مودی حکومت میں ہتھیار اٹھا نے والے نو جوانوں کی تعداد میں اضافہ: محبوبہ مفتی

جموں: ۔ جموں و کشمیر کی وزیر اعلی محبوبہ مفتی نے اسمبلی میں کہا کہ ۲۰۱۷ ء میں دہشت گردانہ سرگرمیوں میں شامل ہونے والوں کی تعداد میں اضافہ ہوا ہے۔انھوں نے کہا کہ پچھلے تین سالوں میں دو سو اسی کشمیرکے نو جوانوں نے دہشت گردوں کے گروپوں میں شمولیت اختیار کی۔حکومتی اعدا د و شمار سے پتہ چلتا ہے کہ وادی میں ۸ جولائی ۲۰۱۶ء کو حزب المجاہدین کے کمانڈر برہان وانی کی ہلاکت کے بعد سے اب تک تقریبا دو سو مقامی نو جوانوں نے بندوقیں اٹھاکر انتہا پسند تنظیموں با لخصوص حزب المجاہدین اور لشکر طیبہ میں شمولیت اختیار کی۔

محبوبہ مفتی نے کہا کہ اس وقت ریاست کی مختلف جیلو ں میں ۲۶۹۴ ؍ قیدی محروس ہیں ۔محبوبہ نے یہ بھی کہا کہ پاکستان کی طرف سے پچھلے تین برسو ں میں ۸۲۹ ؍ مرتبہ جنگ بندی معاہدوں کے خلاف وزی کی گئی۔تین برس کے اس عرصہ میں ۴۱ ؍ عام شہری اور ۵۵ سکیو ریٹی اہل کار جاں بحق ہوئے۔

یہ تمام انکشافات محبوبہ نے ریاستی اسمبلی میں کیا ہے۔انھوں نے کہا کہ گزشتہ تین برسوں کے دوران جموں کے پانچ اضلاع بشمول جموں ،سانبہ، کھٹوعہ، راجوری ، اور پونچھ میں سرحدی گولہ باری کے نتیجہ میں ۳۸ عام شہری ہلاک اور ۱۴۵ زخمی ہوئے۔

اسی دوران رہائشی مکا نات اور دیگر املاک کو نقصان کے ۱۵۳ معاملات درج کئے گئے۔قابل ذکر ہے کہ ہندوستان اور پاکستان کے درمیان ۱۹۹۹ء کے تنازعہ کے بعد ۲۰۰۳ ء میں جنگ بندی کا معاہدہ طے پایا۔تاہم جنگ بندی کے معاہدے کے باوجود سرحدوں پر فائرنگ کے واقعات پیش آتے رہے۔وزیر اعلی محبوبہ مفتی جن کے پاس وزارت داخلہ کا قلمدان بھی ہے۔

اسمبلی میں کہا کہ ۲۰۱۶ ء میں بیس عام شہری او رسترہ عام شہری ہلاک ہوئے ۔پچھلے سال عسکریت پسند ی سے متعلق واقعات میں ۵۱ ؍شہری او ر۸۴ پولیس اہلکار زخمی ہوئے۔

انھوں نے مزید کہا کہ عسکریت پسندی سے متعلق واقعات میں جاں بحق ہو نے والوں کے ورثاء کو ایک لاکھ روپے اور معذوروں کو ۷۵ ہزار روپے جبکہ جزوی طور پر معذور ہو نے والوں کو دس ہزار روپے معاوضہ ادا کیا جا تا ہے۔