میانمار کی دھمکی کے بعد خطرے کے مقام سے روہنگی بھاگنے کے لئے مجبور

پچھلے سال اگست میں فوجی تشدد کے بعد دوملکوں کے درمیان میں واقع سنسان علاقے میں تقریبا چھ ہزار لوگ قیام پذیر تھے جو وہاں سے بھاگنے پر مجبور ہوگئے۔
ٹومبرو/بنگلہ دیش۔ کمیونٹی کے قائدین نے چہارشنبہ کے روز بتایا کہ سنسان علاقے سے سینکڑوں روہنگی اس وقت اپنے کیمپ چھوڑ کر سرحد کے اس پار بنگلہ دیش میں داخل ہونے کے لئے مجبور ہوگئے جب میانمار کے سپاہیوں نے انہیں دھمکانے کے لئے لاؤ اسپیکرس کا استعمال کیا۔پچھلے اگست کے دوران تقریبا چھ ہزار کے قریب روہنگی اس مقام پر قیام پذیر تھے جو دونوں ملکوں کے درمیان کا سنسان علاقے ہے ۔

پچھلے سال اگست میں فوجی تشدد کے بعد دوملکوں کے درمیان میں واقع سنسان علاقے میں تقریبا چھ ہزار لوگ قیام پذیر تھے جو وہاں سے بھاگنے پر مجبور ہوگئے۔پہلے وہ میانمار سے پچھلے سال تشدد کے پیش نظر چند ہفتے قبل یہاں پر آکر کیمپوں میں زندگی گذاررہے تھے کیونکہ اس سے قبل بنگلہ دیش نے انہیں اپنے ملک میں لینے سے انکار کردیاتھا۔حالیہ ہفتوں میں وہ اس وقت دباؤ میںآگئے جب فوجیوں نے ان کے کیمپوں کے بلکل قریب باڑ لگادی او رروہنگیوں کو جگہ خالی کرنے کے لئے لاؤڈ ہیلرس سے پیغام جاری کیا۔کمیونٹی لیڈر دل محمد نے کہاکہ اس پیغام کے بعد مانو کیمپ میں خوف او ردہشت طاری ہوگئی۔دل محمد نے کہاکہ ’’ اب ہم سکون کی نیند سو رہے ہیں۔ زیادہ تر روہنگی کمیپس میں اب بنگلہ دیش میں پناہ لینے کے لئے نقل مقام کررہے ہیں‘‘۔

انہو ں نے اے ایف پی سے میانمار کے اس علاقے سے حوالے سے جہاں روہنگی زندگی گذارتے ہیں کہاکہ’’تقریبا150خاندان کیمپ چھوڑ کر بنگلہ دیش میں پناہ لینے کے لئے کوچ کرچکے ہیں کیونکہ وہ انہیں ڈر ہے کہ وہ دوبارہ جبری طور سے راکھین میں واپس ڈھکیل دئے جائیں گے‘‘۔

بنگلہ دیش بارڈر گارڈ کے ایک عہدیدار نے کہاکہ میانمار کے فوجی دن میں دس سے پندرہ مرتبہ اس قسم کے اعلانات کا کھیل کھیل رہے ہیں۔اس میں وہ روہنگیوں کو بھاگ جانے کے لئے کہہ رہے ہیں او رکہہ رہے ہیںیہ زمین ان کے دائرکار میںآتی ہے اور دھمکیاں دی جارہی ہیں اس وہ سزاء کے ساتھ کاروائی کریں گے۔پچھلے ہفتے بنگلہ دیش او رمیانمار کے عہدیداروں نے مذکور ہ کیمپوں کا دورہ کرتے ہوئے وہاں پر موجود پناہ گزینوں سے راکھین واپس جانے کا اسرار کیاتھا۔

مگر کمیونٹی لیڈرس کا کہناہے وہ اسوقت تک جانا نہیں چاہتے جب تک کہ انہیں شہریت اور جان کی حفاظت کی تمانعت نہیں مل جاتی ہے۔میانمار کی سونچ ہے کہ وہ روہنگی دراصل بنگلہ دیش کے غیرقانونی لوگ ہیں اور کافی عرصہ سے انہیں شہریت او ربنیادی حقوق دینے کے مطالبہ کو نظر انداز کیاجارہا ہے۔پولیس پوسٹ پر دہشت گرد حملوں کے بعد پچھلے سے ہوئے شدید تصادم کی اور بدھسٹ ہجوم کی جانب سے روہنگی مسلمانو ں کے گھر وں پر ہوئے حملوں کے بعد تقریباسات لاکھ لوگ اب تک نقل مقام کرچکے ہیں۔

ڈاکٹر ویتھ آؤٹ بارڈس کا کہناہے تشدد کے پہلے ہفتے میں6700ر وہنگی مارے گئے جبکہ اقوام متحد ہ نے اس کو نسلی صفائی قراردیا ہے۔زیادہ تر پناہ گزین بنگلہ دیش کے اندر پناہ گزین کیمپوں میں زندگی بسر کررہے ہیں۔ان کی وطن واپسی کے متعلق بنگلہ دیش کی حکومت نے میانمار کے ساتھ ایک معاہدے پر دستخط کی ہے ‘ مگر پناہ گزینوں بذات خود یہ کہہ رہے ہیں وہ واپس جانا نہیں چاہتے ہیں۔بنگلہ دیش نے وطن واپسی کا پروگرام پچھلے ماہ شروع کرنا چاہتی تھی مگر تیاریوں کی کمی کے سبب وہ منسوخ کردیاگیا۔