?مسلم خواتین کے وزیر اعظم مودی کے ساتھ ہونے غلط فہمی دور ہوئی

نئی دہلی : طلاق ثلاثہ کے خلاف آئین بنا کر وزیر اعظم نریندر مودی اور ان کی حکومت یہ دعوی کر رہی ہے کہ مسلم خواتین اس سے کافی خوش ہیں۔لیکن اب مسلم پرسنل لاء بورڈ اور دیگر ذمہ دار تنظیموں کے زیر اہتمام پورے ملک میں مسلم خواتین کی جانب سے جو احتجاجی مظاہرے ہو رہے ہیں اس یہ صاف کر دیا کہ یہ بات صرف میڈیا ہی کہہ رہی ہے کہ مسلم خواتین ان سے خوش ہے بلکہ حقیقت کچھ اور ہے۔

مالیگاؤں میں زبر دست احتجاج کے بعد ملک کی دوسری بڑی ریاستوں میں احتجاجی مظاہرے ہو رہے ہیں ۔ جس یہ بات واضح ہے کہ مسلم خواتین اس بل سے ناخوش ہے۔مسلم پرسنل لاء بورڈ کے جنرل سکریٹری مولانا محمد ولی رحمانی نے صحافیوں سے گفتگو کر تے ہوئے کہا کہ مودی اور انکی حکومت سے مسلم خواتین نا خو ش ہیں ۔مالیگاؤں میں دو لاکھ سے بھی زیادہ خواتین نے اس احتجاجی ریالی میں شرکت کی۔

اور ملک کے دوسری ریاستوں میں بھی اس طرح کے ریالیاں نکا لی جا رہی ہے ۔جس میں لاکھو ں خواتین شرکت کر رہے ہیں ۔انہوں نے کہا کہ طلاقہ ثلاثہ بل کے خلاف اس طرح مسلم خواتین کا راستوں میں نکلنا کو ئی معمولی بات نہیں ہے بلکہ یہ تاریخ ساز ہے۔

انھوں نے کہا کہ دوسری اہم بات یہ کہ مسلم خواتین گورنر ،ڈی یم اور دوسرے اعلیٰ افسران سے ملاقات کر رہی ہیں اوراپنے مسائل سے آگاہ کر وا رہی ہیں۔جب مولانا رحمانی سے سوال کیا گیا کہ اس احتجاجی ریالیوں سے کیا نتیجہ نکلے گا؟ تو مولانا نے جواب دیا کہ سب سے پہلے یہ کہ ہم حکومت کو عملی طور یہ بتا نے میں کامیاب ہو گئے ہیں کہ خواتین اس قانون کے خلاف ہیں ۔

دوسری بات یہ کہ خواتین خود آگے آرہی ہیں اور اپنے مسائل خود ہی پیش کر ہی ہے۔اور مسلم بورڈ ان کی رہنمائی بھی کر رہا ہے۔اور یہ بہت بڑی کامیابی ہے۔ دوسری جانب مسلم پرسنل لاء بورڈ کے شعبہ نسواں کی سربراہ ڈاکٹر اسماء زہرا نے کہا کہ طلاق ثلاثہ قانون کے خلاف بھو پال میں شاندار احتجاج کیا گیا ہے۔انھوں نے کہا کہ مسلم خواتین دوٹوک لہجہ میں کہ دیاہے کہ شریعت میں مداخلت کسی بھی صورت میں برداشت نہیں کی جائے گی۔ہم مسلم عورتیں شریعت کے قانون میں خوش ہیں۔