وزیراعظم ملائیشیا مہاتر محمد

وقف ہوں ، یوں تو ہر خوشی کے لئے
جی رہا ہوں میں آپ ہی کے لئے

وزیراعظم ملائیشیا مہاتر محمد
ملائیشیا میں مہاترمحمد کی حیرت انگیز کامیابی نے بدعنوانیوں میں محروس حکمرانوں کی نیندیں حرام کردی ہیں۔ ساری دنیا کے ملکوں کے لئے ملائیشیا میں ہونے والی یہ تبدیلی غور طلب ہے کیوں کہ کسی بھی ملک کی ترقی کیلئے ایک دیانتدار حکومت کا ہونا ضروری ہے ۔چنانچہ مہاتر محمد کو منتخب کیا گیا ہے اور وہ 92 سال کی عمر میں اقتدار سنبھالنے والے دنیا کے پہلے وزیراعظم بھی بن گئے ہیں۔ ملائیشیائی برسراقتدار بارسین نیشنل اتحاد اور اس کی بڑی جماعت دی یونائیٹیڈ مالیز نیشنل آرگنائزیشن نے ملائیشیا کی برطانیہ سے آزادی کے بعد 1957 ء سے اقتدار سنبھالا تھا لیکن بدعنوانیوں ، ناقص حکمرانی اور خراب پالیسیوں نے عوام میں اس حکومت کے خلاف شدید ناراضگیاں پیدا کردی تھیں ، سرگرم سیاست سے استعفیٰ دے کر ماباقی زندگی سکون سے گذارنے کا عہد کرنے والے سابق وزیراعظم مہاترمحمد نے ملک کی ابتر صورتحال کو دیکھتے ہوئے دو سال قبل ہی اپنا سیاسی اتحاد قائم کرلیا تھا ان کی قیادت میں اپوزیشن اتحاد نے تاریخی کامیابی حاصل کرتے ہوئے نجیب رزاق حکومت کو اقتدار سے بیدخل کردیا ۔ 92 سالہ مہاترمحمد کو ملائیشیا کی گرتی معیشت کو سنبھالنے والے مرد آہن کے روپ میں دیکھا جارہا ہے ۔ ان کی کامیابی کو وقت کا تقاضہ قرار دیا جارہا ہے ۔ ان کی نئی کابینہ میں اصلاحات پسند ملائیشیائی سیاستداں شامل ہوں گے جو اپنے ملک کی ترقی کے لئے کسی حرص و لالچ کے بغیر کام کرنے کا عہد کرچکے ہیں۔ ڈاکٹر مہاترمحمد کو اپنی نئی ٹیم کے ساتھ قوم کی تعمیرنو کے منصوبے بنانے میں تمام شہریوں کے لئے یکساں ترقی کے مواقع پیدا کرنے ہیں ،ان کی حکومت کی پالیسیاں ہی اس ملک کی آنے والی نسلوں کے مستقبل سنوارنے میں معاون ثابت ہوں گی ۔ ملائیشیا کے تمام باشندے مہاتر محمد کو عزت کی نگاہ سے دیکھتے ہیں اور انھیں ایک دوراندیش اور متحرک قائد کے طورپر تسلیم کرتے ہیں۔ عوام نے تبدیلی کے لئے ووٹ دیاہے ۔ ساری دنیا میں مختلف ممالک میں حکومت کرنے والی پارٹیوں کیلئے یہ بات قابل نوٹ ہے کہ نوجوان نسل میں تبدیلی کا رجحان فروغ پارہا ہے تو ملائیشیا کے یہ نتائج اس تبدیلی کا مظہر ہیں۔ اچھی حکمرانی کے لئے دیانتدار لیڈر کا ہونا ضروری ہے ۔ جب رائے دہندے اپنے حق میں ایک بہتر حکومت ایک بہتر مستقبل کی فکر کے ساتھ ووٹ دیتے ہیں تو انھیں ان کی آرزوں کے مطابق کامیابی ملے گی ۔ مہاتر محمد نے اپنی دوسرے دورکی حکمرانی کا پہلا قدم اُٹھاتے ہوئے نہایت فراخدلانہ اور آزادانہ پالیسیوں کی بنیاد رکھی ہے۔ انھوں نے ملائیشیا میں قومی اداروں کو آزادانہ کام کرنے کی اجازت دینے کا عہد کیا ہے جیسے عدالتوں اور صحافت کو آزادی کے ساتھ اپنے فرائض انجام دینے کی اجازت ملے گی ۔ مہاتر محمد نے اپنے سابق نائب وزیراعظم انور ابراہیم کو ان کی بدفعلی الزامات کے باعث جیل میں ڈالنے کے فیصلہ پر معذرت خواہی کرتے ہوئے ان کی رہائی کے بعد شاہی محل سے عام معافی کے احکام حاصل کریں گے اور انھیں وزارت عظمیٰ میں شامل کریں گے ۔ سابق میں بحیثیت وزیراعظم مہاترمحمد نے بعض ایسی پالیسیاں بنائی تھیں کہ اس سے غیرملکوں خاص کر ہندوستانیوں اور چینی باشندوں کو ملائیشیا سے چلے جانے کیلئے مجبور کردیا گیا تھا لیکن اب انھوں نے نئے مقبول عام اقدامات کرنے کا عہد کیا ہے تو ان کی نئی پالیسیاں اپنے عوام کے ساتھ ساتھ عالمی سطح پر ملائیشیا کو آگے بڑھانے میں معاون ثابت ہوں گی ۔ رائے دہندے خاص کر نوجوان ووٹر کو بہتر سے بہتر تعلیم تک رسائی کی ضرورت ہے ۔ آج کے دور میں روزگار کا مسئلہ سنگین بنا ہوا ہے تو نوجوانوں کو بہتر عصری تعلیم کیساتھ روزگار فراہم کیا جانے والا لائحہ عمل ترقی کا موجب بنتا ہے ۔ بہرحال ملائیشیا میں ہونے والی تبدیلی اور 60 سال پرانی حکمراں پارٹی کی بیدخلی ایک نئی سمت کی جانب چھلانگ ثابت ہوتی ہے تو مہاترمحمد کو عملی پالیسیوں کے ساتھ اقتدار پر اپنی گرفت کو مضبوط بنانے کی ضرورت ہوگی ۔ انھوں نے اپنی کامیابی کے فوری بعد یہی کہا ہے کہ ان کے نزدیک مخالفین سے انتقام لینے کی کوئی اہمیت نہیں ہے وہ اپنی توجہ ترقی و خوشحالی کے ساتھ اصلاحات کے اقدامات پر مرکوز کرے گی ۔ عالم اسلام کے لئے مہاترمحمد کی سوچ اور فکر مغرب کی پالیسیوں کیخلاف ان کی حکمت عملی کو اب ان کے نئے اور ایک مثبت طریقہ سے دیکھے جانے کی توقع ہے ۔
ایران پر تحدیدات سے تیل مارکٹ متاثر
ایران پر پابندیوں کے نئے دور نے اگر عالمی طاقتوں کی تیل مارکٹ میں اُتھل پتھل مچادی تو اس کے اثرات تیل کی قیمتوں پر پڑیں گے ۔ صدر امریکہ ڈونالڈ ٹرمپ نے ایران کو اپنی شرئط پر چلنے کیلئے مجبور کرنے کی کوشش کی تھی ۔ نیوکلیر معاہدہ کو ختم کرنے کے اعلان سے عالمی مارکیٹ میں خام تیل کی قیمتوں میں اضافہ ہونا شروع ہوا ہے ۔ اندیشہ ہے کہ تیل کی قیمتیں فی بیرل 80 ڈالر سے بھی زائد ہوجائیں گی ۔ ہندوستان پر بھی اس کے اثرات کاجائزہ لیا جائے تو اندرون ملک پٹرول کی قیمتوں میں بے تحاشہ اضافہ ہوسکتا ہے ۔ ہندوستانی کمپنیوں کو تیل سربراہ کرنے والے متبادل ممالک سے رجوع ہونا پڑے گا ۔ ہندوستان اور چین یہ دونوں ایران سے خام تیل درآمد کرنے والے بڑے ممالک ہیں۔ ایران کے خام تیل کی پیداوار کا 30 فیصد ہندوستان اور چین کو برآمد کیا جاتا ہے ۔ ہندوستان میں پٹرول کی قیمتوں میں پہلے ہی سے اضافہ ہورہا ہے ۔ اب ہندوستانی آئیل کمپنیوں کو مزید دباؤ کا سامنا کرنا پڑے گا ۔ صدر امریکہ کے اس فیصلہ سے یوروپی ممالک کو مزید نقصان ہوسکتا ہے کیوں کہ ان یوروپی ملکوں نے ایران کے ساتھ بڑے تجارتی معاہدے کرلئے ہیں اب امریکہ کی جانب سے ایران پر نئی تحدیدات سے یوروپی ممالک کے کھربوں ڈالرس کے تجارتی معاہدوں پر اثر پڑے گا ایسے میں صدر امریکہ ڈونالڈ ٹرمپ کو ہی یوروپ کے ساتھ دیگر ملکوں کی ناراضگیوں کا شکار ہونا پڑے گا ۔ 2015 ء سے نیوکلیر معاہدہ کو ختم کرنے ٹرمپ کا فیصلہ اپنے پیروں پر خود کلہاڑی مارنے کے مترادف ہے ۔ یوروپ کے ساتھ دیگر ملکوں میں ہزاروں ملازمتوں کو خطرہ لاحق ہے ۔