مودی اور کے سی آر کا طرز حکمرانی یکساں ‘ دونوں ری ڈیزائننگ کے ماہر

رافیل معاملت ری ڈیزائین کرکے انیل امبانی کو فائدہ پہونچایا گیا ۔ کالیشورم کی ری ڈیزائننگ کا فائدہ ایک خاندان حاصل کر رہا ہے

٭ دونوں نے انتخابات سے قبل ہتھیلی میں جنت دکھائی ‘ وعدوں سے مکر گئے
٭ مودی عوام مخالف فیصلے کرتے ہیں اور کے سی آر ان فیصلوں کی تائید
٭ دہلی میں جنتر منتر پر احتجاج کا حق نہیں ‘ تلنگانہ میں دھرنا چوک ختم
٭ کانگریس اقتدار پر ضروری اشیا کو جی ایس ٹی سے استثنی دیدیا جائے گا
٭ سرور نگر میں کانگریس کا بڑا جلسہ عام ۔ راہول گاندھی کا خطاب

حیدرآباد 14 اگسٹ ( سیاست نیوز ) کانگریس صدر راہول گاندھی نے آج الزام عائد کیا کہ مرکز میں برسر اقتدار نریندرمودی اور تلنگانہ میں برسر اقتدار کے چندر شیکھر راؤ عملا ایک ہی سکے کے دو رخ ہیں۔ راہول گاندھی نے سرور نگر اسٹیڈیم میں پارٹی کے ایک بڑے جلسہ سے خطاب کرتے ہوئے مرکز و ریاست میں برسر اقتدار حکومتوں کو سخت تنقید کا نشانہ بنایا اور دونوں پر بھاری کرپشن میں ملوث رہنے کا الزام عائد کیا ۔ اس موقع پر صدر تلنگانہ پردیش کانگریس کیپٹن اتم کمار ریڈی ‘ ورکنگ صدر ملو بٹی وکرامارکا ‘ قائد اپوزیشن اسمبلی کے جانا ریڈی ‘ قائد اپوزیشن کونسل محمد علی شبیر کے علاوہ دوسرے قائدین موجود تھے ۔ راہول گاندھی نے وزیراعظم نریندر مودی اور چندر شیکھر راؤ کو سپنوں کے سوداگر قرار دیا اور کہا کہ انتخابات کے وقت نوجوانوں کو سنہرے مستقبل کے سپنے دکھاتے ہیں اور پھرانتخابات کے بعد نہیں یکسر فراموش کردیا جاتا ہے ۔ راہول گاندھی نے ہندی میں تقریر کی اوران کی تقریر کاتلگو میں ترجمہ بھی کیاگیا ۔ صدر کانگریس نے کہا کہ مرکزی حکومت اور ریاستی حکومت دونوں ایک ہی طرز پر حکمرانی کر رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ مرکز کی نریندرمودی حکومت بین الاقوامی معاہدات کو ری ڈیزائین کرکے لاکھوں کروڑ روپئے کاچو نا لگار ہی ہے اور ہزاروں کروڑ روپئے اپنے قریبی تاجروں کو فائدہ پہونچا رہی ہے ۔ اس کی مثال رافیل معاملت ہے ۔ اسی طرح تلنگانہ میں بھی مختلف آبپاشی پراجیکٹس کو ری ڈیزائین کرنے کے نام پران کی قیمتوں میں یکایک ہزاروں کروڑ کا اضافہ کیا جارہاہے اوراس کا فائدہ صرف ایک ( کے سی آر ) خاندان کو ہو رہاہے ۔ راہول گاندھی نے اعلان کیا کہ آئندہ انتخابات میں کانگریس کو اقتدار ملنے پر غریب عوام کی ضرورت کی اشیا اور روزمرہ کے استعمال کی اشیا کو جی ایس ٹی سے استثنی حاصل رہے گا اور پانچ سلاب ختم کرکے صرف ایک شرح ٹیکس عائد کیا جائیگا ۔ انہوں نے کہا کہ رافیل معاملت یو پی اے دور حکومت میں ہندوستان ایروناٹیکل لمیٹیڈ کو سونپی گئی تھی لیکن جب نریندرمودی اقتدار پر آئے تو انہوں نے اس کو اپنے قریبی کارپوریٹ تاجر انیل امبانی کے سپرد کردیا جبکہ یہ حقیقت ہے کہ انیل امبانی پر 45000 کروڑ کاقرضہ تھا ۔ وزیر اعظم کو اس معاملت کی تفصیلات کو عوام کے سامنے پیش کرنا چاہئے ۔ اس معاملہ پر انہوں نے پارلیمنٹ میں مدلل تقریر کی تھی ۔ حکومت سے آنکھ میں آنکھ ڈال کر سوال کیاتھا لیکن اس معاملت کو ری ڈیزائین کرنے والے مودی ان سے آنکھ میں آنکھ نہیں ملا سکے ۔ انہوں نے نریندرمودی پر الزام عائد کیا کہ ملک میں دلتوں پر مظالم ہو رہے ہیں ‘ اقلیتوں پر حملے ہو رہے ہیں ‘ آدی واسیوں کے حقوق تلف کئے جارہے ہیں اس کے باوجود نریندرمودی خاموشی اختیار کئے ہوئے ہیں۔ وہ پارلیمنٹ میں ان ( راہول گاندھی ) کے سوالات کے جواب نہ دے پاتے ہیں تو کوئی بات نہیں لیکن ملک کے عوام پر ہو رہے حملوں اور مظالم کے تعلق سے تو انہیں لب کشائی کرنے کی ضرورت ہے ۔ انہوں نے پٹرول و ڈیزل کی قیمتوں میں اضافہ پر بھی تنقید کی اور کہا کہ فیول کی قیمتوں کے نام پر عوام کی جیبوں پر ڈاکہ ڈالا جارہا ہے اور اس ڈاکہ سے حاصل ہونے والا پیسہ وزیر اعظم محض چند کارپوریٹ تاجروں کی جیب میں ڈال رہے ہیں۔ کانگریس دور میں خام تیل کی قیمت 140 ڈالر فی بیاریل تک پہونچ گئی تھی لیکن آج یہ قیمت صرف 70 ڈالرس فی بیاریل ہے ۔ اس کے باوجود عوام پر بوجھ کو کم نہیں کیا جا رہا ہے

بلکہ کارپوریٹ تاجروں کے خزانے بھرے جارہے ہیں۔ انہوں نے کہاکہ اسی طرح تلنگانہ میں بھی عوام کے پیسے پر صرف ایک خاندان راج کر رہاہے ۔ کانگریس دور میں شروع کردہ امبیڈکر کے نام سے شروع کردہ پراجیکٹ کو اب کالیشورم پراجیکٹ قرار دیدیاگاہے ۔ سابق میں اس پراجیکٹ کی لاگت 38,000 کروڑ تھی جو اچانک ری ڈیزائننگ کے نام پر جادو کی چھڑی پھیر کر ایک لاکھ کروڑ کردی گئی ہے ۔ اس کا راست فائدہ صرف ایک خاندان کو ہورہاہے ۔ اسی طرح دومہ گوڑم میں دو پراجیکٹس کانگریس دور میں شروع کئے گئے تھے ۔ ان کی لاگت 2500 کروڑ روپئے تھی ۔ کے سی آر حکومت نے ری ڈیزائننگ کے نام پر ان کی لاگت کو جادو کی چھڑی سے 12000 کروڑ وپئے تک پہونچا دیاہے ۔ انہوں نے کہا کہ علیحدہ تلنگانہ کیلئے ریاست کے نوجوانوں نے خواب دیکھا تھا ۔ انہیں امید تھی کہ ریاست کا پانی ‘ ریاست کے فنڈز اور روزگار انہیں حاصل ہونگے لیکن ایسا کچھ نہیں ہوا اور ان کا خواب آج تک پورا نہیں ہوسکاہے ۔ کے سی آر نے انتخابات سے قبل ہر سال ایک لاکھ روزگار فراہم کرنے کا وعدہ کیا تھا لیکن چار سال میں صرف 10 ہزار سرکاری نوکریاں بھی فراہم نہیں کی جاسکی ہیں اور اس کے برخلاف چار ہزار کسانوں نے یہاں خود کشی کرلی ہے ۔ راہول اندھی نے کہا کہ ریاست میں کانگریس اقتدار میں آئے گی تو حقیقی تلنگانہ کے خواب کو پورا کیا جائیگا ۔ اس کیلئے حالانکہ کچھ وقت ضرور لگے گا لیکن ان کی پارٹی نوجوانوں کو روزگار فراہم کرے گی ۔ انہوں نے کہا کہ جس طرح سے نریندر مودی کی حکومت قومی سطح پر عوام کے حقوق کیلئے اٹھنے والی آوازوں کو دبانے میں مصروف ہے اسی طرح تلنگانہ کے ٹی آر ایس حکومت میں بھی لاٹھی کا استعمال کرکے ان آوازوں کو دبایا جارہاہے ۔ انہوں نے کہا کہ دہلی میں مودی حکومت نے جنتر منتر پر دھرنے اور احتجاج پر پابندی عائد کرنے کا فیصلہ کیا تھا اسی طرح تلنگانہ میں دھرنا چوک کو ختم کردیا گیا ہے ۔ انہوں نے کہاکہ مرکز میں بیٹھ کر نریندرمودی عوام مخالف فیصلے کر رہے ہیں اور یاست میں بیٹھ کر چندر شیکھر راؤ ان کے ہر فیصلے پر تصدیق کی مہر لگا رہے ہیں۔ مودی نے نوٹ بندی کی اور کے سی آر نے اس کی حمایت کی ۔ مودی نے گبر سنگھ ٹیکس نافذ کیا اور کے سی آر نے اس کی تائید کردی ۔انہوں نے کہا کہ حد تو یہ ہوگئی کہ کے سی آر حکومت نے طلبا کی فیس ری ایمبرسمنٹ کو بھی روک دیا ہے اور نوجوانوں کے مستقبل سے کھلواڑ کیا جا رہا ہے ۔ کانگریس کو 2019 میں اقتدار ملنے پر گبر سنگھ ٹیکس کو ختم کرکے حقیقی معنوں میں جی ایس ٹی کو متعارف کروایا جائیگا ۔ جی ایس ٹی کے نام پر پانچ سلاب کے ٹیکس ختم کئے جائیں گے اور صرف ایک سلاب ٹیکس عائد کیا جائیگا ۔ اس کے علاوہ جو روزمرہ کے استعمال اور غریبوں کی ضرورت کی اشیا ہیں ان کو جی ایس ٹی کے دائرہ سے باہر کردیا جائیگا ۔