نیشنل کانفرنس جموں و کشمیر میں اسمبلی انتخابات کیلئے تیار

سرینگر 15 نومبر (سیاست ڈاٹ کام) نیشنل کانفرنس کے لیڈر عمر عبداللہ نے اشارہ دیا کہ اُن کی پارٹی جموں و کشمیر میں تازہ اسمبلی انتخابات میں شرکت کرنے کے لئے تیار رہے گی۔ اُنھوں نے کہاکہ اگر عنقریب اسمبلی انتخابات منعقد کروانے کا امکان ہو تو نیشنل کانفرنس کو حصہ لینے میں کوئی مشکل نہیں پیش آئے گی۔ آپ کو اُن مٹھی بھر قصبوں اور شہروں پر قابو پانا ہوگا کیوں کہ نیشنل کانفرنس اور پیپلز ڈیموکریٹک پارٹی جموں و کشمیر کے تازہ اسمبلی انتخابات میں حصہ لیں گے۔ قبل ازیں کانگریس اور نیشنل کانفرنس نے انتخابات سے دوری اختیار کی تھی۔ اِس کا مطلب یہ نہیں کہ انتخابی جنگ کے لئے وہ کمزور تھے۔ کیا آپ حقیقت میں یہ سمجھتے ہیں کہ اسمبلی انتخابات میں دوبارہ کامیابی حاصل کرلیں گے اُنھوں نے اپنے ٹوئٹر پر بی جے پی کے قومی جنرل سکریٹری رام مادھو کے سوال کا جواب دیا جنھوں نے نیشنل کانفرنس اور پیپلز ڈیموکریٹک پارٹی سے جاننا چاہا تھا کہ کیا وہ عنقریب اسمبلی انتخابات میں شرکت کے لئے تیار ہیں۔ کٹھوا میں منگل کی رات ایک تقریب میں تقریر کرتے ہوئے رام مادھو نے کہا تھا کہ ایک طرف نیشنل کانفرنس اور پی ڈی پی کا کہنا ہے کہ وہ انتخابات میں حصہ نہیں لیں گے، اگر عنقریب منعقد کئے جائیں۔ دوسری طرف اُنھوں نے کہاکہ دستور کی دفعہ 35A کے تحفظ کے تیقن تک انتخابات کا بائیکاٹ کریں گے۔ دوسری طرف وہ مطالبہ کرتے ہیں کہ اسمبلی تحلیل کردی جائے اور تازہ انتخابات منعقد کئے جائیں، اگر کل اسمبلی انتخابات منعقد ہوتے ہوں تو آپ کو مقابلہ میں حصہ لینا ہوگا۔ آپ بائیکاٹ نہیں کرسکیں گے۔ نیشنل کانفرنس اور پی ڈی پی نے مجالس مقامی کے انتخابات میں حصہ نہیں لیا تھا جو گزشتہ مہینہ ریاست میں منعقد کئے گئے تھے۔ تقریباً 13 سال کے وقفہ سے انتخابات ہوئے تھے کیوں کہ دستور کی دفعہ 35A کو قانونی طور پر چیلنج کیا جارہا تھا۔ یہ دفعہ خصوصی سکونت کے حقوق صرف ریاستی عوام کو دیتی ہے۔ سپریم کورٹ کے اجلاس پر یہ دفعہ پیش کی گئی تھی۔ دونوں علاقائی پارٹیوں نے مرکز سے خواہش کی تھی کہ دستور کی دفعات کا سپریم کورٹ میں مستحکم دفاع کیا جائے۔ رام مادھو نے کہاکہ ریاست کے آئندہ انتخابات میں شرکت کے تعلق سے اُنھوں نے کوئی تیقن نہیں دیا ہے۔ جموں و کشمیر میں 19 جون کو گورنر راج نافذ کیا گیا تھا جبکہ بی جے پی نے پی ڈی پی کے ساتھ مخلوط حکومت کی تائید سے دستبرداری اختیار کرلی تھی۔ کسی متبادل محاذ نے تشکیل حکومت کا دعویٰ پیش نہیں کیا تھا۔ چنانچہ اسمبلی کو معطل کیا گیا تاکہ تازہ حکومت کی تشکیل کا دروازہ کھلا رہے۔ جموں و کشمیر کے دستور کے مطابق ریاست راست صدر راج کے تحت 19 ڈسمبر سے موجودہ صورتحال کے جاری رہنے کی صورت میں جائے گی۔