مندر انتظار کرسکتاہے‘ ائیر پورٹ‘ نوکریاں پہلے‘ ایودھیا کا کہنا ہے

یہاں تک کے سادھو سنت اس بات کو لے کر حیران ہیں کہ وزیراعظم نے بھگوام رام کے جائے پیدائش کو آنے کے لئے وقت نہیں نکالا‘ لوک سبھا الیکشن کے لئے ایسا دیکھا جارہا ہے کہ مندر کا مسئلہ پوری طرح نظر انداز کردیاگیاہے

ایودھیا۔ یہاں پر مندر کے متنازعہ مقام سے متصل ایک ورک شاہ ہے‘ جو یہاں پر آنے والوں کے لئے کافی اہم حصہ ہے‘ اسی مقام پر مجوزہ عالیشان مندر کا ماڈل تیار کیاجارہا ہے۔مگر جہااں راجستھان او رگجرات سے منگائے گئے پتھروں کو کاٹ کر خوبصورت”شیلاس“ بنائے جارہے ہیں‘ وہیں اس الیکشن میں مندر کاموضوع بھگوان رام کی دھرتی پر کہیں بھی نظر نہیں آرہا ہے۔

وی ایچ پی کے علاقائی ترجمان شرد شرما نے کہاکہ”مندر کبھی پس وپشت نہیں ڈالی گئی۔ جب سے سپریم کورٹ نے بات چیت کے لئے پینل تشکیل دیا ہے‘ یہ ضروری ہے کہ اس مسلئے پر صبر تحمل اختیار کریں“۔

جبکہ دوسری جانب یکم مئی کے روز ایک ریالی کے دوران ایودھیا دورے کے موقع پر وزیراعظم مودی کی عارضی مندر سے دوری کے سبب دلبرداشتہ بی جے پی کے سابق ایم پی اور رام مندر کی شہادت کے ملزم رام ولا س ویدانتی نے کہاکہ”اگر کوئی حکومت مندر تعمیر کرسکتی ہے تو وہ بی جے پی ہی ہے“۔

نہ صرف ویدانتی بلکہ دیگر سادھو سنت بشمول رام جنم بھومی نیاس کے نرتیا گوپال داس‘ نرموہی اکھاڑہ کے دھرم داس اورستیا ندر داس عارضی مندر کے صدر سادھو کا ماننا ہے کہ وزیراعظم کو ”درشن“ کے لئے آنا چاہئے تھا۔

ایک سادھو نے تعجب کرتے ہوئے کہاکہ ”وہ ہر مندر جارہے ہیں‘ تو پھر رام للا جنم بھومی کو کیسے چھوڑ دیا؟“۔ ایودھیا میں ٹائٹل مقدمہ کے مسلم فریق اقبال انصاری کا احساس ہے کہ مودی حکومت ”سب کا ساتھ سب کا وکاس“ کے لئے کام کرری ہے۔

انصاری نے کہاکہ”پچھلے ساٹھ ستر سالوں سے کانگریس نے مسلمانوں کو دھوکہ دیا ہے۔ کانگریس کے دوران مندر کے لئے دروازہ کھولا گیا اور کانگریس کی مرکز میں حکومت تھی اسی وقت مسجد کی شہادت عمل میں ائی“۔

ذات پات کے علاوہ تاہم دیگر ترقی اور بے روزگاری کے موضوعات بھی الیکشن کا موضوع بنے ہوئے ہیں‘ ایس پی‘ بی ایس پی اتحاد جس پر بات کررہا ہے۔ انوراگ وائشیا کا احساس ہے اگلی حکومت کو ایودھیا میں ترقی کے متعلق سونچناچاہئے‘ جو مذہبی نوعیت کے بڑا مقام بن سکتا ہے۔

انوراگ نے کہاکہ ”ایودھیا میں مجوزہ ائیر پورٹ کے ذریعہ دنیا‘ صنعت‘ بالخصوص مہمان نوازی‘ اداروں اور اعلی تعلیم کے علاوہ دیگر موقع فیض آباد پارلیمانی حلقے میں فروغ پائیں گے جس سے ملازمت کے حالات کو بھی ترقی ملے گی“