مہاراشٹرا میں مراٹھا برادری کو تحفظات کی فراہمی کی راہ ہموار

٭ ریاستی پسماندہ طبقات کمیشن نے موافق رپورٹ پیش کردی
٭ عوام احتجاج نہیں ‘ جشن منانے تیار رہیں : چیف منسٹر فرنویس
٭ اندرون 15 دن تمام قانونی امور کی تکمیل کا اعلان

ممبئی 15 نومبر ( سیاست ڈاٹ کام ) مہاراشٹرا اسٹیٹ پسماندہ طبقات کمیشن نے آج مراٹھا برادری کی معاشی اور سماجی حالت پر اپنی رپورٹ حکومت کو پیش کردی ہے اور حکومت کے ذرائع کا کہنا ہے کہ یہ رپورٹ اس برادری کو تحفظات فراہم کرنے کے حق میں دکھائی دیتی ہے ۔ ریاست میں مراٹھا برادری کو تحفظات کی فراہمی کی راہ اس وقت ہموار ہوتی نظر آئی جب چیف منسٹر دیویندر فرنویس نے کہا کہ ریاست میں یکم ڈسمبر سے تحفظات کیلئے کسی تحریک کی ضرورت نہیں پڑے گی بلکہ جشن منایا جائیگا ۔ انہوں نے کہا کہ ریاستی حکومت اس سلسلہ میں قانونی دائرہ میں رہتے ہوئے اہم ترین فیصلے کرنے کے عمل میں مصروف ہے ۔ چیف منسٹر کے بیان سے تحفظات فراہمی کی راہ ہموار ہوتی نظر آتی ہے ۔ مہاراشٹرا اسٹیٹ پسماندہ طبقات کمیشن نے اپنی رپورٹ چیف سکریٹری ڈی کے جین کو پیش کردی ہے ۔ انہوں نے بعد ازاں میڈیا سے بات کرتے ہوئے کہا کہ حکومت اس رپورٹ کا مطالعہ کرنے کے بعد مناسب فیصلہ کریگی ۔ سرکاری ذرائع کے بموجب اس رپورٹ میں مراٹھا برادری کے اس مطالبہ کے حق میںسفارش کی گئی ہے کہ اس کو ملازمتوں اور تعلیمی اداروں میںاو بی سیز کے موجودہ کوٹہ کو متاثر کئے بغیر تحفظات فراہم کئے جائیں۔ مہاراشٹرا میں مراٹھا باردری آبادی کا 30 فیصد ہے اور یہ سیاسی طور پر غلبہ رکھنے والی برادری ہے ۔ جاریہ سال جولائی اور اگسٹ میں اس برداری کو تحفظات کا مطالبہ کرتے ہوئے بڑے پیمانے پر احتجاج کیا گیا تھا ۔ چیف منسٹر فرنویس نے پی ٹی آئی سے بات کرتے ہوئے کہا کہ ہم کو رپورٹ مل گئی ہے ۔ اب تمام دستوری امور کو آئندہ 15 دن میں قطعیت دیدی جائیگی ۔ قبل ازیں دن میںاحمد نگر میں ایک ریلی سے خطاب کرتے ہوئے فرنویس نے کہا کہ کچھ لوگوں نے 26 نومبر سے تحفظات کیلئے تازہ تحریک شروع کرنے کی دھمکی ہے انہوں نے کہا کہ لوگ نہ جانے کیوں ایسی باتوں کا سہرا اپنے سر لینا چاہتے ہیں۔ احتجاج کی بجائے انہیں جشن منانے کیلئے تیار رہنا چاہئے ۔ اس طرح انہوں نے اشارہ دیا کہ تحفظات کے مطالبہ کی تکمیل کی جائیگی ۔ حکومت میں ایک سینئر بی جے پی وزیر نے کہا کہ حکومت یہ بل ریاستی اسمبلی کے سرمائی سشن میں پیش کریگی جو آئندہ پیر سے شروع ہوگا ۔ انہوں نے کہا کہ کابینہ میں اس رپورٹ کو اتوار کو پیش کیا جائیگا اور پھر اسے بل کی شکل میں اسمبلی میں پیش کرنے کا فیصلہ کیا جائیگا ۔ انہوں نے کہا کہ قانونی رائے بھی حاصل کی جائیگی کہ آیا نیا بل پیش کرنا ضروری ہوگی یا پھر سابقہ بل میں ہی ترامیم کی جاسکتی ہیں۔ سابق میں حکومت نے ایک بل پیش کیا تھا جسے عدالت میں چیلنج کیا گیا تھا اور عدالت نے اس پر حکم التوا جاری کردیا تھا ۔ سرکاری ذرائع کے بموجب کمیشن نے جسٹس این جی گائیکواڈ ( موظف ) کی قیادت میں اسے پیش کردہ دو لاکھ یادداشتوں کا جائزہ لیا ہے ۔ تقریبا 45,000 خاندانوں کا سروے کیا ہے اور سماجی ‘ معاشی اور تعلیمی پسماندگی پر ڈاٹا کا بھی جائزہ لیا ہے ۔ بی جے پی وزیر نے کہا کہ ان کی پارٹی او بی سی ووٹوں سے محروم ہونے کی بھی متقاضی نہیں ہوسکتی ایسے میں اسے مراٹھا تحفظات کو الگ رکھنا ہوگا ۔ انہوں نے کہا کہ حکومت کو مراٹھا برادری کو 16 فیصد تحفظات فراہم کرنے ہونگے اس سے کم نہیں۔ فی الحال 52 فیصد کا کوٹہ ہے ایسے میں جملہ تحفظات کا کوٹہ 68 فیصد تک پہونچ جائیگا ۔ حکومت کا خیال ہے کہ جو لوگ تحفظات کے مخالف ہیں وہ اس بار بھی ہائیکورٹ سے رجوع ہوسکتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اگر ہائیکورٹ کی جانب سے اس فیصلے پر حکم التوا جاری نہیں کیا گیا تو پھر حکومت تحفظات فراہم کرنے پیشرفت کرسکتی ہے ۔ انہوں نے کہا کہ اگر عدالت کی جانب سے حکم التوا جاری کیا جاتا ہے تو آئندہ انتخابات سے قبل بی جے پی کیلئے مسئلہ پیدا ہوسکتا ہے ۔ فرنویس نے کل ہی اکولہ میں میڈیا سے بات کرتے ہوئے کہا تھا کہ حکومت ماہ نومبر کے ختم تک قانونی امور کو مکمل کرلے گی تاکہ مراٹھا برادری کو تحفظات فراہم کئے جاسکیں۔ جاریہ سال جولائی میں حکومت نے مراٹھا برادری کیلئے 72,000 ملازمتوں میں 16 فیصد تحفظات کا اعلان کیا تھا تاہم بعد میں التوا جاری کیا گیا ۔ کانگریس نے 2014 انتخابات کے بعد مراٹھا برادری کو 16 فیصد اور مسلمانوںکو 5 فیصد تحفظات فراہم کئے تھے ۔ اس کیلئے آرڈیننس جاری کیا گیا تھا تاہم ہائیکورٹ نے اس پر حکم التوا جاری کردیا تھا ۔