واچ:حادثے کے بعد مدد سے محروم علی کی موت ‘ تماشائی تصوئیرکشی میں مصروف

کرناٹک( کوپال):عوام کی بے حسی ایک اور واقعے میں18سالہ نوجوان ایک سڑک حادثے میں زخموں کی وجہہ سے جانبر نہ ہوسکاجبکہ سڑک کے کنارے کھڑے لوگ مذکورہ نوجوان کے جسم سے بہتے خون کی تصوئیریں لینے میں مصرو ف تھے۔

یہ واقعہ کیمرے میں قیدہوا ‘ جس میں ایک لڑکابے انتہا درد سے چلا رہا ہے اور اسے قریب کے دواخانے کو منتقل کرنے سے قبل 25منٹ تک اس کے جسم سے خون بہہ رہا ہے۔

اب وائرل ہوئے اس ویڈیو میں دیکھایا گیا ہے کہ زخمی نوجوان خون کے سیلاب میں پڑا ہے اور مدد کے لئے رورہا ہے جبکہ کسی نے اس پانی دیا۔پولیس نے بتایاکہ یہ واقعہ ایک روز قبل صبح کو پیش آیاجب انور سیکل پر سوار مارکٹ جارہا تھا جہاں وہ کام کرتا ہے۔

اس کو اسٹیٹ ٹرانسپورٹ کی ایک بس کو ہبلی سے ہوساپیٹ چلائی جاتی نے ٹکر ماری۔علی کے بھائی ریاض نے کہاکہ انو رعلی کو جب تک ایمبولنس میں ڈال کر قریب کے اسپتال کو منتقل کیاجاتا اس نے راستے میں ہی1:30کے قریب زخموں سے جانبر نہ ہوسکا۔

انہوں نے مزیدکہاکہ ’’ کوئی بھی اس کی مدد کے لئے آگے نہیں آیا‘ وہ لوگ صرف ویڈیو بنانے اور تصوئیریں لینے میں مصروف تھے۔ اگر کوئی اس کی طرف توجہہ دیتا ‘ تو میرا بھائی بچ جاتا۔ یہاں پر 15سے 20منٹ خراب ہوئے.‘‘۔ اس ضمن میں پولیس نے ایک مقدمہ درج کیا ہے۔

ایک شخص جس نے عینی شاہد ہونے کا دعوی کیاہے کے مطابق’’ لوگ وہاں پر چونکے ہوئے تھے ‘ انہیں پتہ نہیں تھا کہ وہ کس طرح اس شخص کی مددکریں‘ متاثرہ شخص کو متعدد زخم تھے اور تیزی کے ساتھ خو ن رس رہا تھا‘‘۔

مقامی لوگوں کی شکایت ہے کہ مقام حادثے کو حادثوں والا علاقے قراردیا گیا ہے اور انتظامیہ اس ضمن میں کوئی کاروائی نہیں کررہا ہے ‘ مذکورہ مقام پر ائے دن اس طرح کے حادثات پیش آتے ہیں۔

میسور میں بھی تماشائیو ں کی جانب سے طبی امداد فراہم میں تساہل کی وجہہ سے ایک شخص کی موت واقعہ ہوگئی ہے۔کرناٹک میں اس طرح کے واقعات میں مدد کو آگے بڑھنے والوں کے تحفظ کے لئے بہترین قوانین موجود ہیں