میٹرو ریل کی افتتاحی تقریب کے دوران پرانا شہر مایوس

حیدراباد۔قدیم شہر حیدرآباد کی عوام اس وقت مایوسی کاشکار ہوگئی جب حیدرآبادمیٹرو ریل کی شروعات عمل میں ائی‘ کیونکہ اس بات پر اب تک صفائی نہیں ہوئی ہے کہ مجوزہ میٹرو کوریڈور 2جو جوبلی ہلز کو فلک نما سے جوڑتا ہے اس کا کیاہوگا۔سید اعجا ز الدین کی بات کریں تو وہ ایک کیٹریر ہیں جس مشہور شمع ٹاکیز کے قریب میں رہتے ہیں ‘ ان کا کہنا ہے کہ مذکورہ میٹر و ریل کواریڈور اگر شروع ہوتا ہے تو علاقے میں یقیناًترقی ائے گی۔

انہوں نے کہاکہ ’’ نوکریاں ترقی کا ایک حصہ ہیں۔ بہت سارے درمیانی عمر کے نوجوان جن کا تعلق پرانے شہر سے ہے حیدرآباد کے نئے حصوں میں ملازمت کی تلاش میں جاسکتے ہیں۔وہاں پر جانے کے لئے انہیں بہت ساری بسوں کو بدلنا پڑتا ہے‘‘۔انہوں نے مزیدکہاکہ ملازمت حاصل کرنے کے لئے بہترین رابطہ ترقی کے ساتھ بھی جوڑسکتا ہے‘‘ ۔

اسی طرح سماجی کارکن جمیلہ نشاط نے اس بات کا خلاصہ کیاکہ کامیاب حکومت نے پرانے شہر کی ترقی کو پس پشت ڈال دیا۔پرانے شہر میں میٹرو کی عدم تنصیب حاشیہ پر لانا ہے۔ اگر وہ چاہتے ہیں تو حکومت کو چاہئے کے تمام رکاٹوں کو دور کرتے ہوئے پرانے شہر میں میٹرو کے کاموں کی شروعات کرے۔اب وقت ہے کہ اس علاقے کو بھی دوسروں کی طرح دیکھا جاسکے‘‘۔

خطیب محمد الیاس شمسی میٹرو جوائنٹ ایکشن کمیٹی کے رکن نے کہاکہ ’’ میٹرو کی آمد سے سیاحوں کی آمد میں تیزی کے ساتھ اضافہ ہوگا جو چارمینار اور مکہ مسجد کا مشاہدہ کرنے کے لئے ائیں گے اور اس سے علاقائی معیشت بھی مستحکم ہوگی۔ سب سے بڑی رکاوٹ سلطان بازار میں تھی مگر حکومت چاہتی تھی کہ وہا ں پر میٹرو ائے اور اس کو حل کرلیاگیا‘ وہ پرانے شہر میں بھی اس طرح کا کام کرسکتی ہے‘‘