ٹرمپ سے ہمدردی افغانستان میں اب بھی خطرناک

کابل۔ ممکن ہے کہ ٹرمپ سے ہمدردی کوریا او رواشنگٹن میں کام کررہی ہے مگر افغانستان میں اب بھی یہ خطرناک یہاں تک جان لیوا ثابت ہورہی ہے۔ ایک افغانی شخص جس نے امریکی صدر سے بہت زیادہ متاثرہوکر اپنے بیٹے کانام ڈونالڈ ٹرمپ رکھ لیاتھا اب اس کو ڈر محسوس ہورہا ہے اور وہ افغانستان چھوڑنے پر مجبور ہوگیا ہے۔

یہ تین روز کے بعد سامنے آیا جب افغانستان کی مددکرنے پر امریکی صدر کا شکریہ ادا کرتے ہوئے انہیں گولڈ میڈل سے نوازنے کے ضمن میں تقریب منعقد کرنے والے شخص کو طالبان نے قتل کردیا‘ گولڈ میڈل تیار کرنے والے یہ افغان کا تیسرا شخص تھا جو خود کو غیر محفوظ محسوس کرتا ہوا یہاں سے بھاگنے پر مجبور ہوگیاتھا۔

طالبان کے ترجمان ذبیح اللہ مجاہد نے واٹس ایپ پر جاری اپنے ایک بیان میں لوگار صوبہ کے پل عام پر غلام بنی کو قتل کرنے کی ذمہ داری قبول کی ہے ‘ جس کا مقصد میڈل تیار کرنے کا جرم قراردیا گیا ہے۔ صوبہ لوگار پولیس کے ترجمان شاہ پور احمد زائی نے کہاکہ صوبہ کے ایک باوقار قبائیلی کو پچھلے جمعہ کے روز کار میں رکھے بم کے ذریعہ ہلاک کردیاگیا ہے۔

جنوری میں مسٹر نبی اور ان کے دوست فرہاد اکبری جوکہ لوگار صوبہ کے افغان کے مقامی پولیس جوان ہے نے پاکستان کے خلاف مسٹر ٹرمپ کے سخت اقدام پر شکریہ ادا کرتے ہوئے انہیں اعزاز سے نوازنے کے لئے میڈیل تیار کرنے کی غرض سے فنڈ اکٹھا کرنے شروع کردیاتھا ۔

افغانستان کی مقامی پولیس موافق حکومت اتحادی فورس کا خاموشی کے ساتھ تربیت دی رہی ہے۔لوگار صوبہ جو درالحکومت کے جنوب کے قریب کے فاصلے پر موجود ہے کئی سالوں سے طالبان کا مضبوط گڑ مانا جاتا ہے۔جنوری میں ایک انٹرویو کے دوران 38سالہ مسٹر اکبری نے کہاکہ ’’ اب امریکہ صدر نے محسوس کیا کہ پاکستان دوہرا رویہ اختیار کررہا ہے اور انہوں نے پاکستان کی امداد میں کٹوتی کردی۔

ہم انہیں میڈل روانہ کرکے ہمارے اتحاد اور ستائش ظاہر کرنا چاہتے ہیں ‘‘۔انہوں نے کہاکہ سونا خریدنے کے لئے دولوگوں نے 640امریکی ڈالر اکٹھا کئے جس میں زیادہ تر پیسے لوگارصوبہ کے لوگوں کا چھوٹا تعاون ہے۔کابل میں واقع امریکی سفارت خانہ میں موجود ایک شخص نے کہاکہ ’’ یہ بہادری کا میڈل افغان عوام کی جانب سے امریکی صدر ڈونالڈٹرمپ کے لئے ہے‘‘۔

اتوار کے روز جب ان سے ربط قائم کیاگیا تو مسٹر اکبری نے کہاکہ مسٹر نبی پر حملے کے سبب وہ ہندوستان فرار ہونے کی تیاری میں ہیں۔ انہوں نے کہاکہ ’’ میں اپنے دوست حاجی گل نبی کی طرح مارے جانا نہیں چاہوں گا‘ میری زندگی کو خطرہ لاحق ہے‘‘۔

اسداللہ پویا جس نے 2016میں پیدا ہونے والے اپنے بیٹے کا نام ڈونالڈ ٹرمپ رکھا تھا نے پیر کے روز فیس بک مسیجنر کے ذریعہ کہاکہ نسٹر نبی کی ہلاکت نے اس کو بھی ہلاکر رکھ دیا ہے۔

مسٹر پویا نے کہاکہ ’’ میرے بیٹے کا نام ٹرمپ رکھنے کے بعد سامنے ائے ردعمل اور صدر ٹرمپ کو ایوارڈ سے نوازنے کی کوشش کرنے والے فرد کی موت کے بعد میں محفوظ محسوس نہیں کررہاہوں۔ میری اور میرے گھر والوں کی زندگی کو خطرہ لاحق ہے ‘ میں نے پروٹوکشن کے لئے کہاہے‘‘۔

بعد ازاں جب مسٹر پویا سے ربط قائم کیاگیا تو انہوں نے کہاکہ وہ افغانستان سے روپوش ہوگئے تھے اور طالبان کے ہاتھوں مارے جانے کے خوف سے وہ افراد خاندان کے ساتھ چھپے ہوئے ہیں۔مسٹر پویا نے کہاکہ بیٹے کا نام امریکی صدر کے نام پر رکھنے کی وجہہ سے پہلے سے ہی انہیں پناہ گزین ایجنسی کے لئے کافی مشقتوں کا سامنا کرنا ‘ اور وہ اپنے بڑے بیٹے کا اسکول میں داخلہ نہیں کراسکے۔

مضافاتی علاقے ڈائکونڈہ صوبے سے وہ درالحکومت کابل بھی منتقل ہوگئے ہیں ۔مسٹر اکبری نے کہاکہ مسٹر ٹرمپ کے لئے میڈل کی تیاری کے فیصلے پر انہیں افسوس ہے کیونکہ جو لوگ اس کام میں شامل ہیں انہیں امریکی حکومت یا پھر انتظامیہ کی جانب سے کوئی مدد نہیں مل رہی ہے۔

انہوں نے کہاکہ’’ حاجی گل نبی نے سونچا تھا کہ امریکی ہمارے دوست ہیں اور وہ مدد کریں گے۔ مگر ہم غلط تھے کیونکہ ہم نے سونچا تھا کہ امریکی حقیقت میں ہمارے کام اور مقصد کی ستائش کریں گے‘‘۔ا

نہوں نے مزیدکہاکہ’’ ہم سمجھتے تھے کہ امریکہ ایک سوپر پاؤر ہے اور دوستی کے اداب سمجھتا ہے ‘ مگر انہوں نے ایسا نہیں کیا‘‘۔ سارے معاملے پر کابل میں متعین امریکی سفارت خانہ نے فوری کسی ردعمل کا اظہار نہیں کیا ہے۔