مودی حکومت حلالہ او رکثرت ازدواج کی بھی مخالفت کرے گی۔

نئی دہلی : ایک نشست میں تین طلاق کے خلاف کارروائی کے بعد اب مودی حکومت کی نظر حلالہ او رکثرت ازدواج پر مرکوز ہے ۔مودی حکومت اب سپریم کورٹ میں بھی ایک سے زیادہ شادی اور حلالہ کی مخالفت کرنے جارہی ہے اور اس نے اس کی ساری تیاریاں مکمل کرلی ہے ۔۲۰۱۹ء کے عام انتخابات کی تیاریوں میں مصروف مودی حکومت او ر بی جے پی ایک مرتبہ پھر مسلم مخالف سیاست کو ہوا دینے کی تیاری میں ہے ۔اور اس کی ایک تصویر حلالہ اور کثرت ازدواج کی مخالفت کی صورت میں دیکھی جارہی ہے ۔

باوثوق ذرائع کے مطابق مودی حکومت سپریم کورٹ میں حلالہ او رکثرت ازدواج کی مخالفت کرے گی او راس کے خلاف قانون بنائے جانے پر زور دیا دے گی ۔حالانکہ ابھی تک مودی حکو مت کی جانب سے باقاعدہ کوئی بیان جاری نہیں کیا گیا ہے اور نہ ہی سپریم کورٹ میں عرضی داخل کی گئی ہے ۔غور طلب بات یہ ہے کہ سپریم کورٹ میں ایک نشست میں تین طلاق کے ساتھ ساتھ حلالہ او رکثرت ازدواج کا بھی معاملہ زیر سماعت تھا لیکن سپریم کورٹ نے اس پر بعد میں سماعت کرنے کی بات کرتے ہوئے پہلے طلاق ثلاثہ پر سماعت کی تھی ۔

اب جب کہ طلاق ثلاثہ پر فیصلہ آچکا ہے تو اب اس معاملہ پر سماعت ہورہی ہے ۔چیف جسٹس دیپک مشرا کی قیادت والی پانچ رکنی آئینی بنچ نے فیصلہ کیا تھا کہ اب ان دونوں معاملوں کی سماعت کے لئے ایک نئی آئینی بنچ تشکیل دی جائے گی ۔او راس میں اس کی سماعت کی جائے گی ۔واضح رہے کہ سپریم کورٹ میں۴؍ عرضیاں داخل کی گئی ہیں جن میں مطالبہ کیا گیا ہیکہ حلالہ او رایک سے زائد شادی کو غیر قانونی قرار دیا جائے اورایسا کرنے والوں کے خلاف سخت قانون بنایا جائے ۔