مودی اور ایوانکا کی جھوٹ کا دہرو راٹھی نے کیاخلاصہ۔ ویڈیو

اپنے چھٹی ایپسوٹ میں دہرو راٹھی نے اینٹی نیشنل کی فہرست میں نئے لوگ شامل ہورہے ہیں۔ ہندوستان کے پہلے کرکٹر ویراٹ کوہلی بھی اب اینٹی نیشنل کی فہرست میں شامل ہوگئے ۔ کیونکہ انہو ں نے اٹلی جاکر شادی کرلی اور یہی وجہہ ہے کہ بی جے پی کے رکن پارلیمنٹ نے انہیں اینٹی نیشنل کہہ دیا اور دوسرے ہیں چار انگن واڑی کے ورکرس جنھوں نے اپنی تنخواہ میں اضافہ کا مطالبہ کرتے ہوئے چیف منسٹر اترپردیش یوگی ادتیہ ناتھ کی گاڑی کے سامنے احتجاج کیا نعرے لگائے ۔

پولیس ان ورکرس کو گرفتار کیااور جیل میں بند کردیا اور ان پر ملک کے خلاف جنگ کرنے کی سازش کاالزام عائد کرتے ہوئے انہیں اینٹی نیشنل کے زمرے میں لاکر کھڑا کردیا۔اسی کے ساتھ وقت کے چلتے اینٹی نیشنل گینگ میں اضافہ ہوتا جارہا ہے۔

اس کا سہرہ ہمارے وزیراعظم نریندر مودی کے سر جاتا ہے جنھوں نے کسی کو پہلی مرتبہ اینٹی نیشنل ہونے کا تمغہ دیا‘ مانو اس کے بعد اس سلسلے کی کڑی شروع ہوگئے۔گجرات الیکشن میں بی جے پی نے 99سیٹوں پر کامیابی حاصل کی وہیں پر کانگریس نے 80سیٹوں پر جیت حاصل کی۔سب سے مزے کی بات تو رائے دہی سے قبل انتخابی مہم کے دوران پیش ائی۔ ایسے ایسے بیانات سامنے ائے جس کے متعلق پہلے کبھی نہیں سنا تھا۔پہلے منی شنکر ائیر کی بات کہیں گے جنھوں نے مودی جی کو کہا کہ ’’ یہ آدمی بہت ہی نیچ قسم کا آدمی ہے‘‘۔ منی شنکر ائیر کواس قسم کی زبان کااستعمال نہیں کرنا چاہئے تھا ۔

افسوس کی بات ہے کہ ایسے لیڈر و ں کے بیانات کی وجہہ سے بہتر حالات میں خرابی پیدا ہوجاتی ہے۔اس کے بعد وزیراعظم نریندر مودی نے سابق وزیراعظم من موہن سنگھ پر الزام لگایا کہ وہ پاکستان کے ساتھ ملکر گجرات انتخابات میں بی جے پی کوشکست فاش کرنے کی تیاری کررہے ہیں۔نہ صرف سابق وزیراعظم بلکہ سابق آرمی چیف‘ سابق صدر جمہوریہ اور سابق نائب صدر جمہوریہ پر بھی اس سازش کا الزام لگایاہے۔اگر یہ بیان سچ ہوتا تو مودی جی خاموش نہیں بیٹھتے اور اس کی سی بی ائی جانچ کراتے مگر ایسا نہیں ہوا اور یہ ایک بہت بڑا جھوٹ ثابت ہوا۔

اس طرح کے جھوٹ سے ہمیں احساس ہوتا ہے کہ ہماری سیاست کس قدر گر چکی ہے اور اس کا ذمہ دار اور کوئی نہیں ہمارے وزیراعظم نریند رمودی ہی ہیں۔ایوانکاٹرمپ صدر امریکہ ڈونالڈ ٹرمپ کی بیٹی نے اپنے بیان میں کہاکہ 132ملین لوگوں کو وزیراعظم نریند ر مودی نے غربت سے نکالا ہے۔ پتہ نہیںیہ اعدادوشمار کہاں سے حاصل کئے جاتے ہیں اور کیسے یہ لوگ اس طرح کے بیانات دیتے ہیں وہ سمجھ کے باہر ہے۔