’مسلم دہشت گردی‘کی اصطلاح سراسر غلط: دلائی لامہ

گوہاٹی:تبت کے روحانی قائددلائی لامہ نے ’’ مسلم دہشت گردی‘‘ لفظ کا استعمال کو یکسر مسترد کرتے ہیں کہاکہ اس کااستعمال’’ بے چینی ‘‘ پیدا کرتا ہے۔

دلائی لامہ نے کہ اکیسویں صدی میں امن کے آواز تیزی کے ساتھ فروغ پارہی ہے اور ہندوستان کی سکیولر روایات کے طویل راستے بین الاقوامی کشیدگی اور غم کو کم کرنے میں سازگار ثابت ہوسکتے ہیں۔ وہ یہاں گروپ آف نیوز پیپرس ‘آسام ٹربیو ن کی پلاٹنم جوبلی تقریب سے نوبل انعام یافتہ مخاطب تھے۔

دلائی لامہ نے کہاکہ ’’ اس قسم کے اصطلاح( جیسے مسلم دہشت گرد) غلط ہے اور میرا سمجھتا ہوں اس سے بے چینی پیدا ہوگی۔دنیا میں اسلام کے کئی حقیقی ماننے والے ہیں جو قرآنی تعلیمات پر سنجیدگی کے ساتھ عمل کرتے ہیں‘‘۔

انہوں نے مزیدکہاکہ ایک میگزین نے اس بات کا حوالہ دیا کہ برما میں کچھ بدھسٹ مسلمانوں کو نقصان پہنچارہے ہیں‘ مگر وہ کچھ انفرادی لوگ ہیں‘‘۔ اس بات کی طرف اشارہ کرتے ہوئے انہو ں نے کہاکہ تمام طبقات میں کچھ ’’ شرپسند عناصر ‘‘ موجودرہے ہیں‘ مگر وہ تمام قوم اور اسکی تہذیب کی نمائندگی نہیں کرتے ۔روحانی لیڈر نے مشورہ دیا کہ ایسے لوگوں کا دل صرف ہمدردی او رمحبت سے جیتا جاسکتا ہے۔

بین الاقوامی سطح پر امن کی ضرورت کے حوالے سے ڈلائی لامہ نے کہاکہ بڑے پیمانے پر ہوئے تشدد سے دوچار اور 200ملین افراد کے قتل کی 20ویں صدی شاہد ہے۔’’ اس قسم کے حالات دوبارہ رونما ء نہ ہوں‘‘۔

انہوں نے کہاکہ ’’ یہاں پرکئی مسائل جیسے تشدد ‘ بے قصور لوگوں کا قتل‘ بچوں کی بھوک سے اموات‘ ہم اس کو نذر انداز نہیں کرسکتے۔روحانی لیڈر نے کہاکہ اسی طرح ہم اس کو نہیں چھوڑ سکتے ’’ اس خصوص میں مشاورت ‘ بات چیت اور مسائل کے حل کے لئے او رامن قائم کرنے کے لئے جائزہ لینا کی ضرورت ہے اور حسب ضرورت مشترکہ پلیٹ فارم کی تشکیل بھی ضروری ہوگی۔

انہوں نے کہاکہ ہندوستان اس کے لئے ایک اہم ثالث کا رول ادا کرسکتا ہے۔