معاشی صورت حال میں بہتری کو نوٹ بندی اور جی ایس ٹی کا اثر قراردینا عجلت ہو گی۔من موہن سنگھ

سابق وزیراعظم مون موہن سنگھ نے ہفتہ کے روز کہاکہ جولائی سے ستمبر کے درمیان سہ ماہی زر مبادلہ کا جائزہ لینے کے بعد 6.3فیصد جی ڈی پی میں اضافہ کو نوٹ بندی اور جی ایس ٹی سے جوڑنا عجلت ہوگی کیونکہ اس میں مذکورہ اقدامات سے درمیانی او رچھوٹے زمرے کے لوگوں پر پڑنے والے اثر کو شامل نہیں کیاگیاہے۔انہوں نے 6.3فیصد ترقی جو جولائی سے ستمبر کے درمیان کی ہے کا خیر مقدم کیا مگر انتباہ دیا کہ اس کو معیشت کی بازیابی قراردینا عجلت ہوگی۔انتخابی ریاست میں کاروباریوں کے ایک اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے مسٹر سنگھ نے کہاکہ ’’ پچھلے پانچ سہ ماہی زر مبادلہ کا جائزہ کو خیال میں رکھتے ہوئے اس پر کچھ بھی کہنا عجلت کی بات ہوگی۔

کچھ ایس سی اوکا کہنا ہے کہ غیر منظم شعبے کا جائزہ لئے بغیر ہی یہ اعداد وشمار پیش کئے گئے ہیں جو معیشت کا تیس فیصد حصہ ہیں ‘‘۔انہوں نے ماہرمعاشیات گوئند راؤ کے حوالے سے کہاکہ راؤ نے ایک’ مسئلہ‘‘ کارپوریٹ نتائج کی بنیاد پر مینوفیکچرنگ ترقی کی بنیاد پرنشاندہی کی تھی۔راؤ کے حوالے سے ہی مسٹر سنگھ نے کہاکہ ’’ اس میں چھوٹے اور درمیانی سیکٹر کو شامل نہیں کیاگیا ہے جو نوٹ بندی او رجی ایس ٹی کے بعد متاثر ہوئے ہیں۔ بڑی پریشانیاں ابھی باقی ہیں۔فارمس کا شعبہ 2.3فیصد سے گھٹ کر 1.7فیصد ہوگیا ہے جس ماضی میں2.3اور پچھلے تین ماہ میں 4.1تھا‘‘۔

انہو ں نے کہاکہ زراعت او رفارمنگ کے بعد کنسٹراکشن کے شعبہ میں بڑے پیمانے پر ملازمتوں میں کٹوتی ہوئی ہے۔ سنگھ نے بی جے پی حکومت کی معاشی پالیسی کو تنقید کا نشانہ بنایا بالخصوص نوٹ بندی اور گڈس اینڈ سروسیس ٹیکس( جی ایس ٹی) جس سے ملک کو بڑا نقصان اور کاروبار کو تباہ کردیا ہے۔انہوں نے کہاکہ ’’ ہم نے ڈی جی پی کو5.7تک گھٹتا ہوا دیکھا وہ بھی 2017-18کے پہلے سہ ماہی میں وہ بھی حسات کے تحت۔ یہاں تک کہ اس میں غیرمنظم سیکٹر کو جی ڈی پی کے حساب کتاب میں شامل نہیں کیاگیا ہے۔آر بی ائی کی پیش قیاسی کے مطابق 2017-19کے درمیان میں جی ڈی پی 6.7تک پہنچے گی اس کے حساب سے مودی جی کے چار سال کا جی ڈی پی اوسط7.1فیصد ہوگا‘‘۔

انہوں نے مزید کہاکہ اگر اس کا تقابل یو پی جے دس کے اوسط سے کیاجائے گا تو پہلے پانچ سال میں معیشت10.6فیصد تک پہنچ گئی تھی ‘ اگر ایسا ہوتا ہے تو مجھے بے حد خوشی ہوگی‘‘۔سابق وزیر اعظم نے کہاکہ جبکہ مودی گجرات اور غریب عوام کو کسی دوسرے سے زیادہ بہتر سمجھتے ہیں ‘ یہ کیسے ہوسکتا ہے انہو ں نے ان لے گئے فیصلے کی وجہہ سے عوام کوہونے والی تکلیف کا اب تک اندازہ نہیں ہوا ۔انہوں نے کہاکہ سورت شہر کے لوگ جو دنیا بھر میں ٹکساٹیل اور ہیرا انڈسٹری کے لئے جانے جاتے ہیں اور کہاکہ یہ وہ لوگ ہیں جو نوٹ بندی اور جی ایس ٹی کے بعد سب سے زیادہ متاثر ہوئے ہیں۔

انہوں نے کہاکہ ’’ کوئی تعجب کی بات نہیں ہے کہ این ڈی اے حکومت کی انصافی کے خلاف ہندوستان کا سب سے بڑا احتجاج سورت میں ہوا۔ یہ لوگ تما عظیم شخصیتوں مہاتما گاندھی اور سردار پٹیل کی سرزمین سے ہیں۔ مہاتماگاندھی نے ہمارے نمک پر نرٹش ٹیکس کے خلاف آواز اٹھائی اور ڈانڈی میں اس کوانجام دیا‘ ناانصافی کے خلاف کھڑا رہنا گجرات کے لوگوں کے خون میں ہے اور تم لوگ جی ایس ٹی جیسے فیصلوں کے خلاف آواز اٹھاتے رہیں‘‘