واٹس ایپ نے بیس سال بعد مذکورہ شخص کو خاندان سے ملایا

بنگلورو۔بیس سالوں سے دوہزار کیلومیٹر کے فاصلے پر گلف میں رہنے والے 48سالہ شخص کو واٹس ایپ کے مسیج نے اتوار کے روز دوبارہ اپنے خاندان سے ملا یا۔ راجستھان کے ضلع جالور کے جہاب سے تعلق رکھنے والے مہاویر سنگھ کے یہ ایک جذبات لمحہ تھا ‘ جب انہوں نے اپنے چوبیس سالہ بیٹے پردیومن سنگھ کو نماہنس اسپتال میں بیڈ پر لیٹے ہوئے دیکھا ۔

پردیومن سنگھ نے جب آخری مرتبہ اپنے والد کا چہرہ دیکھا تھا وہ اس وقت محض چار سال کا تھا اور اس کا چھوٹا بھائی راگھوپال ایک سال کی عمر تھا۔ مہاویر جس نے ممبئی میں اپنے کاروبار میں کافی نقصان اٹھایا‘ شرمندگی کی وجہہ سے وہ اپنے گھر اور گھر والوں سے 1998میں الگ ہوگیا۔

اس کے والد گن پت سنگھ چوہان اور گھر والوں نے اس ضمن میں پولیس میں ایک شکایت درج کرائی او رپانچ سال تلاش کرنے کے بعد خاموشی اختیار کرلی۔

درایں اثناء مہاویر بنگلور منتقل ہوگیا اوریہاں پر و ہ پچھلے بیس سالوں سے رہ رہاتھا۔ ہفتہ کے روز مہاویر جو ڈوڈا بالا پور میں میں واقع گلاب کے پھولوں کے فارم ہاوز میں میں سپر وائزر کاکام کررہا تھا نیم بیہوشی کی حالت میںآگیا ۔

اس کے دوستوں روی او رکشور کمار ڈافٹاری اسے مقامی اسپتال لے گئے جہاں پر کو ریڑھ کی ہڈی میں زخم کے شبہ میں ڈاکٹرس نے نما ہنس اسپتال لے جانے کی صلاح دی ۔

راجستھان سے ہی تعلق رکھنے والے بنگلور میں پیشہ سے فوٹو گرافر ڈافٹاری نے کہاکہ ’’ مہاویر اپنے فیملی کے متعلق بہت کم بات کرتا تھا۔ اتنے سالوں میں جو اس نے بتایا وہ یہ کہ اس کی شادی ہوگئی ہے اور اس کے دوبچے ہیں اور اس کے والد ایک قدر وار شخصیت ہیں‘‘۔

مہاویر کی حالت کے پیشہ نظر اسکے دوستوں کو اس بات کی تشویش بڑھنے لگی کہ ان حالات میں اس کے گھر والے موجود رہتے تو کافی بہتر ہوتا۔دونوں نے ملک کر اس امید کے ساتھ کہ یہ پیغام مہاویر کے گھر والوں تک پہنچے گا اندھیرے میں ایک تیر چلایا اور واٹس ایپ پر مہاویر کی تصوئیر وائیرل کردی ۔

اس کے ڈرائیونگ لائسنس پر درج جہاب گاؤں کا نام شناخت کے عمل میں مدد گار ثابت ہوا۔کئی گروپس میںیہ میسج فاروڈ کیاگیا اور اس کے نتیجے میں دوبارہ ملنے کی کہانی تشکیل پائی۔ ڈافٹاری کو چھ بجے شام مذکورہ شخص کی تفصیلات کی جانکاری حاصل کرنے پر مشتمل مسیج اور فون کالس آنا شروع ہوگئے۔

اس نے کہاکہ ’’ تاہم یہ کال راجستھان کے گاؤں سے تھا جس نے مجھے مسکرانے پر مجبور کردیا۔ دوسری طرف سے بات کرنے والے مہاویر کا بیٹا پردیومن تھا۔ اس نے شناخت کی تصدیق کی اور مجھے بتایا کہ وہ اعلی الصباح کی ہوائی جہاز کے ذریعہ بنگلور آرہا ہے‘‘۔

تاہم مہاویر کو اس ان ساری باتوں سے واقف نہیں کرایا گیا کیونکہ انہیں ڈر تھا وہ مایوس ہوجائے گا۔ اتوار کی صبح جب پردیومن نے اپنے والد کے پیر چھوئے ‘ تو یہ کئے لوگوں کے لئے دل چھولینے والا منظر تھا۔

اپنی مغموم آنکھوں سے مہاویر نے اپنے بیٹے سے کہاکہ’’ آج میں اپنے تمام گناہوں سے آزاد ہوگیاہوں‘ مجھے میری اس زمین پر واپس لے چلو جس سے میری وابستگی ہے‘‘۔مسرور پردیومن نے ٹی او ائی سے کہاکہ ’’ یہ ناقابل یقین ہے ۔

ہم سمجھ رہے تھے کہ ہم نے انہیں کھودیا ہے۔ زندگی معجزو ں کا نام ہے۔ میری ماں ہمیشہ یہ کہتی تھی کہ وہ ایک روز لوٹ کر واپس ائیں گے‘‘۔ جیانگر کے اپولو اسپتال میں اتوار کے روز مہاویر کو منتقل کیاگیا جہاں پر اس کی حالت میں تیزی کے ساتھ سدھار آرہا ہے