مصر میں السیسی کی کامیابی ، ایرانی شدت پسندوں میں بے چینی کی لہر

تہران ۔ 31 مئی (سیاست ڈاٹ کام) احمد خاتمی مصر میں فوج کے حمایت یافتہ امیدوار فیلڈ مارشل [رہٹائرڈ] عبدالفتاح السیسی کی صدارتی انتخابات میں کامیابی پر ایران کے شدت پسند حلقوں میں بے چینی کی لہر دوڑ گئی ہے۔ سخت گیر شیعہ عالم دین علامی احمد خاتمی نے ایرانی عوام پر زور دیا ہے کہ وہ مصر کا تجربہ اپنے ملک میں دہرانے سے اجتناب کریں۔ انہوں نے کہا کہ ایران میں ولایت فقیہ کا نظام بچانے کے لیے سپریم لیڈر آیت اللہ علی خامنہ ای کے ہاتھ مضبوط بنانے کی اشدت ضرورت ہے ورنہ ملک ہاتھ سے نکل جائے گا۔ ایرانی عالم دین احمد خاتمی کا یہ بیان مصر میں دو روز قبل صدارتی انتخابات میں عبدالفتاح السیسی کی کامیابی اور

اس کے مضمرات کے حوالے سے تھا،جسے ایرانی ٹی وی پر بھی نشر کیا گیا۔ جمعہ کے ایک اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ “میں عوام سے ہاتھ جوڑ کر اپیل کرتا ہوں کہ وہ ایرانی انقلاب بچانے کے لیے آیت اللہ علی خامنہ کے ساتھ کھڑی ہو جائے اور ملک کو مصر جیسی آزمائش سے بچایا جائے”۔ انہوں نے بانی انقلاب آیت اللہ علی خمینی کا ایک قول یاد دلایا کہ “چاہے میں زندہ رہوں نہ رہوں، انقلاب کا دفاع قوم کی اولین ذمہ داری ہے “۔ مبصرین کے خیال میں ایرانی عالم دین احمد خاتمی کے السیسی کے بارے میں خیالات کسی سے ڈھکے چھپے نہیں ہیں۔ ایران کا فارسی میڈیا ماضی میں بھی ان کے عبدالفتاح السیسی مخالف بیانات نقل کرتا رہا ہے۔ العربیہ ڈاٹ نیٹ کے مطابق علامہ احمد خاتمی اعتدال پسند صدر ڈاکٹر حسن روحانی کے بھی سخت خلاف ہیں۔ حال ہی میں انہوں نے صدر کے ایک بیان پر سخت نکتہ چینی کی تھی۔ ایرانی صدر کا کہنا تھا کہ “لوگوں کو کوڑے مار کر جنت میں داخل نہیں کیا جا سکتا”۔ اس پر تبصرہ کرتے ہوئے مولانا خاتمی نے کہا کہ میں اچھی طرح سمجھتا ہوں کہ صدر مملکت اس بیان سے کہنا کیا چاہتے ہیں۔ میں ان سے استفسار کرتا ہوں کہ کیا لوگوں کو بے راہ روی کے دریا میں چھوڑ دیا جائے؟ ملک میں کوئی سیاسی، اخلاقی اور حدود اللہ کا ضابطہ اخلاق نافذ نہ ہوا، امر بالمعروف اور نہی عن المنکر کا فریضہ ترک کر دیا جائے؟۔ نہیں ایسا ہرگز نہیں ہونے دیا جائے گا۔