مسلم خواتین نے شروع کی تحریک برائے شراب بندی

ووٹنگ کے ذریعہ ہوگا فیصلہ‘ مالیگاؤں شہر کی مسلم خواتین کا یہ قدم پورے ملک کی خواتین کے لئے مشعل راہ ثابت ہوسکتا ہے ‘ مہم زوروں پر
مالیگاؤں۔شراب ایک سماجی برائی ‘ گھروں اور خاندانوں کی عزت وقار کے ساتھ ان کی دولت نگل کر کنگال کردینے والی شے ہے۔

اس سماجی برائی کو اپنے اطراف سے ختم کرنے کے لئے مالیگاؤں شہر کے وارڈ نمبر12کی رہنے والی خواتین نے تحریک برائے شراب بند شروع کی ہے۔

اس تحریک کے ذریعہ قانون کے مطابق اس علاقے میں ووٹنگ کی جائے گی۔پچاس فیصدی سے زیادہ ووٹ اگر ’’ گری ہوئی بوتل‘‘ کو ملی تو اس علاقے کی سارے شراب کی دوکانیں بند کرائی جائیں گی۔مالیگاؤں میونسپل کے وارڈ نمبر 12میں 4شراب خانے ہیں۔

تین دیسی اور ایک انگریزی شراب کی دوکان ہے۔ اس وارڈ میں ایک تاڑی کا سنیٹر بھی ہے۔ اس علاقے میں 90فیصد سے زیادہ آبادی مسلمانوں کی ہے ۔ ان دوکانوں کی وجہہ سے نوجوان اور مزدور طبقہ شراب کی لت میں مبتلا ہورہا ہے۔ اس لئے علاقہ کی خواتین نے مل کر تحریک برائے شراب بندی جو خالص عوامی تحریک ہے ‘ شروع کی ہے۔

ممبئی شراب بندی قانون 1949کے تحت خواتین مخصوص مخالفت کی رائے الیکشن میں اس کے لئے ووٹ کرتی ہیں کہ شراب خانے قائم رہیں یا ہمیشہ کے لئے بند کردئے جائیں ؟ اس الیکشن میں دونشانیوں پر ووٹر خواتین کو سیدھی رکھی ہوئی بوتل( یعنی شراب خانہ کی حمایت میں) اور گری ہوئی بوتل ( شراب خانہ کی مخالفت میں) ووٹ دینا ہوتا ہے۔

اگر گری ہوئی بوتل پر 50فیصدی سے ایک ووٹ بھی زیادہ پڑتا ہے تو اسی دن سے اس علاقہ کے شراب خانے ہمیشہ کے لئے بند کردئے جاتے ہیں ۔ مالیگاؤں شہر کی مسلم خواتین کا یہ قدم پورے ملک کی خواتین کے لئے ایک مشعل راہ ثابت ہوسکتا ہے