وقف بورڈ ملازمین کو احکام تقرر اور تعلیمی قابلیت پیش کرنے کی ہدایت

تقررات کا اسکام منظر عام پر آنے پر محمد سلیم چیرمین بورڈ کے کئی اہم فیصلے
حیدرآباد ۔ 13۔ ستمبر (سیاست نیوز) تلنگانہ وقف بورڈ میں تقررات کا اسکام منظر عام پر آنے کے بعد صدرنشین وقف بورڈ محمد سلیم نے آج عہدیداروں اور ملازمین کے ساتھ اجلاس منعقد کرتے ہوئے کئی اہم فیصلے کئے ہیں۔ ایسے ملازمین جن کے تقررات کے سلسلے میں کوئی احکامات نہیں ہے ، انہیں فی الفور ملازمت سے برطرف کردیا جائے گا ۔ اس کے علاوہ 30 تا 35 ملازمین ایسے ہیں جن کے تقررات کے سلسلہ میں بے قاعدگیوں کے شبہات ہیں۔ یا تو ان کے پاس تقرر کے سلسلہ میں باقاعدہ احکامات نہیں ہیں یا پھر ان کے تعلیمی اسنادات بوگس ہیں۔ اس طرح کے ملازمین کے معاملات میں سی بی سی آئی ڈی تحقیقات کا فیصلہ کیا گیا۔ صدرنشین وقف بورڈ نے عہدیداروں اور ملازمین پر واضح کردیا کہ جس کسی کے تقرر کے سلسلہ میں بے قاعدگی منظر عام پر آئے گی ، اسے ملازمت سے ہاتھ دھونا پڑے گا۔ وقف بورڈ کے تمام ملازمین بشمول عہدیداروں سے درجہ چہارم ملازمین تک ہدایت دی گئی ہے کہ وہ 25 ستمبر تک اپنے تقررات کے احکامات اور تعلیمی قابلیت کے اسنادات داخل کریں۔ چیف اگزیکیٹیو آفیسر کو ہدایت دی گئی کہ وہ تمام مستقل اور عارضی ملازمین کی تفصیلات اکھٹا کرتے ہوئے ان کی جانچ کریں۔ وقف بورڈ میں برسر خدمت تمام عہدیداروں اور ملازمین کو صدرنشین نے آج طلب کیا تھا ۔ بورڈ کے جملہ ملازمین کی تعداد 113 ہے، جن میں 49 مستقل ملازمین بتائے جاتے ہیں۔ ہر سطح کے عہدیدار اور ملازمین کو 25 ستمبر سے قبل تقرر کے احکامات اور تعلیمی سند پیش کرنا لازمی ہوگا۔ بعد میں میڈیا کے نمائندوں سے بات چیت کرتے ہوئے صدرنشین محمد سلیم نے بتایا کہ بورڈ کے سینئر رکن مولانا اکبر نظام الدین کی موجودگی میں یہ اجلاس طلب کیا گیا جس میں تقررات کے اسکام پر تشویش ظاہر کی گئی۔ انہوں نے واضح کیا کہ بے قاعدگیوں کے سلسلہ میں سی بی سی آئی ڈی اور ویجلنس ڈپارٹمنٹ کے ذریعہ تحقیقات سے گریز نہیں کیا جائے گا ۔ انہوں نے بتایا کہ سابق میں یہ بے قاعدگیاں کی گئیں جبکہ گزشتہ 6 ماہ کے دوران بورڈ نے ایک بھی ملازم کا تقرر نہیں کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ حکومت سے سفارش کی جائے گی کہ بورڈ میں قابل اور اہل نوجوانوں کے تقرر کی اجازت دی جائے ۔ انہوں نے کہا کہ سابق چیف اگزیکیٹیو آفیسر کے دور میں جبکہ منتخبہ بورڈ نہیں تھا ، کئی تقررات کئے گئے جو قواعد کے برخلاف ہیں۔ محمد سلیم نے کہا کہ تمام ملازمین کی تفصیلات حاصل ہونے کے بعد بورڈ کی اسٹابلشمنٹ سب کمیٹی جائزہ لے گی اور کارروائی کے بارے میں طئے کیا جائے گا ۔ انہوں نے کہا کہ جو ملازمین کام کے اہل نہیں ہیں اور جو اپنی کارکردگی میں تساہل سے کام لے رہے ہیں، ان کے خلاف کارروائی کی جائے گی ۔ انہوں نے بتایا کہ ایسے ملازمین جو کم قابلیت کے باوجود اہم عہدوں پر فائز ہیں اور بھاری تنخواہیں حاصل کر رہے ہیں، ان کی تنزلی کرتے ہوئے تنخواہیں کم کردی جائیں گی ۔ انہوں نے انکشاف کیا کہ ابتدائی تحقیقات میں 7 ملازمین ایسے پائے گئے جن کے پاس تقررات کے کوئی احکام نہیں ہیں اور وہ بورڈ کے ائمہ اور مؤذنین سیکشن میں خدمات انجام دے رہے ہیں۔ گزشتہ تین ماہ سے ان ملازمین کی تنخواہیں روک دی گئی ہیں اور اب انہیں خدمات سے برطرف کردیا جائے گا ۔ محمد سلیم نے کہا کہ بورڈ میں تمام ارکان پوری دیانتداری کے ساتھ کسی منفعت کے بغیر فرائض انجام دے رہے ہیں اور جب تک بورڈ برقرار رہے گا ، کسی دھاندلی کو برداشت نہیں کیا جائے گا ۔ انہوں نے کہا کہ تمام فیصلے شفافیت کے ساتھ لئے جارہے ہیں اور بے قاعدگیوں میں ارکان یا پھر خود صدرنشین ملوث پائے گئے تو وہ بھی کارروائی سے بچ نہیں سکیں گے ۔ آج کے اجلاس میں عہدیداروں و ملازمین نے اپنے موقف کی وضاحت کی کوشش کی لیکن انہیں اپنی تفصیلات چیف اگزیکیٹیو آفیسر کے پاس پیش کرنے کی ہدایت دی گئی۔ چیف اگزیکیٹیو آفیسر منان فاروقی نے کہا کہ ایوان کی کمیٹی میں ملازمین سے متعلق جو تفصیلات داخل کی گئی ہیں، وہ ابتدائی نوعیت کی ہے۔ تمام ملازمین کی تفصیلات حاصل ہونے کے بعد حقیقی صورتحال منظر عام پر آئے گی۔