مودی حکومت کی بدعنوانیوں پر کھلے مباحث کا چیلنج

چوکیدار کہلانے والے حصہ دار بن گئے ‘ایک خاندان کے راج سے تلنگانہ میں بدعنوانیاں عروج پر ‘راہول گاندھی کا جلسہ عام سے خطاب

حیدرآباد ۔13 اگست ( سیاست نیوز) صدرکُل ہند کانگریس راہول گاندھی نے مودی حکومت کی بدعنوانیوں پر کھلے مباحث کا چیلنج کیا ۔ صدرکانگریس شیری لنگم پلی میں ایک جلسہ عام کو مخاطب تھے ۔ انہوں نے کانگریسی کارکنوں کو سپاہیوں کی طرح کام کرنے کا مشورہ دیا اور کہا کہ ملک سے نفرت کے ماحول ‘ بدعنوانیوں اور حکومت کی عوام دشمن پالیسیوں کو گھر گھر پہنچانا ہے ۔ امن و بھائی چارہ ملک کے اتحاد اور ترقی میں حائل رکاوٹوں کو دور کرسکتاہے ۔ انہوں نے کہا کہ ترقی خصوصی پیکیج اور تقسیم کے وقت جو وعدے کئے گئے تھے وہ تلنگانہ و آندھراپردیش عوام کا حق ہیں اور کانگریس اس حق کو آواز فراہم کرے گی ۔ راہول گاندھی جو شمس آباد میں سیلف ہیلپ گروپ خواتین کے اجلاس میں شرکت کے بعد شیری لنگم پلی پہنچے ‘ ان کا زبردست خیرمقدم کیا گیا ۔ راہول گاندھی نے ملک میں جاری نفرت پر مبنی حالات اور آزادی صحافت پر مبینہ کنٹرول کے اقدامات پر بھی تشویش کا اظہار کیا اوراس بات کا بھروسہ دلایا کہ کانگریس کے دور اقتدار میں ہر شہری کوبالخصوص صحافت کو بھرپور آزادی حاصل رہے گی ۔ انہوں نے رافیل معاہدہ کو سخت تنقید کا نشانہ بنایا اور کہا کہ وزیراعظم اپنی مارکیٹنگ کرنے والوں کو خوش کررہے ہیں اور انہوں نے وزیراعظم پر سخت تنقید کرتے ہوئے کہا کہ خود کو دیش کا چوکیدار کہنے والے آج یہ بدعنوانی کے حصہ دار بن گئے ہیں ۔ انہوں نے رافیل معاملت پر کہا کہ حکومت کو اس ڈیل کی تمام تفصیلات اور ہر معاملہ کا قوم کو جواب دینا ہوگا ۔ راہول گاندھی نے تلنگانہ کے چیف منسٹر کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہاکہ کے سی آر مرکز میں مودی کی ہر بات پر تائید کررہے ہیں اور انہیں چاہیئے کہ وہ ایک مرتبہ تلنگانہ سے کئے گئے وعدوں کی عمل آوری پر غور کریں ۔ آج ایک خاندان کی خوشحالی اور ایک خاندان کے راج سے تلنگانہ ریاست بدعنوانی کا مرکز بن گئی ہے ۔ صدر کانگریس نے کہا کہ مودی نے مرکز میں 15 لاکہ روپئے فی کس بینک کھاتے وعدہ کیا تو کے سی آر نے ڈبل بیڈروم کا تلنگانہ کی خوشحالی کادعویٰ کرنے والے کے سی آر کے چار سالہ دور حکومت میں چار ہزار سے زائد کسانوں نے خودکشی کی اور تلنگانہ کے ہر خاندان پر 2.6لاکھ روپئے کا قرض پایا جاتا ہے ۔ انہوں نے مرکز میں مودی اور ریاست میں کے سی آر کو ایک سکہ کے دو رُخ قرار دیا ۔ انہوں نے وزیراعظم کو چیلنج کیا کہ وہ بدعنوانی پر مباحثہ کیلئے ہیں ۔ صدر کانگریس نے کہا کہ بدعنوان آنکھ میں آنکھ ملاکر بات نہیں کرسکتا ۔ انہوں نے تلنگانہ کی عوام کو بھروسہ دلایا اور کہاکہ تقسیم کے وقت کئے گئے وعدوں کوکانگریس پورا کرے گی ۔ راہول گاندھی نے کہا کہ وہ عوام سے کئے ہوئے وعدے سے مکرتے نہیں۔ کرناٹک میں کسانوں کے قرضہ جات کی معافی پورے ملک کے کسانوں کے قرضہ جات کی معافی کے تین گنا زیادہ رقم ہے ۔ انہوں نے اس بات کا بھی چیلنج کیا کہ سال 2004 سے انہوں نے کبھی وعدے سے منہ نہیں پھیرا ۔ صدر کانگریس نے کہاکہ آج ملک میں اقلیتوں ‘ دلتوں ‘ آدی واسیوں اور خواتین کو انصاف نہیں ملا ۔ بیٹی بچاؤ اور بیٹی پڑھاؤ کا نعرہ دینے والے بیٹی کی عزت بچانے میں ناکام ہوگئے ۔ انہوں نے کانگریسی قائدین اورکارکنوں کو سخت محنت کرنے اور عوام کے درمیان رہنے کا مشورہ دیا اور حقیقی کارکنوں کو اپنے اعلان سے خوش کردیا کہ جو بھی انتخابات کے دوران ہوائی چھڑی لیکر آئے گا اس کو اہمیت نہیں دی جائے گی بلکہ بالواسطہ طور پر اس بات کا اشارہ دیا کہ پارٹی میں انتخابات کے دوران شامل ہونے والوںکو پرانے ورکروں پر اہمیت نہیں دی جائے گی اور پارلیمنٹ و اسمبلی میںسچے اور پکے کانگریسیوں کو موقع دیا جائے گا ۔ اس اجلاس میں آندھراپردیش کے صدر کانگریس مسٹر رگھوویرا ریڈی نے مرکز پر تنقید کی اور اپنے خطاب میں تلنگانہ و آندھراپردیش حکومت کو مودی کے غلام قرار دیا ۔قبل ازیں اجلاس کو کانگریس کے سینئر قائدین و صدرپردیش کانگریس نے بھی مخاطب کیا ۔