مسجد کو سیاست سے پاک رکھو‘ مغربی بنگال کے شاہی امام کو مقامی مسلمانو ں کی بغاوت کا سامنا۔

کلکتہ: ٹیپوسلطان مسجد کے سامنے بیناکر لگاکر اور ایک سو سے زائد دوکاندانروں نے چہارشنبہ کے روز اپنے دوکانیں بند رکھیں کیوں کہ؟کیونکہ دوکاندار ( مسلمان)شاہی امان مولانا نور رالرحمن برکاتی کے سیاست او رمذہب کے ملانے کے رویہ پر برہم ہیں جس سے مسلمانوں کی شبہہ متاثرہورہی ہے۔

مذکورہ امام اس وقت سرخیوں میں جب انہوں نے نادانی میں فتویٰ جاری کیاتھا

۔ٹیپو سلطان مسجد کے متولی انور علی نے ای نیوز روم سے کہاکہ ’’ انہیں مسجد کے احاطے میں پریس کانفرنس منعقد کرتے ہوئے مسجد کے امام کی حیثیت سے اپنے خیالات ظاہر کرنے کی عادت ہے ۔جو قابل قبول نہیں ہے ۔

وہ ایک امام ہیں او رانہیں معلوم ہوناچاہئے کہ وہ ایک مذہبی شخصیتیں ہیں‘ جس کا کام صرف نماز پڑھانا ہے ‘ ناکہ پورے مسلم سماج کی طرف سے بیان دینا ‘‘۔علی نے مزیدکہاکہ ’’ اس بار جب انہوں نے اترپردیش میں کسی ایک سیاسی جماعت کی حمایت میں بیان دینے کے لئے جب ایک پریس کانفرنس بلائی تب میں نے اعتراض کیاجس پر ان کے لڑکے برہم ہوگئے‘‘۔

ہمارے سماج کے لوگ امام کے خلاف متحد ہوگئے ہیں کہ وہ مسلمانوں کی جانب سے کوئی بیان نہ دیں اور نہ ہی سیاسی مقصد کے لئے مسجد کا استعمال کریں۔

ٹیپو سلطان مسجد سے منسلک دوکانوں کی شاپ کیپر ویلفیر اسوسیشن کے ایک رکن نے کہاکہ ’ وہ کہنا چاہتے ہیں کہیں مگر مسجد کے امام کی حیثیت سے نہیں۔

وہ ایسا کیو ں بولتے ہیں جس سے سمجھاجاتا ہے کہ وہ ہماری نمائندگی کررہے ہیں۔ ان کی رائے کبھی ہماری نہیں ہوسکتی۔

ان کے تبصرے فرقہ وارانہ منافرت کو بڑھاوا دینے کاکام کرتے ہیں۔

ہم انہیں ایسا ہرگز کرنے نہیں دیں گے اب پانی سر سے اونچا اٹھ گیا ہے انہیں چاہئے کہ سیاست کو مسجد سے دور ہی رکھیں‘‘۔