مودی حکومت کے عبوری بجٹ پر اپوزیشن کی شدید تنقید 

اپوزیشن نے کہاکہ مجوزہ عام انتخابات کو نظر میں رکھ کر اعلانات کئے گئے ہیں۔

نئی دہلی۔ جمعہ کے روز پیش کئے گئے عبوری بجٹ کو اپوزیشن جماعتوں نے شدید تنقید کا نشانہ بنایا اور اس کو انتخابات سے قبل ایک سیاسی حربہ قراردیا ۔

کانگریس صدر راہول گاندھی نے کسانوں کے لئے 75ہزار کروڑ کی آمدنی کے امدادی پیاکج کے اعلان کا سہارا لیتے ہوئے وزیراعظم نریند رمودی کو نشانہ بنایا او رکہاکہ یہ کسانوں طبقے کی توہین ہے۔ سابق وزیر مالیہ پی چدمبرم نے کہاکہ یہ عبوری نہیں بلکہ انتخابات کے پیش نظر پیش کیاگیا پوری بجٹ تھا۔

بہوجن سماج پارٹی( بی ایس پی)لیڈر مایاوتی اور اترپردیش میں ان کیس اتھ سماج وادی پارٹی کے اکھیلیش یادو نے بجٹ کو ’’ جملہ بازی‘‘ کہا اور کمیونسٹ پارٹی آف انڈیا(مارکسٹ)نے کہاکہ برسراقتدار نیشنل ڈیموکرٹیک الائنس( این ڈی اے) نے وہ وعدے کئے ہیں جو ایک عبوری بجٹ میں پوری نہیں ہوسکتے۔

کسانوں کے لئے انکم کی مدد کے پراجکٹ کے علاوہ وزیر مالیہ پیوش گوئل نے پانچ لاکھ سالانہ آمدنی والوں کو انکم ٹیکس سے مستثنیٰ قراردیاہے اور ساٹھ سال سے زیادہ عمر کے غیر رسمی شعبہ سے تعلق رکھنے والے ورکرس کو ماہانہ تین ہزار روپئے وظیفہ دینے کا بھی اعلان کیا ہے۔

گاندھی نے مودی پر حملہ کرتے ہوئے کہاکہ ’’ ان کے پانچ سالہ غرور او رتکبر‘‘ کسانوں کی زندگی کو تباہ کردیا ہے۔ انہوں نے حکومت کی زیر تجویز کسانوں کے لئے کم سے کم چھ ہزار روپئے کی راست آمدنی اسکیم کو بھی شدید تنقید کا نشانہ بنایا۔

انہو ں نے ٹوئٹ کے ذریعہ کہاکہ ’’ یومیہ 17روپئے کام کرنے والے او رکھڑے رہنے والوں کسانوں کو دینا ان کی ایک توہین ہے‘ عزیز نامو( نریندر مودی ) اپ کے غرور وتکبر کے پانچ سالوں نے کسانوں او ران کی زندگیوں کو تباہ کردیا ہے‘‘۔

جہاں کانگریس بجٹ کو تنقید کانشانہ بنارہی ہے وہیں بی جے پی کے کچھ لیڈر وں کا دعوی ہے کہ بجٹ نے سارے اپوزیشن کے خیمہ کو ہلا کر رکھ دیا ہے۔

کچھ این ڈی اے لیڈر بجٹ کو اپوزیشن کے خلاف ایک ’’ سرجیکل اسٹرائیک‘‘ قرارد ے رہے ہیں۔ گاندھی نے کہاکہ ’’ مذکورہ الیکشن کے کچھ مہینوں میں مودی حکومت پر ایک سرجیکل اسٹرائیک ہوگی‘‘

 بہوجن سماج پارٹی (بی ایس پی) کی صدر مایاوتی نے مرکز کی بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) کے ذریعہ لوک سبھا میں پیش کردہ عارضی بجٹ کو حقائق کے برعکس اور جملہ بازی والا بتاتے ہوئے کہا کہ کہ ملک کی دولت صرف چند امیروں کے ہاتھوں میں چلی گئی ہے ۔
محترمہ مایاوتی نے جمعہ کو یہاں جاری بیان میں کہا کہ بی جے پی کے گزشتہ پانچ برسوں کی مدت میں ملک میں اقتصادی نابرابری بڑھ گئی ہے ۔
ملک میں دولت اور ترقی صرف کچھ مٹھی بھر دولت مندوں کے ہاتھوں میں سمٹ گئی ہے ۔ یہ بجٹ حقیقت کے برعکس اور جملہ باز ی سے پر ہے ۔
انہوں نے کہا کہ بی جے پی کی بیان بازی اور جملہ بازی سے ملک کی قسمت نہیں بدل سکتی ہے ۔ اس بجٹ سے ملک میں طویل عرصے سے زبردست مہنگائی، غریبی،ناخواندگی اور بے روزگاری جیساسنگین مسئلہ ختم نہیں ہو سکتا ۔ اس کے لیے صحیح نیت اور پختہ ارادے کی ضرورت ہوتی ہے ۔
بی ایس پی کی صدر نے مزید کہا کہ بی جے پی حکومت کی پانچ سال کی مدکار میں نوٹ بندی، جی ایس ٹی اور اس کی وجہ سے پیدا ہوئی بیروزگاری جیسے سنگین مسئلے کے ساتھ ساتھ ان کا عارضی بجٹ بھی ملک کے عوام لے لئے مایوس کن اور پریشان کرنے والا رہاہے ۔
وزیر اعلیٰ ممتا بنرجی نے مرکزی حکومت کےعبوری بجٹ کی سخت تنقید کرتے ہوئے ہوئے کہا ہے کہ ‘اس کی کوئی قدر’نہیں ہے اور یہ این ڈی اے کے خاتمے کا آغاز ہے ۔بنرجی نے کہا کہ ‘عبوری بجٹ’ کو کون نافذ کرتا ہے ، نئی حکومت کے قیام کے بعد بجٹ آتاہے اور اس کی اہمیت ہوتی ہے ۔
الیکشن سے قبل والا بجٹ انتخابی کے علاوہ کچھ بھی نہیں ہوتا ہے ۔ترنمول کانگریس کے چیف نے کہا کہ انتخاب کی تاریخ کا اعلان ہونے کے بعد کسی بھی منصوبے پر عمل درآمد نہیں کیا جاسکتا ہے ۔
وزیرا علیٰ نے کہا کہ مودی حکومت اخلاقی طور پر محروم ہوچکی ہے ۔آخر اس سے قبل کسانوں کیلئے کیوں نہیں اعلانات کیے گئے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ کسانوں کو صرف دھوکہ دینے کی کوشش کی گئی ہے اور اس کے علاوہ کچھ بھی نہیں ہے ملک میں معاشی ایمرجنسی ہے ۔جی ایس ٹی کے نفاذ میں کوتاہیوں اورکمی کی وجہ سے لوگوں کو شدید مشکلات کا سامنا ہے ۔