مسلم نوجوانوں پر عائد مقدمات کا جائزہ لینے اسکریننگ کمیٹی ،تحفظات پر ماہرین کمیٹی کا وعدہ، مسلم متحدہ محاذ کے اجلاس میں پنالہ لک

حیدرآباد ۔ 12 اپریل (سیاست نیوز) صدر تلنگانہ پردیش کانگریس کمیٹی مسٹر پنالہ لکشمیا نے مسلم نوجوانوں پر عائد مقدمات کا جائزہ لینے کیلئے اسکریننگ کمیٹی تشکیل دینے تحفظات سے محروم دوسرے مسلمانوں کو بھی تحفظات فراہم کرنے کا جائزہ لینے کیلئے ماہرین کی کمیٹی تشکیل دینے کا وعدہ کرتے ہوئے مسلم متحدہ محاذ کو 2014ء کے عام انتخابات میں کانگریس کی تائید کرنے کی اپیل کی۔ آج مدینہ ایجوکیشن سنٹر میں مسلم متحدہ محاذ کا اجلاس مولانا رحیم قریشی کی صدارت میں منعقد ہوا، جس میں مولانا اکبر نظام الدین، مولانا قبول پاشاہ شطاری، مولانا حسام الدین ثانی جعفر پاشاہ، مولانا رضا عابدی، منیرالدین مختار، ضیاء الدین نیر، ڈاکٹر مشتاق، مولانا صفی احمد، مولانا رحیم الدین انصاری، سابق صدرنشین ریاستی وقف بورڈ، مولانا سید غلام افضل بیابانی خسرو پاشاہ، مولانا سید قادری کے علاوہ دوسرے موجود تھے۔ سابق ریاستی وزیر مسٹر محمد علی شبیر کے ساتھ صدر تلنگانہ پردیش کانگریس کمیٹی اجلاس میں شریک تھے۔ سکریٹری پردیش کانگریس کمیٹی مسٹر محمد جاوید بھی اس موقع پر موجود تھے۔ مولانا عبدالرحیم قریشی نے مسلمانوں کو 10 فیصد تحفظات فراہم کرنے کے علاوہ دوسرے مطالبات پیش کئے۔ مسٹر محمد علی شبیر نے مسلم متحدہ محاذ کے مطالبات پر ردعمل کا اظہار کرتے ہوئے 5 فیصد مسلم تحفظات کے قانونی مسائل اور 4 فیصد مسلم تحفظات پر تفصیلی روشنی ڈالی اور کہا مسلم تحفظات سے لاکھوں مسلم طلبہ استفادہ اٹھا رہے ہیں۔ سیاسی تحفظات سے 266 مسلم قائدین، سرپنچس منتخب ہوئے ہیں۔ مقامی اداروں کے انتخابات میں بھی مسلم نمائندگی بڑھ جائے گی۔ انہوں نے کہا کہ 2004ء میں یونائیٹیڈ مسلم فرنٹ نے کانگریس کی تائید کی اور اب بھی ہم فرنٹ سے کانگریس کی تائید کرنے کی اپیل کررہے ہیں۔ حالیہ 5 سال میں تال میل کا فقدان رہا جس کی کئی وجوہات ہے۔ سب کچھ بھول کر نئی شروعات کرنا ہے۔ کانگریس سیکولر نظریات رکھنے والی جماعت ہے اور اقلیتوں کی ترقی اور بہبود کے معاملے میں عہد کی پابند ہے۔ نئی ریاست میں کانگریس ہی بہتر اور سیکولر حکومت فراہم کرسکتی ہے۔ صدر تلنگانہ پردیش کانگریس کمیٹی مسٹر پنالہ لکشمیا نے کہا کہ آپ کا نعرہ سیکولرازم ہے اور کانگریس کا نعرہ سیکولرازم ہے اور سارے ملک کا نعرہ سیکولرازم ہونا چاہئے۔ علماء، مشائخین اور دانشور ملت نے ملک کی ترقی اور سیکولرازم کے استحکام میں اہم رول ادا کیا جو ناقابل فراموش ہے۔ ملک نازک حالت سے گذر رہا ہے۔ سیکولر نظریات رکھنے والوں کو ایک پلیٹ فارم پر اکٹھا ہوکر ملک کے مستقبل کے بارے میں غور کرنے کی ضرورت ہے۔ ہم سب آپس میں مل بیٹھ کر مسائل حل کرسکتے ہیں۔ اس کیلئے علماء، مشائخین کانگریس کے ساتھ تعاون کریں اور آئندہ عام انتخابات میں کانگریس کی تائید کریں۔ آپ کا تعاون ملک کو سیکولرازم پر قائم رکھنے کے معاملے میں کانگریس کیلئے معاون و مددگار ثابت ہوسکتا ہے۔ 2004ء میں مسلم متحدہ محاذ نے کانگریس کی تائید کی تھی۔ 2014ء میں بھی تائید کرنے کی ضرورت ہے۔ بے قصور مسلم نوجوانوں کے خلاف جو مقدمات عائد کئے گئے ہیں اس کا جائزہ لینے کیلئے ایک اسکریننگ کمیٹی تشکیل دی جائے گی۔ مقدمات پر سے دستبرداری چارج شیٹ داخل کرنے کے علاوہ دوسرے امور کا جائزہ لیتے ہوئے کام کیا جائے گا۔ 4 فیصد مسلم تحفظات کی عمل آوری کیلئے سپریم کورٹ سے حکومت رجوع ہوگی۔ مسلم تحفظات پر دیانتداری سے عمل آوری کی جائے گی۔ اقلیتوں کیلئے سب پلان منظور کیا جائے گا۔ کانگریس کی جانب سے حکومت تشکیل دینے کے دو ہفتوں بعد منشور پر عمل آوری شروع ہوجائے گی۔ پارٹی اور حکومت کی سطح پر ہر تین ماہ میں ایک مرتبہ مسلم مسائل اور اس کے حل کا جائزہ لیا جائے گا۔ لہٰذا وہ یونائیٹیڈ مسلم فرنٹ سے اپیل کرتے ہیں کانگریس کی تائید کریں۔ صدر مسلم متحدہ محاذ مولنا عبدالرحیم قریشی نے کانگریس کی اپیل پر ہمدردانہ غور کرنے کا تیقن دیا۔ میڈیا کی جانب سے کانگریس کی تائید کرنے کے سوال کا جواب دیتے ہوئے مولانا عبدالرحیم قریشی نے کہا کہ فرنٹ نے ابھی کوئی فیصلہ نہیں کیا۔ ہم نے بی جے پی اور تلگودیشم کے سوائے تمام جماعتوں کو بات چیت کیلئے مدعو کیا ہے۔ تمام جماعتوں سے مشاورت کے بعد یونائیٹیڈ مسلم فرنٹ آپسی مشاورت کے بعد کس جماعت کی تائید کی جائے اس کا فیصلہ کرے گی۔