ کی حکومت بنتی ہے تو آندھراپردیش کے ساتھ جو وعدے کئے گئے تھے انہیں بھی پورا کرنے کی یقین دلانے کی بھی کوشش کی جائے گی ۔