وادی کشمیر میں معمولات زندگی مسلسل 115ویں دن معطل

تحدیدات کی برخواستگی کے باوجود علحدگی پسندوں کی ہڑتال سے تجارت اور تعلیم متاثر
سرینگر ۔ 31اکٹوبر ( سیاست ڈاٹ کام) وادی کشمیر میں مسلسل 115ویں دن معمولات زندگی علحدگی پسندوں کی زیر سرپرستی ہڑتال سے معطل رہے جو شہریوں کی ہلاکتوں کے خلاف بطور احتجاج کی جارہی ہے اور ان کا مطالبہ ہے کہ خوداختیاری کا حق دیا جائے ‘حالانکہ بعض علاقوں میں جیسے سیول لائنس اور سرینگر کے مضافات میں بعض دکانیں کھلی تھیںلیکن زیادہ تر دکانیں باقی شہر میں اور وادی کشمیر کے دیگر علاقوں میں بند رہیں ۔ خانگی کاریں اور آٹو رکشہ کی شہر میں اور دیگر ضلعی ہیڈ کوارٹرس میں نقل و حرکت پر کوئی پابندی عائد نہیں کی گئی تھی لیکن اُن کی تعداد نسبتاً کم رہی ۔ کیونکہ علحدگی پسندوں نے کسی نرمی کا اعلان نہیں کیا تھا ۔ حالانکہ کئی خوانچہ فروشی نے اپنے اسٹال چوک ۔ بٹمالو کی شاہراہ پر جو شہر  کے قلب میں لال چوک تک جاتی ہے قائم کئے تھے ۔ حالانکہ عوام کی نقل و حرکت پر وادی کشمیر میں کسی بھی جگہ کوئی پابندی نہیں تھی ‘ سرکاری عہدیداروں نے کہا کہ عوام کا اجتماع دفعہ 144کے تحت پوری وادی میں ممنوع تھا ۔ فوج کو مخدوش علاقوں میں تعینات کیا گیا تھا ۔ شاہراہوں پر بھی احتیاطی اقدام کے طور پر نظم و قانون کی برقراری اور عوام میں اعتماد کی بحالی کے مقصد سے تعینات کیا گیا تھا تاکہ عوام کسی خوف کے بغیر اپنے معمولات زندگی انجام دے سکیں ۔ دکانیں ‘پٹرول پمپ ‘ تجارتی ادارے دن میں بند رہے ‘ صرف شام کے وقت انہیں کھولا گیا جب کہ علحدگی پسندوں نے ہفتہ کے بعض دنوں میں نرمی کا اعلان کیا ہے ۔ تعلیمی ادارے بے چینی کے آغاز سے اب تک مسلسل بند ہیں ۔ علحدگی پسند اپنے حق استصواب عامہ  کے مطالبہ کی تائید میں احتجاج کی قیادت کررہے ہیں ۔انہوں نے ہفتہ واری احتجاج کے کیلنڈر جاری کئے ہیں ۔ 14گھنٹے 5بجے شام سے نرمی کا اعلان کیا گیا ہے تاکہ عوام اشیائے ضروریہ خرید سکیں ۔ 85 افراد بشمول دوملازمین پولیس ہلاک اور دیگر کئی ہزار زخمی ہوچکے ہیں ۔ 5000فوجی جھڑپوں میں بھی زخمی ہوئے ہیں ‘ ہزاروں نوجوان بشمول چند علحدگی پسند قائدین کو پولیس نے گذشتہ تین ماہ کے دوران گرفتار کرلیا ہے تاکہ تعطل توڑا جاسکے ۔ 300 سے زیادہ افراد پر قانون عوامی سلامتی کے تحت مقدمات دائر کئے گئے ہیں ۔