مودی بمقابلہ الائنس۔ 

جہاں مودی کابی جے پی پر غلبہ برقرار ہے‘ حزب اختلاف کی جماعتیں مقامی مقامی الائنس کے لئے پارٹی کی پرانے دوریاں ختم کررہی ہیں۔
نئی دہلی۔ مجوزہ 2019کے الیکشن کے پیش نظر جو کہ وزیراعظم نریندر مودی اور غیرمعمولی حزت اختلاف کا اتحاد پر مشتمل ہے‘ بی جے پی صدراتی انداز کی مہم کے طور پر تیاری کررہی ہے۔

وہ اس طرح کی طاقت پر کام کررہے ہی ں کہ مودی کی مقبولیت کا مقابلہ بکھرے ہوئے اپوزیشن کے ساتھ ہے جس کی کوئی قیادت بھی نہیں ہے۔پارٹی اجلاس میں پیش کردہ قرارداد کا لب ولباب یہی ہے کہ بڑی شدت کے ساتھ رائے دہندوں سے وہ رجوع ہونگے۔

مذکورہ ’’ اجئے بھارت‘ اٹل بی جے پی‘‘ کی اس لئے ضرورت ہے۔ ایک ملک ترقی کررہا ہے اور اس کی میزبان بی جے پی ہے۔تاہم اس کام کے لئے وہ نعرہ بھی یادرکھنا ہوگا جوان دنوں’ ’اچھے دن‘‘ کے حوالے سے لگایاجارہا ہے

۔وکاس کے پلیٹ فارم پر 2014کا الیکشن جیتنے کے بعد بی جے پی صوبائی حکومتوں پر سلسلہ وار جیت کے ذریعہ اپنے آپ کو کامیابی کے ساتھ مستحکم کیاہے۔بی جے پی صدر امیت شاہ کو اپنی پارٹی کے استحکام پر اس قدر یقین ہے کہ وہ پچاس سال تک حکمرانی کا دعوی کرچکے ہیں۔

جوکانگریس کے دور 1947سے لے کر 1989تک کے مقابلہ میں ہے۔فی الحال این ڈی اے اکثریت میں ہے اور بیس ریاستوں میں اس کی حکومت بھی ہے۔مودی نے یوپی اے کے دور فلاحی اسکیمات کو بھی مختص کیاہے۔

یہاں تک کہ نوٹ بندی کو ملک کی معیشت کو تباہ کرنے کے لئے بی جے پی کی جانب سے اٹھایا گیا اقدام قراردیا جارہا ہے۔ مگر بی جے پی کو فی الحال مشکل حالات کاسامنا ہے کیونکہ تیل کی بڑھتی قیمتیں ‘ زراعی بحران اور اصلاحات میں سست رفتاربھی شامل ہے۔

اگر پارٹی سے زیادہ مودی مقبول ہیں تو اس مطلب مخالف بی جے پی کے ایک حلقہ تیار ہورہا ہے۔ مگر انفرادی سیاسی جماعتوں کا نظریاتی اختلافات کاکے باوجود اتحادانہیں حیران کرنے والا ہوگا۔ اترپردیش میں بی ایس پی اور ایس کے درمیان اتحاد بی جے پی کیلئے کڑا مقابلہ دے سکتا ہے