ناجائز جنسی تعلقات میں دونوں کو ذمہ دار قرار دینے مرکز کی مخالفت

دستور ہند جنس کی بنیاد پر فیصلہ نہیں کرتا ‘ سپریم کورٹ سماعت کیلئے رضامند

نئی دہلی ۔12جولائی ( سیاست ڈاٹ کام ) مرکز نے چہارشنبہ کو داخل کردہ پی آئی ایل جو‘ جوزف شائین کی جانب سے کی گئی جس میں کہا گیا کہ مرد اور عورت دونوں کو فحاشی کے جرم میں مساوی ذمہ دار مانا جائے ‘ کی سخت مخالفت کی ۔ مرکز نے اپنے ایفیڈویٹ میں جو سپریم کورٹ میں داخل کی گئی بحث کرتے ہوئے کہا کہ آئی پی سی کے سیکشن 497 مںی شادی کے مقدس بندھن کی حفاظت و سلامتی کرنے کو کہا گیا تھا اور جس سے بال برابر بھی کمی یا کوتاہی اس مقدس بندھن کو تقدس کو پامال کردے گی ۔ گذشتہ سال ڈسمبر 2017ء میں ایپکس کورٹ نے مرکز کو نوٹس جاری کی تھی اور پوچھا تھا کہ صرف مرد کو ہی دوسری عورت کے ساتھ ناجائز جنسی تعلقات پر کیوں مستوجب سزا ہے اور وہ دوسری شادی شدہ عورت کیوں نہیں ۔ قانون کے تحت ناجائز جنسی تعلقات سنگین جرم ہے جو دونوں پر لاگو ہونا چاہیئے لیکن صرف مرد کو ہی ایک طرفہ سزا ملتی ہے ۔ مزید طرفہ تماشا یہ کہ ( بے غیرت‘ بیشرم اور بے حیائ) مرد اپنی بیوی کو ( جو اس کی عزت ہے ) دوسرے مرد کے ساتھ جنسی ملاپ کے لئے اجازت دے تو قانون اسے ’’ جرم ‘‘ نہیں تسلیم کرتا ۔ ایڈوکیٹ کالیسورم راج معہ اپنے کولیگ ’’ سوویدت سندرم ‘‘ جو ایپکس کورٹ مںی اپنے موکل جوزف شائین کی طرف سے حاضر ہوئے تھے ‘ ایح این آئی کو کہا کہ ’’ سی آر پی سی 198کے (2) کو غیر کارکرد کیا جائے جس کے تحت صرف شوہر ہی شکایت درج کرواسکتا ہے اور وہ بھی صرف اُس دوسرے بے غیرت بے حیاء آدمی کے خلاف جبکہ اس کی بیوی کے خلاف شکایت نہیں لکھوا سکتا ۔ سپریم کورٹ نے اس متن پر غور کرنے کے بعد معزز ترین عدالت نے یہ کہتے ہوئے سماعت کیلئے قبول کرلیا کہ پروویژن’’ جنس تخصیص‘‘ پر مبنی نہیں ہے ۔ ایڈوکیٹ سندرم نے سپریم کورٹ کو مطلع کیا کہ 1971ء میں لا کمیشن آف انڈیا اور میلی متھ کمٹی نے 2003 مںی رپورٹ پیش کی تھی ۔ مذکورہ دونوں کمیٹیوں نے سفارش کی تھی سیکشن 497کو نکال دیا جائے ۔