مظفر نگر میں متحد ہوئے مسلمان او رجاٹ

جاٹوں نے بلند کیا’ اللہ اکبر‘ کی صدا اور مسلمانوں نے لگائے ’ ہر ہر مہادیو‘ کے نعرے
مظفر نگر۔گزشتہ سال اترپردیش اسمبلی انتخابات کے بعد مظفر نگر کے کتبہ گاؤں کے وپن سنگھ بالیان کے ایک قابل تعریف فیصلہ کیا۔بالیان نے فرقہ وارانہ فسادات کا شکار ہوئے سبھی مسلم کنبوں کے گھر جاکر جاٹوں کی طرف سے معافی مانگنے کا فیصلہ کیاتھا‘ جس کو اب کامیابی مل گئی ہے او ردنوں فرقوں کے لوگ قریب آگئے ہیں۔

اس بات کو لے کر وہن بالیان کی جم کر تعریف کی جارہی ہے ۔ قابل ذکر ہے کہ 2013میں ہوئے فرقہ وارانہ فسادات میں ان کے گاؤں کے 53جاٹ بھی شامل تھے‘ جن پر قتل سمیت نو الگ الگ کیس درج ہیں۔ ستمبر8سال2013کی صبح کتبہ گاؤں میں فرقہ وارنہ تشدد پھیل گئی تھی‘ جس میں ایک گروپ نے اٹھ مسلمانوں کا قتل کردیاتھا’ جس کے بعد مقامی مسلمانو ں وہا ں سے نقل مقام کرنے پر مجبور ہوگئے تھے۔

بالیان نے فرقہ وارنہ فسادات کا شکار ہوئے سبھی مسلم کنبوں کے گھر جاکر جاٹوں کی طرف سے معافی مانگنے کا فیصلہ کیاہے۔بالیان کے مطابق ’ میں نے اختر حسین کے گھر جانے کا فیصلہ کیا‘ جوکتبہ کے مسلمانوں کے درمیان ایک اہمیت کا حامل شخص ہے‘ میں وہاں معافی مانگنے کے لئے گیاتھا ‘ پہلی مرتبہ جب میں وہاں گیاتو مسلمان جمع ہوکر مجھے برا بھلا کہنے لگے اور فسادات سے وابستہ باتی ں دواہرانے لگے ۔

انہوں نے کہاکہ ’ جاٹوں نے ان کے ساتھ جو سلوک کیا‘ اس کے لئے انہوں نے مجھے ملامت کرنا شروع کردیا‘ مگر میں نے نہ تو کوئی ردعمل کا اظہار کیااور نہ ہی اپنے بچاؤ کی کوشش کی ۔ میں نے اپنی جاٹ انا کو دروازہ پر چھوڑ دیا او رانہو ں نے جو بھی کہاوہ سب کچھ خاموشی کے ساتھ سن لیا۔ بالیان کے مطابق اختر کے ساتھ ان کی پہلی میٹنگ ناکام رہی‘ لیکن انہوں نے امید کا دامن نہیں چھوڑا او روہ ایک مرتبہ پھر وہاں گئے‘ لیکن جب تیسری مرتبہ جانے کے بعد بھی کچھ مثبت نتیجہ نہیں نکلا ‘ توان کی امیدیں ٹوٹنے لگیں‘ لیکن ایک دن کچھ غیرمتوقع ہوگیا۔

انہو ں نے کہاکہ ’ تیسری میٹنگ کے بعد میں مایوس ہوکر گھر لوٹ آیا‘ پھر اسی شام اختر نے مجھے فون کیا۔ انہو ں نے بتایا کہ کتبہ کی ایک مسلم لڑکی کو بارا بستی کے مقامی مسلم لڑکے پریشان کررہے ہیں۔

انہوں نے جاٹوں کی مدد ماگی ‘ تاکہ ان لوگوں کو گرفتار کرنے کے لئے پولیس پر دباؤ ڈالاجاسکے‘ جاٹوں نے طئے کیاکہ بھلے ہی وہ مسلم ہوں‘ لیکن کتبہ کی بیٹی کی مدد کرنا ان کا فرض ہے ‘ ہم نے پولیس تھانہ کا گھیراؤ کیااو رملزم کو گرفتار کرنے کے لئے دباؤ بھی بنایا۔ یہ واقعہ نیتو جیسے معاملے میں ایک نئی جان پھونک دی او ربالیان کو امن کے عمل کے ساتھ آگے بڑھنے کا ایک موقع بھی دے دیا‘ لیکن سب سے پہلے تو مسلمانوں کے اعتماد کو جیتنا سب سے اہم تھا۔ کتبہ کے جاٹ قصوار وار تھے۔

لیکن کاکراگاؤں کے جاٹوں نے بھی کچھ مسلمانوں کے ہاتھوں اپنے بیٹوں کو کھویاتھا۔ اس لئے کتبہ کے جاٹوں نے فیصلہ کیاکہ وہ مسلمانوں کے خلاف کیس واپس لیں گے۔ کاکرا کے جاٹ سوہن ویر بالیان کے مطابق ہمارے جاٹ بیٹوں کو بھی ماردیاگیاتھا‘ لیکن پھر بھی ہم بارابستی کی مہاپنچایت میں گئے تھے ‘ جو کہ اپنے آپ میں ایک بے نظیر کوشش تھی۔ مہاپنچایت میں سوہن ویر نے منچ سے سبھی جاٹوں کو اللہ اکبر کانعرہ لگانے کے لئے کہا اور پھر انہوں نے مسلمانوں سے ہر ہر مہادیو کی صدابلند کرنے کی درخواست کی ‘ وہاں موجود سبھی لوگوں کو ان کی باتوں کو مانتے ہوئے دیکھ کر سبھی حیران رہ گئے ۔

سوہن ویر نے کہاکہ جاٹ اور مسلمان صدیوں سے دوست ہیں‘ لیکن میں نے ایسا کبھی نہیں دیکھا ہے‘ میں نے کبھی بھی جاٹوں کو اللہ اکبر او رمسلمانو ں کو ہر ہر مہادیو کہتے سنا ہے۔شاکر علی جو وہاں کے ایک مقامی زمیندار ہیں نے کہاکہ سبھی نے ہر ہر مہادیو کا نعرہ بلند کیا۔ شاکر علی نے فخریہ انداز میں بتایا کہ حال ہی میں انہو ں نے اپنے بیٹے کی شادی کے ولیمہ کا انعقاد کیاتھا اور اس میں مسلمانوں کے مقابلہ میں ہندو مہمان زیادہ تھے ۔

مقامی چودھری کے بیٹے چیحن پال سنگھ شاکر علی کے ساتھ اسٹیج پر گئے او ردونوں نے اپنی اپنی برادری کی طرف سے معافی مانگی‘ چین پال نے کہاکہ ہم ہاتھ جوڑ تے ہیں‘ غلطی تو ہماری ہی تھی ‘ ہمیں معاف کردیجئے۔رپورٹس کے مطابق اترپردیش کے وزیراعلی یوگی ادتیہ ناتھ نے مناسب صلاح ومشورہ کے بعد اس سلسلہ میں ہرممکن مدد کی یقین دہانی کرائی ہے۔ کچھ دن قبل یوگی حکومت نے سیاست سے حوصلہ افزا 20ہزارمعاملوں کو واپس لینے کا فیصلہ کیاتھا۔ ایک دیگر کارکن کا کہناہے کہ سال 2014او رپھر2017میں جاٹوں کو بے وقوف بنایاگیا‘ انہوں نے کہاکہ جب تک جاٹ جاٹ ہے ‘ تب تک جاٹ کی ٹھاٹھ ہے۔

بی جے پی نے کچھ وقت کے لئے جاٹوں کو ہندو بنادیاتھا۔ وپن بالیان کا مز یدکہناہے کہ ان کی یہ مہا پنچایت جاری رہے گی ۔ انہو ں نے کہاکہ ہم پہلے سے ہی کتبہ‘ کاکرا اور پور بلیان کے معاملات کو حل کرچکے ۔ ان لشار‘ فعانہ‘ لاکھ‘ محمد پورا ‘ رائے سنگھ اور کول گاؤں کے جاٹوں او رمسلمانوں کے لئے اسے جاری رکھیں گے۔ جاٹ او رمسلمان ایک مرتبہ پھر متحد ہیں۔ بابا ٹکیت ( مہند ر سنگھ ٹکیت) کے دن واپس آرہے ہیں۔