ملک گیر سطح پر عیدالفطر جوش و خروش اور دھوم دھام سے منائی گئی

جموں و کشمیر میں احتجاجیوں اور فوج کے درمیان جھڑپیں ، وادی میں ہزاروں افراد کی نماز عید
نئی دہلی ؍ سرینگر 6 جون (سیاست ڈاٹ کام) عیدالفطر ملک گیر سطح پر دھوم دھام اور جوش و مسرت کے جذبہ کے ساتھ منائی گئی۔ مساجد میں نماز عید کے وقت عوام کا ہجوم دیکھا گیا اور بازاروں میں چہل پہل تھی۔ ایک مہینے کے روزے کے بعد عوام روایتی بہترین لباسوں میں ملبوس عید مناتے دیکھے گئے جو امن اور اُخوت کی علامت ہے۔ عیدگاہوں اور مساجد میں ہزاروں افراد نے نماز عید ادا کی۔ قومی دارالحکومت میں جامع مسجد اور فیروز شاہ کوٹلہ کی جامع مسجد میں سب سے زیادہ عوام کا ہجوم دیکھا گیا۔ نماز عید کے بعد لوگ اشیاء کی خریداری میں مصروف ہوگئے۔ جامع مسجد کے پاس بلّی ماران اور مٹیا محل کے علاقوں میں بازاروں میں چہل پہل دیکھی گئی۔ بی جے پی کے مرکزی وزیر برائے اقلیتی اُمور مختار عباس نقوی نے درگاہ پانیا شریف واقع کشمیری گیٹ میں نماز عید ادا کی۔ نماز عیدالفطر درگاہ پانیا شریف کشمیری گیٹ نئی دہلی میں جوش و خروش کے ساتھ ادا کی گئی۔ امن، خوشحالی، تحفظ اور فرقہ وارانہ ہم آہنگی کے لئے دعا کرنے کی مختار عباس نقوی نے اپنے ٹوئٹر پر پیغام میں گزارش کی۔ بعدازاں متعدد بی جے پی قائدین نے جو مرکزی وزراء ہیں، بشمول راجناتھ سنگھ، نرملا سیتارامن، پیوش گوئل وغیرہ نے مختار عباس نقوی کی قیامگاہ پر اُن سے ملاقات کی۔ وزیر خارجہ پاکستان سہیل محمود جو سفیر پاکستان برائے ہند رہ چکے ہیں، عیدالفطر کی نماز جامع مسجد میں ادا کی۔ دریں اثناء وہ ایک ہجوم کے ساتھ مسجد شاہ دارا پہونچے تھے لیکن مداحوں نے نماز عیدالفطر کے بعد اُنھیں گھیر لیا تھا۔ یہاں تک کہ اُن کے خلاف پولیس میں شکایت درج کروانے کی نوبت آگئی تھی۔ ڈی سی پی شاہ دارا میگھنا یادو نے اِس کا انکشاف کیا۔ کسی ہلاکت اطلاع نہیں ملی۔

سرینگر سے موصولہ اطلاع کے بموجب احتجاجیوں اور فوج کے درمیان جھڑپوں کا عیدالفطر کی نماز کے بعد آغاز ہوگیا۔ سرکاری عہدیداروں کے بموجب کشمیر کے چند علاقوں میں بہ یک وقت نماز عید ادا کی گئی۔ کسی کے زخمی ہوجانے کی تاحال اطلاع نہیں ملی۔ احتجاجیوں نے فوج پر وادی کے چند علاقوں میں سنگباری کی تھی۔ نماز عیدالفطر کے بعد سنگباری سرینگر کے چند علاقوں سوپور اور جنوبی کشمیر کے علاقہ اننت ناگ میں ہونے کی اطلاعات ملی ہیں۔ شہر کے علاقہ نوہٹا میں مبینہ طور پر احتجاجیوں نے بیانرس آویزاں کئے تھے جو جیش محمد کے سربراہ مسعود اظہر اور مقتول عسکری کمانڈر ذاکر موسیٰ کی تائید میں تھے۔ تاہم پولیس عہدیداروں کے بموجب اِن بیانرس کے بارے میں تحقیقات ہنوز جاری ہیں۔ عید کے دو جلوس جوش و مسرت کے جذبات کے ساتھ ریاست کے بعض علاقوں میں نکالے گئے۔ عیدگاہوں، مساجد اور درگاہوں میں ہزاروں افراد نے نماز عید ادا کی۔ میر واعظ عمر فاروق نے اُمید ظاہر کی کہ بی جے پی حکومت ریاستی عوام کی سیاسی اُمنگوں اور سیاسی مسائل کی تکمیل کے لئے اقدامات کرے گی۔ وہ جامع مسجد سرینگر میں نماز عیدالفطر کے لئے جمع ہونے والے افراد کے اجتماع سے خطاب کررہے تھے۔