مسلم تنظیم کا جہدکار ریحانہ کے خلاف بیان ’’ مسلم نام کے استعمال کو کوئی اختیار نہیں‘‘۔

جمعہ کے روز جب ریحانہ فاطمہ سبریملائی پہنچانے کی کوشش کررہی تھی اسی دوران کچھ نامعلوم لوگوں نے ان پر گھر پر توڑ پھوڑ مچائی۔
کوچی۔کیرالا مسلم جماعت کونسل نے کہاکہ جہدکار ریحانہ فاطمہ جس نے سبراملائی مندر میں داخل ہونے کی جوشش کی ہے ‘ انہیں ’’ لاکھوں ہندو عقیدت مندوں کے جذبات مجروح کرنے پر‘‘ مسلم سماج سے بیدخل کردیا گیا ہے۔

فاطمہ کے خلاف ابتدائی کاروائی میں کیرالا کے مسلم جمعیت کونسل کے صدر اے پون کونجو نے اپنے جاری کردہ ایک بیان میں کہاہے کہ انہیں سماج سے بیدخل کردیاگیاہے۔

انہوں نے کہاکہ کونسل نے ایرناکولم سنٹر مسلم جمعیت سے بھی کہہ دیا ہے کہ انہیں اور ان کے گھر والوں کو مہالوکی رکنیت سے بھی بیدخل کردیاجائے۔بیان میں کہاگیا ہے کہ ’’ انہو ں نے لاکھوں ہندو عقیدت مندوں کے دل کو ٹھیس پہنچائی ہے‘‘پوکونجو نے کہاکہ فاطمہ جنھوں نے ’’ کس آف لو‘‘ تحریک میں بھی حصہ لیاتھا کو مسلم نام کے استعمال کا کوئی حق حاصل نہیں ہے۔

جمعہ کے روز ہولی پہاڑ پر چڑھائی کی کوشش کرنے والی جہدکار کے گھرپر مبینہ حملہ کرتے ہوئے نامعلوم لوگوں نے توڑ پھوڑ مچائی ۔ انہوں نے پولیس کے بھاری بندوبست میں مندر تک رسائی کی کوشش بھی جس کو ناکام بنادیاگیا۔

پانم بیلی میں واقعہ فاطمہ کے مکان پر اس وقت حملہ آور پہنچے جب وہ سبریملائی مندر میں جانے کی کوشش کررہی تھی۔دوبچوں کی ماں او ربی ایس این ایل کی ملازم جہدکار پچھلے اپنی ایک برہنہ جس کے دونوں ہاتھوں میں تربوز تھے احتجاجی میں پوسٹ کی تھی کیونکہ کوزیکوٹی کے ایک کالج پروفیسر نے عورتوں کے چھاتیوں کا تربوز سے تقابل کیاتھا۔

درایں اثناء پولیس نے پتھانم تھیٹی میں مذہبی جذبات مجروم کرنے کا ایک مقدمہ جہدکار کے خلاف درج کیاہے