میرے ویڈیو کے بعد مجھے ہراساں کیاگیا۔ بی ایس ایف جوان کا بدعنوانی پر مودی کو منھ توڑ جواب

نئی دہلی:بارڈ سکیورٹی فورس( بی ایس ایف) جوان تیج بہادر یادو نے پرزور انداز میں اپنے بات کو نذر انداز کرنے کا حوالہ دیتے ہوئے ایک او رویڈیومیں بدعنوانی کو ملک سے ختم کرنے کے لئے وزیراعظم نریند ر مودی کے خواب پر سوال اٹھائے ۔

یادو جو فوجیوں کو سربراہ کئے جانے والے کھانے کے معیار پر بنی ویڈیو کو پوسٹ کرنے کے بعد سرخیوں میں ائے تھے نے کہاکہ میرے پوسٹ نے جن چیزوں کا انکشاف کیاہے میرے لئے ہراسانی کی وجہہ بنا اور کسی نے ان مسائل پر اپنی توجہہ مرکوز نہیں کی۔

اپنے ایک تازہ ویڈیو میں یادو نے کہاکہ’’ میں وزیراعظم نریندر مودی سے کہنا چاہتا ہوں کہ جو کھاناکا معیار میں نے ویڈیو میں پیش کیاتھا وہ ایک سچائی ہے مگر اس پر کوئی ایکشن نہیں لیاگیا۔ ویڈیو پوسٹ کرنے پر مجھے ہراساں کیاگیا۔

ایسا کیوں ہوا؟وہ وزیرآعظم ہی تھے جنھوں نے جو ملک سے رشوت خوری کے ناسور کو نکالنا چاہتے ہیں اور میں نے توصرف میری محکمہ میں جاری رشوت خوری او ربدعنوانی کو منظرعام پر لانے کاکام کیا ہے۔ ۔ کیا یہ بدعنوانی کی نشاندہی کا نتیجہ ہے؟‘‘۔

ان رپورٹس پر جس میں یادو کے 17فیصد فیس بک فرینڈس کے پاکستانی ہونے کی بات کہی گئی ہے کا جواب دیتے ہوئے انہوں نے کہاکہ ان کا فون جنوری 10کو ضبط کرلیاگیا اور ا ن کا سوشیل نٹ ورکنگ اکاونٹ بنا اجازت کے استعمال کیاجارہا ہے۔

انہوں نے مزیدکہاکہ’’ مجھے پتہ چلا ہے کہ میرے موبائیل فون کے ساتھ چھیڑ چھاڑ کی گئی ہے اور بتایا جارہا ہے کہ میرے پاس سے کچھ پاکستانی رابطے نکلے ہیں۔

میں گذارش کرتاہوں کہ اس طرح کی افواہوں پر توجہہ نہ دیں تاوقتیکہ میں خود آپ سے راست ویڈیو کے ذریعہ بات نہ کرلوں‘‘۔قبل ازیں بی ایس ایف نے دہلی ہائی کورٹ سے کہاتھا کہ غیرمعیاری کھانے کے متعلق جو الزامات یادو نے لگائے ہیں وہ بے بنیاد ہیں اور اس ضمن میں کوئی شکایت بھی نہیں کی گئی ۔