مسلمانوں کو پاکستان جانے کا مشورہ دینے والوں کو قبرستان پہونچایا جائے گا

حلقہ اسمبلی راجندر نگر میں کانگریس کا اجلاس ، محمد فاروق حسین ایم ایل سی کا خطاب
حیدرآباد ۔ 29 ۔ جون : ( سیاست نیوز ) : کانگریس کے رکن قانون ساز کونسل مسٹر محمد فاروق حسین نے کہا کہ مسلمان پاکستان نہیں جائیں گے ۔ مسلمانوں کو پاکستان چلے جانے کا مشورہ دینے والوں کو قبرستان پہونچا دیں گے ۔ اسمبلی حلقہ راجندر نگر میں منعقدہ کانگریس کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے یہ بات بتائی ۔ اس موقع پر قائد اپوزیشن مسٹر کے جانا ریڈی کانگریس کے رکن راجیہ سبھا مسٹر وی ہنمنت راؤ سابق ریاستی وزیر داخلہ مسز سبیتا اندرا ریڈی کے علاوہ دیگر موجود تھے ۔ مسٹر محمد فاروق حسین نے کہا کہ این ڈی اے کے دور حکومت میں بی جے پی ۔ آر ایس ایس ۔ وشوا ہندوپریشد کے قائدین بے لگام ہوگئے ہیں صرف سستی شہرت حاصل کرنے کے لیے اقلیتوں کو نشانہ بنا رہے ہیں ۔ ہندوتوا طاقتوں کا ریکارڈ رکھنے والے قائدین بی جے پی کے ٹکٹ پر پارلیمنٹ کے لیے منتخب ہونے کے بعد سیکولر ملک ہندوستان کو ہندو راشٹرا بنانے کی سازش پر عمل جبکہ لو جہاد ، مسلم پرسنل لا میں مداخلت ، مسلمانوں کو ملازمتوں سے دور کرنے کے بعد یوگا کا سہارا لیتے ہوئے مسلمانوں کے مذہبی جذبات کے ساتھ کھلواڑ کرنے کی کوشش کررہے ہیں ۔ مسلمانوں کی جانب سے یوگا پر اعتراض کرنے پر انہیں پاکستان چلے جانے کا مشورہ دے رہے ہیں ۔ مسلمان تو پاکستان نہیں جائیں گے مگر مسلمانوں کو پاکستان جانے کا مشورہ دینے والوں کو قبرستان پہونچادیں گے ۔ تقسیم ہند کے بعد مسلمانوں نے ہندوستان کو اپنایا ہے ۔ آزادی کی تحریک سے دور دور تک واسطہ نہ رکھنے والے ہندوتوا قائدین اب اپنی بڑھائی کررہے ہیں انہوں نے کانگریس پارٹی سے تعلق رکھنے والے اکثریتی طبقہ کے قائدین پر زور دیا کہ وہ سب سے پہلے ملک میں ہندوتوا کا زہر گھولنے کی کوشش کرنے والوں کی مذمت کریں ۔ سیکولر ذہین قائدین کی خاموشی سے ہندوتوا طاقتوں کے ناپاک عزائم بلند ہورہے ہیں ۔ مسٹر محمد فاروق حسین نے کہا کہ سوائے کانگریس کے تمام قومی اور علاقائی جماعتوں نے فرقہ پرست بی جے پی سے اتحاد اور انتخابی مفاہمت کی ہے ۔ اس لیے مسلمان کانگریس کے ساتھ ہے ۔ انہوں نے مقامی ادارہ جات کے انتخابات میں مسلمانوں کو آبادی کے تناسب سے ٹکٹ دینے پر زور دیا ۔ کانگریس پارٹی امیدواروں کو کامیاب بنانے کے لیے پارٹی کے تمام سینئیر قائدین کو اپنے نظریاتی اختلافات کو فراموش کرتے ہوئے پارٹی کی کامیابی کے لیے ایک پلیٹ فارم پر جمع ہوجانے کا مشورہ دیا ۔ اعلیٰ سطحی سفارشات سے ٹکٹس تقسیم کرنے کے بجائے مقامی قائدین اور پارٹی ورکرس کی تجاویز قبول کرتے ہوئے ٹکٹ دینے کا پارٹی قیادت سے خواہش کی ۔۔