مسلم یونیورسٹی اور جامعہ ملیہ اسلامیہ پر نشانہ : بقلم : ۔ شکیل شمسی

آج یوپی کے وزیر اعلی یوگی ادتیہ ناتھ نے ایک نیا شگوفہ چھوڑدیا ہے ۔انہوں نے مطالبہ کیا ہے کہ علی گڑھ مسلم یونیورسٹی ا ورجامعہ ملیہ اسلامیہ میں دلتوں کے لئے ریزروریشن ہونا چاہئے ۔ویسے معلوم نہیں انہوں نے یہ مطالبہ کس سے کیا ہے۔مرکزی حکومت سے؟ دونوں اداروں کے طلباء سے ؟ وہاں کے وائس چانسلر حضرات سے؟ یا پھر ہندوستان کی ملت اسلامیہ سے وہ مخاطب ہیں ؟

اگر مرکزی حکومت سے یہ مطالبہ کررہے تھے تو اس کیلئے عوامی جلسہ میں مطالبہ کرنے کی ضرورت نہیں تھی ۔اپنی حکومت کو ایک خفیہ خط لکھ کر بھی وہ یہ مطالبہ کرسکتے ہیں۔اگر وہ دونوں تعلیمی اداروں کے طلبہ سے مطالبہ کررہے ہیں تو ان کا تو کوئی بس چل ہی نہیں سکتا ۔اگر یوگی جی وائس چانسلروں سے مطالبہ کررہے ہیں تو وہ بھی اس معاملہ میں کچھ نہیں کرسکتے او راگر یہ مطالبہ مسلمانان ہند سے کررہے ہیں تو مسلمان یہی جواب دیں گے کہ جب مرکزی حکومت وائس چانسلر کا تقرر کرتی ہے تو کیا اس پوچھ کرکرتی ہے؟تو کیا لوک سبھا کے الیکشن سے صرف ۸؍ ماہ قبل یہ بات اس اٹھائی جارہی ہے کہ ان یونیورسٹیوں میں پڑھنے والے نوجوان بے چین ہوجائیں او ردلتوں کی مخالفت میں باہر نکل پڑیں ؟

 

 

 

 

 

 

 

 

 

 

 

 

 

 

 

 

 

 

 

 

 

 

 

 

 

 

 

 

 

 

 

 

 

 

 

 

 

 

 

 

 

 

 

 

ان اداروں میں کے دانشور او رذہین طلبہ ریزروریشن کے نام پر کھڑے کئے جانے والے اس فتنہ کی مخالفت کرنے کے بجائے ا س فتنہ کو ناکام کرنے کی کوشش کریں گے او ردلتوں کو مسلمانوں سے لڑوانے کی جو سازشیں تیار کی جارہی ہیں ان کا مقابلہ ا س انداز میں کریں گے کہ ہزار سال سے استحصال کا شکار ہورہی دلت قوم جامعہ ملیہ اسلامیہ او رعلی گڑھ مسلم یونیورسٹی کے اساتذہ طلبا ء او رملازمین کی فراخ دلی کی قائل ہوجائیں اور ۲۰۱۹ء کے الیکشن کے لئے فرقہ پرستوں کو نیا ایشو نہ مل سکے ۔