نظریاتی اختلافات کا حل تشدد میں نہیں بلکہ مذاکرات میں مضمر: دلائی لا مہ

جموں: تبت کے روحانی پیشوا او رنوبل انعام یافتہ دلائی لامہ نے کشمیر کانام لئے بغیر کہا کہ نظریاتی اختلافات سے نمٹنے کے لئے تشدد اختیار نہیں کرنا چاہئے۔

انہوں نے نظریاتی اختلافات کے حل کیلئے مذاکرات کو واحد راستہ بتا تے ہوئے کہا کہ لوگوں کے نظریات اور مفادات کا احترام کرناچاہئے۔

انہوں نے ہتھیاروں کی تیاری ،پیداوار اور ذخیرہ اندوزی پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ اگر یہ سلسلہ جاری رہا تو اکیسویں صدی آفتوں کی صدی ثابت ہوگی

۔تبتی بدھ مت کے چودھویں دلائی لامہ نے جموں یونیورسٹی کے جنرل زور آور سنگھ آڈیوٹوریم میں سنٹرل یونیور سٹی آف جموں کے پہلے جلسہ تقسیم اسناد میں بحیثیت مہمان خصوصی خطاب کررہے تھے۔انہوں نے کہا کہ دنیا کی آبادی ۷؍بلین ہے۔مختلف جگہوں پر لوگ مختلف طرح کے نظریات رکھتے ہیں ۔

ان کے خلاف طاقت کا استعمال درست نہیں ہے۔انہوں نے کہا کہ اکیسویں صدی امن و مذاکرات کی صدی ثابت ہونی چاہئے۔