نام بدلنے کا شوق :: بقلم :۔ شکیل شمسی

اتوار کو مغل سرائے اسٹیشن کا نام بدل کر دین دیال اپادھیائے جنکشن کردیاگیا ۔ہندوستان میں نام بدلنے کا شوق نیا نہیں ہے ۔شہروں ، محلوں ، گاؤوں ، قصبوں اوراسٹیشنوں کے نام بدلے جاتے رہتے ہیں ۔بمبئی کوممبئی کلکتہ کو کولکاتہ او رمدراس کو کو چینائی کر کے بہت لوگوں کے دلوں میں ٹھنڈک پڑچکی ہے ۔کئی بار ایسابھی ہوا ہے کہ تاریخ کے تیز جھونکے پرانے نام کو اپنے ساتھ اسطرح اڑالے گئے کہ پاٹلی پتر پٹنہ بن گیا اوراسے عظیم آباد کیابھی گیا تب بھی پٹنہ کا نام بدلا نہیں ۔

ہم سب جانتے ہیں کہ شہروں او ربستیوں کے نام رکھنا انسانوں کی فطرت میں شامل رہا ہے کبھی ان کے نام ان کے ساتھ منسوب کسی خاص چیز کی وجہ سے رکھے جاتے ہیں۔ایودھیا کا نام ایودھیایوں پڑا کیو نکہ وہاں جنگ کی ممانعت تھی لیکن متھرا کا نام متھرا کیوں پڑا کسی کو نہیں معلو م ۔ ہندوستان میں اکثریتی فرقہ کے لوگ اپنے معبودوں او راوتاروں کے نام پربھی شہروں کے نام رکھتے ہی

۔جیسے بدری ناتھ ، کیدارناتھ ، رامپور ، رام گڑھ ، سیتا پور ، کشن گڑھ ، درگاپو ر ، لکشمی نگر وغیرہ ۔لیکن جب یہاں مسلمان آئے تو انہوں نے جن نئے شہروں کو آباد کیا ان کے نام اپنی پسند کے مطابق رکھے لیکن یہاں کے کسی قدیم شہر کا نام نہیں بدلا جیسے اجمیر ، دہلی لاہور وغیرہ ۔مغل سرائے کو اس بات کا فخر حاصل ہے کہ وہاں لال بہادر شاستری جیسے ایماندار وزیر اعظم بھی پیدا ہوئے ہیں۔مغل سرائے کا نام اکبر کے عہد سے لے کر اب تک اس کانام بدلنے کا خیال کسی نہیں آیا مگر بی جے پی والے ہمیشہ ایسی چیزوں کی تلاش میں لگے رہتے ہیں جن کے ذریعہ وہ سستی شہرت حاصل کرسکیں اور ان کے ووٹ بنک میں اضافہ ہو ۔ حالانکہ اگر اس اسٹیشن کا نام بدلاہی جاتا تو اسے لال بہادر شاستری اسٹیشن کا نام دیناچاہئے تھا ۔