وی ایچ پی چاہتی ہے اقلیتی کمیشن اور وزرات دونوں کو بند کردیا جائے

احمد آباد: وشواہندو پریشد( وی ایچ پی) نے پیر کے روز کہاکہ ایک قرارداد منظور کرتے ہوئے مطالبہ کیا ہے کہ قومی اقلیتی کمیشن اور اقلیتی امور کی وزارت کو فوری تحلیل کیاجائے کیونکہ اس کی وجہہ سے ’’ علیحدگی پسند ذہنیت کو فروغ مل رہا ہے‘‘۔

وی ایچ پی کی سنٹرل گورننگ کونسل کا اجلاس گجرات کے ضلع کھیڈا کے واڈتال میں 24اور 25منعقد ہوا تھا جہاں پر اس بات سے اتفاق کیاگیا کہ اقلیتیں میناریٹی کمیشن کی مدد سے ’’ ہمدردی حاصل کررہی ہیں‘‘ اور ’’ مخالف ہندو اور مخالف ملک سرگرمیوں ‘‘ انجام دے رہے ہیں۔قرارداد جو کچھ اس طرح لکھا گیا ہے کہ ’’ قومی انسانی حقوق کمیشن ملک کے شہریوں کے حقوق کی حفاظت کے لئے کافی ہے۔

اقلیتی کمیشن کے کارگرد رہنے سے اس بات کا احساس عام ہورہا ہے کہ مسلمانوں اور عیسائیوں کو پریشان کیاجارہا ہے‘‘۔ وی ایچ پی نے اپنے اس مطالبے کو بھی دہرایا جس میں رام مندر کی ایودھیا میں تعمیر کے لئے قانون بنانے کا مطالبہ کیاگیا تھا۔قرارداد میں کہاگیا کہ’’ مرد آہن سردار پٹیل نے پہلے ہی سومناتھ مندر کی تعمیر کے ذریعہ ہمارے لئے ایک مثال پیش کردی ے۔

اگر رام مندر بھی سومناتھ مندر کے خطوط پر تعمیر کیاجاتا ہے تو اس کا حقیقی خراج مرد آہن کو ہی جائے گا‘‘۔مجاہد آزادی اور ہندوستان کے پہلے وزیر دفاع سردار پٹیل کا تعلق گجرات کے کھیڈا ضلع سے ہی تھا۔

وی ایچ پی نے جی ایس ٹی کے ’’ پرساد ‘‘ پر پڑنے والے اثر کا تشویش ظاہر کرتے ہوئے مرکزی فینانس منسٹر ارون جیٹلی سے کہاکہ ہندومذہبی سامان جیسہ اگربتی ‘ دھوپ‘ دیوی ‘ دیوتاؤں کی مورتیوں وغیرہ سے تمام ٹیکس برخواست کریں۔

قرارداد میں ’’ گاؤ رکشکوں کی شبہہ کو بگاڑنے کے متعلق سازش کا بھی الزام لگایاگیا۔وی ایچ پی کی قرارداد میں کہاگیا کہ ’’ گاؤ رکشک کبھی اپنے ہاتھ میں قانون نہیں لیتے‘ اپنی ناکامیو ں کو چھپانے کے لئے وہ پولیس ہی ہے جو ان کے خلاف جھوٹے مقدمات دائر کررہی ہے‘‘