مسلمانوں کے جان و مال کے دشمن اب ان کے ایمان پر بھی حملہ آور

تحفظ شریعت کے نام پر تمام مسالک متحد ، صدرجمہوریہ کا بیان مسلمانوں کیلئے بہت بڑا چیلنج : مولانا سجاد نعمانی
ممبئی۔ 31 جنوری (سیاست ڈاٹ کام) ہندوستانی مسلمانوں کی متحدہ تنظیم آل انڈیا مسلم پرسنل لابورڈ کی ہدایت پرآج بعد نماز مغرب قدوائی نگر (ملن ہوٹل کے سامنے) وڈالا ممبئی میں ’’تحفظ شریعت، تفہیم شریعت اور اصلاح معاشرہ‘‘ کے عنوان سے اجلاس عام منعقد کیاگیا۔ اجلاس سے بذریعہ ویڈیو خطاب کرتے ہوئے آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ کے ترجمان مولانا خلیل الرحمن سجاد نعمانی کہا کہ اس جلسے کا مقصد یہ ہے کہ ایک ایک مسلمان کو یہ پیغام صاف لفظوں میں دیا جائے کہ ملک میں جو حکمراں ٹولہ ہے اس کی نیت اچھی نہیں وہ جان ومال عزت وآبرو پر حملے تو پہلے سے کررہی رہا تھا لیکن اب شریعت پر مداخلت کرکے ہمیں اسلام سے برگشتہ کررہا ہے وہ ایسا قانون بنانے کی سوچ رہے ہیں کہ جس سے ہمارا ایمان بھی چھن جائے ان کی یہ کوشش اور یہ ایک بہت بڑا چیلنج ہے آپ سب نے شاید غور کیا ہو کل پارلیمنٹ میں صدرجمہوریہ کی زبان حکومت نے جو الفاظ استعمال کیے ہیں، صدرجمہوریہ کا جملہ ہوتا ہے وہ حکومت کی پالیسیوں کا اعلان ہوتا ہے صدرجمہوریہ نے اپنے خطبے میں جو کچھ کہا ہے مسلمانان ہند کے لیے بہت بڑا چیلنج ہے۔ انہوں نے تین طلاق کے مجوزہ قانون کے تعلق کہا ہے کہ اب جاکر موقع ملا ہے قوم کو بہت زمانے سے مسلم عورتیں غلامی کی زنجیر میں جکڑی ہوئی تھیں انہیںآزاد کرایا جایا انہوں نے یہ بھی کہا کہ مسلم خواتین عزت کے ساتھ اور حوصلے کے ساتھ زندگی گزاریں۔ یہ وہ جملہ ہے جن کو خاموشی کے ساتھ مسلمانان ہند کو نہیں سننا چاہئے، ہم پوری قوت کے ساتھ صدرجمہوریہ کے اس جملے کی مذمت کرتے ہیں اور صاف صاف لفظوں میں کہناچاہتے ہیں کہ پوری دنیا میں سب سے پہلے عورت کوآزادی ملی وہ ہے مسلم عورتیں اسلام کی بدولت ہی خواتین کوآزادی ملی ایک ماں کی حیثیت سے بیوی کی حیثیت سے بہن کی حیثیت سے ہر حیثیت سے دنیا کی کوئی تہذیب عورت کو وہ مقام نہیں دلا سکی جو مقام اسلام نے عطا کیا ہے۔ اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے مولانا مطیع الرحمن نے فرمایا کہ مسلمان اس روئے زمین پر بھوکا تو رہ سکتا ہے، ننگا تو رہ سکتا ہے، کھلےآسمان کے نیچے زندگی گزارنے پر مجبور رہ سکتا ہے لیکن یہ ہر گز ممکن نہیں ہے کہ اس کے جیتے جی شریعت محمدی میں مداخلت کرلی جائے ۔مشہور بریلوی عالم دین مولانا شریف احمد صابری نے کہا کہآج جو حالات ہیں وہ ہمارے سامنے ہیں ہماری کمزوریاں دشمنوں کو طاقت بخش رہی ہیں،آج شریعت کے بہانے اسلام کو ختم کرنے کے لیے کوشش کی جارہی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ جب تک ہم قوم کو لڑانے والے علما کا بائیکاٹ نہیں کریں گے اس وقت تک ہمارے حالات نہیں سدھریں گے۔ اگر چہ مسلک ہمارا الگ الگ ہے لیکن مذہب ایک ہے جہاں جہاں مذہب کی باتآئے گی ہم انشاء اللہ کاندھے سے کاندھا ملا کر اسلام کی حفاظت کریں گے۔اگرہمارے آقائے اسلام پھیلانے کے لیے یہودیوں کے ساتھ بیٹھ سکتے ہیں تو ہم کیوں نہیں۔ ہماری تباہی وبربادی مندر کیو جہ سے نہیں ان منبرومحراب کی وجہ سے ہے جو مسلک مسلک کھیل رہے ہیں۔ انہوں نے پارلیمنٹ میں طلاق ثلاثہ بل پر مسلم ممبران پارلیمنٹ کی خاموشی پر طنز کیا۔انہوں نے اپنے پورے خطاب میں اتحاد پر زور دیا، اور کہا کہ ہم مولوی قوم کے مسائل پر ایک ہورہے ہیں لیکن یہ سیاسی لیڈران کب متحد ہوں گے۔ امن کمیٹی کے چیئرمین فرید شیخ نے کہا کہ آج کی کانفرنس کا واحد مقصد یہ ہے کہ مسلمان ایک پلیٹ فارم پر آجائیں اور بورڈ کے پرچم تلے اپنے مسائل حل کرائیں۔