میجر لیتول گوگوئی کے لئے”سخت ڈانٹ ڈپٹ“

نئی دہلی۔ مذکورہ انڈین آرمی میجر لیتوگوگوئی کو ”سخت ڈانپ ڈپٹ“ کی اور چھ ماہ کی سینریاٹی کو وظیفہ کے لئے کم کردیا‘ جس کو جموں کشمیر پولیس نے ایک کشمیری عورت کے ساتھ سری نگر کی ہوٹل میں داخل ہونے کے دوران بحث کے بعد حراست میں لے لیاتھا۔

میجر گوگوئی جو 2017اپریل کو بڈگام ضلع میں انسانی ڈھال کی وجہہ سے سرخیوں میں ائے تھے جس پر انہیں کلین چٹ کے ساتھ ایوارڈ سے بھی نوازا گیاتھاکی تعیناتی کشمیر کے باہر کردی گئی ہے جہاں پر وہ راشٹرایہ رائفل یونٹ کے ساتھ کام کریں گے۔

میجرگوگوئی کے خلاف کورٹ مارشل میں انہیں ”موجودہ احکامات کے خلاف خاتون ذرائع کے ساتھ رہنے“ اور پچھلے سال میں ”ان کی نگرانی میں جاری کاروائی کے علاقے سے بغیر اجازت کے اپنے یونٹ پوسٹ کو چھوڑ کر جانے“ قصور وار قراردیاگیاہے۔

ایک افیسر نے کہاکہ میجرگوگوئی نے اپنے تین سال کی معیادکی تکمیل کی ہے۔میجرگوگوئی ک تعیناتی 53راشٹرایہ رائفل(پنجاب رجیمنڈ)برائے کشمیر کے بڈگام کے بیروا میں 2016میں ہوئی ہے‘ پہلی مرتبہ فاروق احمد ڈار کو جیپ کی بانڈ پر پتھر بازی سے بچنے کے لئے انسانی ڈھال کے طور پر استعمال کرنے کے بعد سرخیوں میں ائے تھے۔

آرمی چیف بپن روات نے انسانی حقوق کی خلاف ورزی پر مشتمل تمام تنقیدوں کو ایک جانب کرتے ہوئے گوگوئی کے ایوارڈ سے نوازا تھا۔

مگر گوگوئی پچھلے سال دوبارہ 23مئی کے روزاس وقت سرخیوں میں ائے جب گوگوئی کو پولیس نے کشمیری عورت کے ساتھ سری نگر کی ایک ہوٹل میں کمرہ حاصل کرنے کے لئے بحث وتکرار کے بعد حراست میں لے لیاتھا۔

جس کے بعد آرمی چیف راوت نے کہاتھاکہ اگر میجر گوگوئی قصور وار پائے جاتے ہیں تو ان کے خلاف کاروائی کی جائے گی