نبی نہ ہوتے تو کچھ بھی نہ ہوتا

عبدالرحمن مرزا بیگ (جدہ )

اﷲ تعالیٰ نے ارشاد فرمایا ہے ’’ہر قسم کی تمام تعریف اس خدائے ذوالجلال کے لئے سزا وار ہے جس نے تمام مخلوقات کی تخلیق فرمائی اور درود و سلام ہو ہمارے آقا و مولٰی حضرت محمد مصطفی احمد مجتبی صلی اللہ علیہ وسلم پر جو اس وقت سے نبی ہے جب کے آدم آب گل کی منز ل طئے کررہے تھے اورآپ کی تمام آل اور اصحاب پر ‘‘۔ ( سورہ توبہ )

تخلیق کائنات کا مقصد : ایک حدیث قدسی میں ذکر ہے ’’ میں ایک پوشیدہ خزانہ تھا اور ـــــپس میںنے اپنی پہچان کروانی چاہی تو مخلوق کو پیدا کیا ‘‘۔

حضرت جابر رضی اللہ تعالی عنہ سے روایت ہے کہ میں نے عرض کیا یا رسو ل اللہ میرے ماں باپ آپ پر قربان مجھے معلوم کروائیں کہ یہ تمام مخلوقات میں سب سے پہلے خدا تعالی نے کس چیز کو پیدا فرمایا ؟ تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا کہ اے جابر اللہ تعالی نے کل مخلوقات سے پہلے تمہارے نبی کے نور کو اپنے نور سے پیدا فرمایا ، اور وہ نور قدرت ِ باری تعالی سے جہاں چاہے پھرتا تھا ۔اس وقت نہ لوح تھی نہ قلم تھا ۔ نہ دوزخ تھی نہ جنت ،نہ فرشتے تھے ،نہ زمین نہ آسمان، نہ آفتاب نہ مہتاب ،نہ جن نہ انس۔

اور جب اللہ تعالی نے مخلوق کی خلقت کا ارادہ فرمایا تو اس نور کے چار حصے فرمائے ۔ پہلے حصہ سے قلم بنایا، دوسرے حصے سے لوح بنایا ، تیسرے حصے سے عرش بنایا اور چوتھے کے چار حصے کئے ، پہلے سے حاملین عرش کو پیدا کیا ، دوسرے سے کرسی، اور تیسرے سے باقی فرشتے، اور پھر چوتھے کے چار حصے فرمائے اور پہلے سے آسمان بنایا، دوسرے سے زمین، تیسرے سے جنت و دوزخ پھر چوتھے کے تین حصے فرمائے ،پہلے سے اہل ایمان کی بصیرتوں کا نور بنایا ،دوسرے سے ان کے دلوں کا نور بنایا کہ وہ اللہ تعالی کی معرفت کرے ،اور تیسرے سے ان کے سانس کا نور بنایا اور وہ توحید ہے یعنی لاالہ الا اللہ محمد رسول اللہ ۔

نورنبی حضرت آدم ؑ کی صلب ِ اطہرسے منتقل ہو کر دیگر واسطئہ انبیاء عظام، حضرت عبد المطلب کی صلب میں تشریف لایا اور پھر ان سے حضرت عبد اللہؓ کی صلب میں منتقل ہوا اور پھر بی بی آمنہ ؓ کے بطن اقدس میں تشریف لایا اور جسم وصورت اختیار فرماکر تولد ہوے ۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم خود ارشاد فرماتے ہیں کہ میں پاک صلبوں سے منتقل ہوتے ہوئے پیدا ہوا ہوں۔

ام المؤمنین حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ تعالی عنھا ارشاد فرماتی ہیں کہ مکہ مکرمہ میں ایک یہودی تھا جوتجارت کرتا تھا ۔ جب وہ رات آئی جس میں سید ِ عالم صلی اللہ علیہ وسلم پیدا ہوئے تو اس یہودی نے کہا ائے گروہ قریش کیا آج کی رات تم میں سے کسی کو فرزند پیدا ہوا اور اسکے دنوں شانوں کے درمیان ایک علامت ہے۔ پھر اس یہودی کو سیدہ آمنہ کے گھر لایا گیا ۔ اس نے کہا کہ اپنے فرزند کی زیارت کرواؤ ۔ پھر اس نے پشت مبارک سے قمیص اٹھا کر علامت دیکھی تو بے ہوش ہوکر زمین پر گر پڑا اور ہوش میں آنے کے بعد کہنے لگا خدا کی قسم بنی اسرائیل سے نبوت جاتی رہی ۔

اگر آپ کا تشریف لانا خدا کو منظور نہ ہوتا توکائنات کی کوئی شئی وجود میں نہ آتی ۔ اگر آپ نہ ہوتے تو گلوں کی مہک نہ ہوتی ، نہ چاند کی چاندنی ہوتی ، نہ غنچوں کا تبسم ہوتا نہ بلبل کا ترنم ہوتا ، نہ سورج کا جلا ل ہوتا، نہ چاند کا جمال ہوتا۔ میلاد شریف کے فضائل : مشکوۃ شریف کے کتاب الصوم میں بحوالہ مسلم شریف حضرت ابو قتادہ رضی اللہ تعالی عنہ سے روایت کی گئی ہے کہ پیر کے دن کے روزہ کے بارے میں حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے سوال کیا گیا آپ نے ارشاد فرمایا کے’’ یعنی اسی دن میری ولادت ہوئی اور اسی دن مجھ پر وحی نازل کی گئی ‘‘۔

مکہ مکرمہ اور مدینہ منورہ میں میلاد النبی نہایت ہی اہتمام کے ساتھ منایاجاتا ہے بالخصوص مکہ مکرمہ میں ہر قسم کے لوگ قبہ مولود النبی میں حاضر ہوکر نعتیں و قصائد پڑھتے اور کھانا کھلاتے ہیں یا پھر شیرنی تقسیم کی جاتی۔ اسی طرح مدینہ منورہ میں بھی میلادالنبی نہایت ہی اہتمام سے منایا جاتاہے ۔ یہاں پر ۱۱ ربیع الاول کی مغرب کی نماز کے بعد جو شریعت کے مطابق نیا دن شروع ہوجا تا ہے یعنی ۱۲ ربیع الاول کی شروعات سے ہی اہل مدینہ حرم شریف کی قدیم عمارت جہاں پر آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا روضئہ اقدس ہے یعنی باب جبرئیل اور باب السلام کے پاس ٹہر کر جو کوئی حرم سے باہر نکلتے ہیں انکو میلاد النبی کی محفل میں مدعو کیا جاتا ہے اور انہیں لے جایا جاتا ہے جہاں پر میلاد شریف کی محفل ہوتی ہے( یعنی نعت ،صلوہ و سلام ، قصیدہ بردہ شریف وغیرہ) اور اس کے بعد انہیں کھانا کھلایا جاتا اور شیرنی بھی تقسیم کی جاتی ہے و نیز وہاں پر جگہ جگہ میلاد النبی کی محافل منعقد ہوتی ہیں۔

بانی جامعہ نظامیہ حضرت مولٰنا محمد انوار اللہ فاروقی رحمۃ اللہ علیہ اپنی ایک کتاب میں اور حیدرآباد کی ایک مشہورعاشق رسول حضرت مولانا الحاج مرزاشکور بیگ صاحب ؒ اور دیگر علمائے کرام اپنی تصنیفات میں تفصیل کے ساتھ وہا ں کے چشم دیدہ حالات تحریر فرمائے ہیں تفصیل کے ساتھ دیکھئے۔
حقیقت میں عید میلاد النبی عیدالاعیاد ہے، اسی کے صدقے میں ہماری دنیا و آخرت سدھر سکتی ہے توکیوں نہ ہم عید میلاد جوش و مسرت کے ساتھ منائے۔
اللہ تعالی سے دعا ہے کہ ہم سب کو حضور صلی اللہ علیہ وسلم کا سچا م عاشق بنادے اور ان کے میلاد کی خوشیاں منانے کے توفیق عطا فرمائے اور اسکوہماری نجات کا ذریعہ بنائے ۔آمین