نظام سے نفرت ، پیالس سے محبت وزیراعظم عشائیہ کیلئے فلک نما پیالس کے انتخاب پر مجبور، نظام فیملی کو مدعو نہیں کیا گیا

حیدرآباد ۔29۔ نومبر (سیاست نیوز) ’’نظام سے نفرت ، پیالس سے محبت‘‘ کچھ یہی حال وزیراعظم نریندر مودی کا دیکھا گیا۔ حیدرآباد کے دورہ کے موقع پر وزیراعظم نے بی جے پی کیڈر سے خطاب کرتے ہوئے نظام حیدرآباد کا نام لئے بغیر حیدرآباد کی آزادی اور سردار پٹیل کا ذکر کرتے ہوئے پارٹی کی پالیسی ظاہر کی لیکن چند گھنٹوں بعد ہی ان کی جانب سے ایوانکا ٹرمپ اور گلوبل انٹرپرینرشپ کے مندوبین کے اعزاز میں عشائیہ مملکت آصفیہ کے تعمیر کردہ فلک نما پیالس میں ترتیب دیا گیا۔ اس طرح آصف جاہی سلاطین سے ایک طرف نفرت کا اظہار کیا جاتا ہے تو دوسری طرف ان کی یادگار تاریخی عمارت میں عشائیہ کا اہتمام دہری پالیسی نہیں تو اور کیا ہے؟ فلک نما پیالس کے جس سنٹرل ہال میں 101 معززین کے خصوصی ٹیبل پر عشائیہ ترتیب دیا گیا تھا ، اس ہال میں نواب میر محبوب علی خاں کی قدآور تصویر موجود ہے جن کے دور میں یہ خوبصورت پیالس تعمیر کیا گیا تھا۔ تمام مہمانوں بشمول وزیراعظم نے آصف جاہ ششم نواب میر محبوب علی خاں کی تصویر کا مشاہدہ کیا اور ہر کوئی پیالس کی خوبصورتی کی تعریف کئے بغیر نہیں رہ سکے۔ معززین کے لئے عشائیہ کے اہتمام کا اس سے بہتر مقام کوئی اور نہیں ہوسکتا تھا۔ دوسری طرف نظام کے ارکان خاندان نے عشائیہ میں نظر انداز کئے جانے کی شکایت کی ۔ نظام کے ارکان خاندان کا کہنا ہے کہ نیتی آیوگ دہلی کے عہدیداروں سے ربط پیدا کرنے کے باوجود انہیں مدعو نہیں کیا گیا۔ انہوں نے کہا کہ نظام کے وارثین کی حیثیت سے ان کا حق بنتا ہے کہ وہ تقریب کا حصہ رہیں۔واضح رہے کہ نظام کے وزیراعظم نواب وقار الامراء نے 1893 ء میں فلک نما پیالس تعمیر کیا تھا۔ نواب میر محبوب علی خاں کے انتقال یعنی 1911 ء تک یہ محل ان کی سرکاری قیامگاہ کے طور پر استعمال کیا گیا۔ حیدرآباد کے عوام بھی اس بات پر حیرت میں ہے کہ وزیراعظم کی سیاسی پالیسی نظام کے خلاف ہے لیکن انہیں بھی عشائیہ کے لئے نظام کے تعمیر کردہ پیالس کے انتخاب پر مجبور ہونا پڑا۔