مظلوم فلسطینیوں سے امریکی صدر کاانتقام۔ ٹرمپ نے فلسطین کی امد اد روک دی

امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ یروشلم کے سلسلے میں اپنے اعلان کے خلاف فلسطینیوں کے احتجاج پر سخت برہم ‘ فلسطین کے فلاحی منصوبوں پر کام کرنے والے اقوام متحدہ کے ادارے کے لئے کروڑ وں ڈالر کی امداد روک دی‘ اقوام متحدہ کے سکریٹری جنرل کا سخت اظہار تشویش ‘ پی ایل او کا سخت ردعمل‘ کہا‘ ٹرمپ انتظامیہ صیہونی وزیراعظم کی ہدایت پر کام کررہی ہے۔
واشنگٹن۔ امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ نے یروشلم کو صیہونی ریاست کا درالخلافہ قراردینے کے بعد دباؤ بنانے اور یروشلم کے سلسلہ میں فیصلے کے سخت مخالفت کرنے پر سزا دینے کی غرض سے فلسطین کے لئے کروڑ وں ڈالر کی امداد روک دی ہے۔ اقوام متحدہ نے ٹرمپ انتظامیہ کے اس قدم پر سخت تشویش کا اظہار کیاہے ۔

قابل ذکر ہے کہ دوروز قبل فلسطینی صدر محمود عباس نے مسئلہ فلسطین کے سلسلے میں ٹرمپ کے ’ صدی کے منصوبے‘ کو ’ صدی کا طمانچہ‘ قراردیتے ہوئے اسکی سخت الفاظ میں مذمت کی تھی اورانہو ں نے اس کااعادہ کیاتھا کہ امریکہ نے ایسا کرکے مسئلہ فلسطین کے سلسلہ میں اپنا ثالث کا کردار کھودیا ہے ۔

اطلاع کے مطابق ٹرمپ یروشلم کے سلسلہ میں اپنے غیرقانونی اعلان پر فلسطینیوں کے احتجاج سے سخت برہم ہیں اور وہ امداد بند کرکے فلسطینی عوام کوسزا دینا چاہتے ہیں۔ امریکہ نے فی الوقت فلسطین کے لئے ساڑھے چھ کروڑ ڈالر کی امداد روک دی ہے۔

یہ امداد اقوام متحدہ کے ذریعہ فلسطین میں فلاحی منصوبوں کے لئے دی جاتی تھی ۔ امریکہ نے اقوام متحدہ کے ذیلی فلاحی ادارے ایجنسی برائیریلیف اینڈ نٹ ورک کو ساڑھے بارہ کروڑ ڈالر امداد دینی تھی تاہم امریکہ اب صر ف چھ کروڑڈالر ہی دے گا۔یہ ادارے مختلف فلاحی اسکیموں کے ساتھ فلسطین کے باشندوں کے لئے خوراک کی فراہمی کو یقینی بناتا ہے ۔ اگر چہ امریکی محکمہ خارجہ کی خاتون ترجمان ہیتھر موئیرٹ نے دعوی کیاہے کہ امداد میں کٹوتی کا مقصد فلسطین ا ور اقوام متحدہ کو سزا دینا نہیں بلکہ اصلاحات ہیں‘ تاہم اقوام متحدہ میں امریکہ کی مندوب نکی ہیلی کی جانب سے یروشلم کے سلسلہ میں قرارداد پر عالمی ادارے کو مسلسل دھمکی اس با ت کا غماز ہے کہ امریکہ انتقامی قدم اٹھارہا ہے۔

دوسری طرف فلسطین لبریشن آرگنائزیشن کے ترجمان واصل ابو یوسف نے امداد میں کٹوتی پر امریکہ کو تنقید کانشانہ بناتے ہوئے کہاکہ امریکہ فلسطینیوں کے حقوق غصب کررہا ہے او ریہ اقدام بھی مضبوط بیت المقدس ( یروشلم) کو اسرائیلی درالحکومت تسلیم کرنے کاہی تسلسل ہے۔ گذشتہ سال امریکہ نے ایجنسی برائے ریلیف اینڈ ورک کو 37کروڑ ڈالر دئے تھے او راقوام متحدہ کے اس ادارے کے مجموعی عطیات میں سے 30فیصد امریکی امداد پر ہی مشتمل ہوتی ہے ‘ لیکن دوہفتے قبل ہی ٹرمپ نے فلسطین کو دی جانے والی امداد پر سخت اعتراض ظاہر کیاتھا ۔

ٹرمپ نے مائیکرو بلاکنگ سائیڈ ٹوئٹر پر امداد کے سلسلہ میں اپنے سخت اعتراض پر لکھاتھا ’ صرف پاکستان ہی ایسا ملک نہیں ہے جسے ہم اربو ں ڈالر امداد دیتے ہیں اور اسکے عوض ہمیں کچھ نہیں ملتا بلکہ ایسے کئی او رممالک بھی ہیں۔مثال کے طور پر فلسطینیوں کو سینکڑوں ڈالر فراہم کرتے ہیں اور اس کے باوجود نہ تو اس عمل کوسراہتے ہیں اور نہ ہی ہماری عزت کرتے ہیں۔ بلکہ وہ تو اسرائیل کے ساتھ امد معاہدے کے لئے مذاکرات پر بھی آمادہ نہیں ‘۔