نفرت پر مشتمل واقعات میںیوپی سرفہرست‘ گائے سے متعلق تشدد ‘ 

اترپردیش۔ سال2018کے پہلے چھ ماہ میں پسماندگی کا شکار طبقات کے خلاف نفرت پر مشتمل جرائم کے ایک سو واقعات پیش ائے ‘ اس بات کی جانکاری ایک روز قبل ایمنسٹی انٹرنیشنل انڈیا نے دی ہے‘جو ان کی ویب سائیڈ پر موجودہ تفصیلات کے مطابق ہے۔ اس کے لئے مذکورہ ادارہ نے ’’ ہالڈ اینڈ ہیٹ‘‘ نام سے ویب سائیڈ بھی بنائی ہے۔

ویب سائیڈکے دستاویزات کے مطابق مبینہ طور پر جرائم دلتوں‘ قبائیلوں‘ نسلی اور مذہبی اقلیتوں ‘موخنس لوگ اور دیگر پسماندہ لوگوں کے خلاف پیش ائے ہیں‘ جن کی خبریں انگریزی اور ہندی میڈیا میں شائع ہوئی ہیں۔کسی مخصوص گروپ‘ طبقے یا مذہب کی بنیاد پر لوگوں کو نشانہ بنایا ان پر ظلم وزیادتی کرنا نفرت پر مشتمل جرم قراردیا جائے گا۔

گھوڑا سواری کی وجہہ سے دلتوں پر حملہ۔ایمنسٹی انٹرنیشنل انڈیا کے ایکزیکٹیو ڈائرکٹر اکر پٹیل نے کہاکہ ’’ نفرت پر مشتمل جرائم کو ختم کرنے اور انصاف کو یقینی بنانے کے لئے پہلا قدم ان واقعات کے اسباب کی تلاش ہے۔

ہماری ویب سائیڈ نے مذکورہ مبینہ جرائم کے متعلق ریکارڈ کی بنیاد پر تفصیلات اکٹھا کئے ہیں۔

ان میں سے کئی ایک واقعات بہت زیادہ تشویش ناک ہیں۔ دلتوں کو گھوڑی سواری کرنے کی وجہہ سے نشانہ بنایاگیا ہے‘ مسلمانوں کو گائے ذبیحہ کی افواہوں پر ہجوم نے قتل کردیا اور دلت عورتوں کی عصمت ریزی اور زندہ جلادینے کے واقعات اس میں شامل ہیں‘‘۔

ایمنسٹی کی رپورٹ میں ا س بات کا بھی انکشاف ہوا ہے کہ کس طرح نفرت پر مشتمل جرائم انجام دئے جارہے ہیں اور اس کامختلف طریقے سے علاج کرنے کی ضرورت ہے۔پٹیل نے مزیدکہاکہ’’نفرت پر مشتمل جرائم دیگر جرائم سے منفرد ہوتے ہیں کیونکہ اس کا مقصدامتیازی سلوک کو پروان چڑھانا ہوتا ہے۔

تاہم کچھ واقعات کو چھوڑ کر ان واقعات پر علیحدہ قانون نہیں ہے۔اس کا مطالب یہ ہے کہ آج کے دور میں بھی اس طرح کے جرائم ہندوستان میں غیرمعروف ہیں۔پولیس کو چاہئے کہ وہ ان واقعات کو بے نقاب کرے ۔

دلتوں ‘ مسلمانوں او رعورت پر مظالم کے واقعات۔سال2018کے پہلے چھ ماہ میں مبینہ طور پر نفرت پر مشتمل 67واقعات دلتوں اور 22مسلمانوں کے خلاف پیش ائے ہیں ۔جبکہ42واقعات پر قتل کے اور 13واقعات خواتین کے ساتھ جنسی استحصال پر مشتمل ہیں جو پسماندہ طبقات سے تعلق رکھتی ہیں۔

اترپردیش کے اونناؤ میں۔ ویب سائیڈ پر موجود دستاویزات کے مطابق2015ستمبرمیں جب اترپردیش کے دادری میں مبینہ گائے ذبیحہ پر محمد اخلاق کا قتل بعد اس روز سے 603واقعات ویب سائیڈ نے ریکارڈ کئے ہیں۔گائے کے نام پر اور وقار کے لئے قتل عام بات ہوگئے ہیں۔

سال2016اور2017میں اس قسم کے جرائم پر اترپردیش سرفہرست رہا ہے۔ اس مرتبہ اترپردیش کے علاوہ گجرات‘ راجستھان ‘ تاملناڈو اور بہار میں بھی اس قسم کے واقعات ریکارڈ کئے گئے ہیں۔