من موہن سنگھ نے ڈیرا سربراہ کیس میں سی بی ائی کو تحقیقات کے لئے کھلی چھوٹ دے رکھی تھی

بنگلور:چیف انفارمیشن افیسر نے ڈیرا سچاسودا سربراہ گرومیت رام رہیم پر دائرکردہ عصمت ریزی کیس کے متعلق انکشاف کرتے ہوئے کہاکہ سابق وزیر اعظم من موہن سنگھ نے تمام سیاسی دباؤ کو نذر انداز کرتے ہوئے سی بی ائی کو آزادانہ تحقیقات کے لئے کھلی چھوٹ دی تھی۔مسٹر ایم نارائن سی بی ائی کے ریٹائرڈ ڈی ائی جی جوگرومیت رام رہیم کے عصمت ریزی مقدمہ میں سی بی ائی کے چیف انفارمیشن افیسر بھی تھے نے کہاکہ’’ ا س وقت کے وزیر اعظم من موہن سنگھ سی بی ائی کیساتھ کھڑے تھے اور انہوں نے احکامات جاری کئے تھے کہ قانون کے مطابق کام کیاجائے۔ انہوں نے جج کے سامنے دئے گئے دوسادھویوں کے بیان کے مطابق کام کیا اور وہ ہریانہ‘ پنجاب کے ایم پیز کے دباؤ میں نہیں ہے۔

مذکورہ ایم پیز کی جانب سے زیادہ دباؤ ڈالے جانے پر من موہن سنگھ نے سی بی ائی چیف وجئے شنکر کو اپنے دفتر طلب کیا اور گرومیت عصمت ریزی کیس کے متعلق تبادلہ خیال کیا۔ جج کے سامنے متاثرین کے بیان کا جب من موہن سنگھ نے مشاہدہ کیاتو انہوں نے ہمیں واپس بھیج دیا‘‘۔ نیوز18کی خبر کے مطابق اپنے اعلی افسر کی ستائش کرتے ہوئے نارائن نے کہاکہ ’’ سیاسی اثر رسوخ کے حامل اراکین پارلیمان نے جب انہیں گرمیت پر دائر کردہ الزامات سے دستبرداری کے لئے دباؤ ڈالا تب بھی وجئے شنکر نے اس کو نذر انداز کرتے ہوئے اپنا کام کیا۔انہیں اس وقت کے وزیر اعظم کی پوری حمایت حاصل تھی‘‘۔

نارائن نے ڈیرا سربراہ کو بیس سال کی سزاء سنائے جانے پر مسرت کا اظہار کیا۔ انہوں نے مزیدکہاکہ رام رہیم کو دو لوگوں کے قتل کے کیس میں بھی سزا ء سنائی جانے باقی ہے۔ سی بی ائی ٹیم کی جانب سے شروع کی گئی تحقیقات کے متعلق بات کرتے ہوئے نارائن نے کہاکہ ’’ سال2002میں شکایت روانہ کی گئی۔ مگر سال2007تک کچھ نہیں ہوا۔ تحقیقات عمل میں تاخیر پر سخت برہمی کا اظہار کرتے ہوئے ہریانہ اور پنجاب ہائی کورٹ نے سی بی ائی کو اس کی ذمہ داری تفویض کی۔یہاں تک کہ عدالت نے سی بی ائی سربراہ وجئے شنکر کو بھی سمن جاری کرتے ہوئے عدالت میں طلب کیا اور تفصیلات طلب کئے۔ اس کے بعد عدالت نے سادھو ئیوں کے لیٹرس اور صحافی رام چندر چھترا پتی کے علاوہ ڈیرا والینٹر رنجیت سنگھ قتل کی فائل حوالے کی۔

انہوں نے ہمیں حکم دیا کے سپریم کورٹ کے احکامات کے مطابق اندرون 57دن یہ تحقیقات مکمل کرلی جائے‘‘۔نارائن کے مطابق ‘ انہوں نے کہاکہ سادھوئیوں کا لیٹر ہمارے لئے غیرمعروف تھا’’ ہمیں اس بات کا پتہ چلاتھا کہ 1999اور2002کے درمیان میں دوسو سے زائد سادھوئیاں جنسی ہراسانی کی وجہہ سے ڈیرا چھوڑ کر چلے گئی۔ بالآخر ان میں سے ہم نے دس کا پتہ لگایا مگر ان کی شادی ہوگئی تھی اور وہ شکایت درج کرانے کے لئے آگے آنے کو تیار نہیں تھے۔ ہم نے کسی بھی طرح دو متاثرین کو راضی کرلیا اور 56دنوں کے اندر امبالا کی عدالت میں چارج شیٹ فائل کردی‘‘۔ سی بی ائی ٹیم جس کی وہ نگرانی کررہے تھے کو رام رہیم نے غنڈوں نے دھمکایا بھی تھا ٹیم نے کافی دشمنیاں مول لی ۔

نارائن نے کہاکہ رام راہیم اپنے خود ساختہ اشرام میں بادشاہ کی طرح زندگی گذار تا تھا جس کے اطراف واکناف میں کافی خوبصورت عورتیں سادھوی کے صورت میں موجود رہتی۔تحقیقاتی افیسر نے کہاکہ ہر رات دس بجے کے قریب ایک صدر سادھو کو وہ فون کرکے اس کو ہدایت دیتا کہ بیڈروم میں کس سادھوی کو بھیجنا ہے او ربتائی گئی سادھوی پر ہیڈ سادھوی دباؤ ڈالتے کہ وہ ’’ گرو‘‘ کے ساتھ رات گذارے۔ نارائن نے کہاکہ اس معاملے میں وہ نہایت چوکنا رہتا اور کوئی بھی گواہ یا سراغ نہیں چھوڑتا‘ وہ ایک پاگل او رحقیقی جانور تھا‘‘۔سال2009میں ریٹائرڈ ہوئے سی بی ائی افیسر نارائن نے کہاکہ ’’ رنجیت سنگھ ڈیرا میں مستقل طور پر ڈرائیور کے خدمات انجام دیتاتھا۔

رام رہیم نے جب اس کی بہن کی عزت لوٹی اس کے بعد دونوں سرسا چھوڑ کر چلے گئے۔ اس کے کچھ دن بعد ایک بناء نام کا ایک لیٹر پنجاب ہریانہ ہائی کورٹ میں ملا۔ شبہ کے طور پر رنجیت سنگھ کو اس کا ذمہ دار مانتے ہوئے ڈیرا سربراہ نے اس کے قتل کا حکم دیا۔ یہ بات بھی ثابت ہوگئی ہے کہ ر نجیت سنگھ کے قتل میں استعمال پستول ڈیرا منیجر کی ہے۔اس کے علاوہ ان لوگوں نے موقع واردات پر واکی ٹاکی بھی چھوڑا تھا۔ مجھے یقین ہے رام رہیم کو اس کیس میں بھی سزا ملے گی۔