مذکورہ سروے رپورٹس سے یہ بات ثابت ہوتی ہے کہ’’ تین طلاق‘‘ کے کیس ہندوستانی مسلمانوں میں بہت کم ہیں

نئی دہلی:سنٹر فار ریسرچ اینڈ ڈیبیٹ ان ڈیولپمنٹ پالیسی( سی آر ڈی ڈی پی) کے مطابق تین طلاق کے واقعات ہندوستان کے مسلمانوں میں بہت کم ہیں۔ یہاں پر حکومت ‘ کچھ سیاسی جماعتیں اور میڈیا اس مسلئے کو حساس بنانے کی کوشش کررہا ہے۔

سی آر ڈ ی ڈی پی کی جانب سے آن لائن منعقد کئے گئے سروے جو مارچ اور مئی 2017کے درمیان میں کیاگیاتھا میں20671افراد بشمول3811خواتین نے حصہ لیا۔ ان میں سے صرف 331نے طلاق کی خبر دی اور صرف ایک کیس طلاق ثلاثہ سامنے آیا۔

ٹوسرکل میں شائع خبر کے مطابق میاں اور بیوی کے درمیان علیحدگی کے ایک تہائی واقعات قاضی اور درالقضاء یا پھر کسی مذہبی ادارے میں پیش ائے ہیں‘ طلاق کے36.2%کیسس‘ میں مرد نے ایک ماہ کے اندر’’طلاق‘‘کہا اور اسی طرح تین ماہ تک بڑوں کی موجودگی میں طلاق کا لفظ ادا کرتے ہوئے اپنی بیوی سے علیحدگی اختیار کی 16.9%فیصد نے ‘ این جی او یا پھر پنچایت کے سامنے طلاق کا لفظ ادا کیا۔جبکہ21.1%نے عدالت کے ذریعہ علیحدگی اختیار کی ہے۔یہاں اس بات کا بھی تذکرہ ضروری ہے کہ سوالات پر مشتمل سروے انگریزی ‘ رومن اُردو ‘ ہندی اور اُردو میں دستیاب ہے۔

سروے میں جواب دینے والوں کو سوالات کے انتخاب کا اختیار بھی دیاگیاتھا۔سروے میں اس بات کا بھی انکشاف ہوا کہ 331میں سے126عورتوں نے خلع لیا ہے۔ علیحدگی کے 54کیسس میں سرپرستوں نے عورت کے خلع کے لئے پہل کی ہے۔جبکہ331میں سے صرف ایک کیس میں طلاق ثلاثہ کا استعمال ہوا ہے۔تحقیق میں اس بات کا بھی انکشاف ہوا کہ شادی شدہ خواتین کی اکثریت مسلمانوں کی ہے جو مسلمان(87.8%)جبکہ ہندو(86.2%)عیسائی(83.7%)اور دیگر اقلیتیں(85.8%)پر مشتمل ہے۔بیوہ خواتین کا بھی تناسب مسلمانوں میں کم ہے جوکچھ اسطر ح ہے مسلمان(11.1%)اس کے مقابلے ہندو(12.9%)عیسائی(14.6%) اور دیگر اقلیتی طبقات(13.3%)ہے۔علیحدگی پسند اور چھوڑی ہوئی خواتین کا تناسب بھی مسلمانوں میں دیگر کے مقابلے کم ہے۔ مسلمان(0.67%)اس کے مقابلے ہند(0.69%)عیسائی(1.19%)اور دیگر مذہبی اقلیتی (0.68%)پر مشتمل ہے۔

ریسرچ کرنے والوں نے حیدرآباد کے ’درالقضاء‘ کے چار قاضیوں سے رابطے قائم کیا جنھیں خلع اور طلاق کرانے کا مکمل اختیار حاصل ہے ‘جس میں سے ایک قاضی نے اس بات کا انکشاف کیا ہے کہ اب تک ان کے پاس صر ف دو ایسے کیسس ائے ہیں جو طلاق ثلاثہ کے ہیش۔ ایک اور قاضی جو پچھلے پندر ہ سالوں سے قضات کام کاج سنبھال رہے ہیں نے بتایاکہ انہوں نے اب تک 160طلاق کرائے جس میں سے130خلع کے واقعات ہیں جبکہ 21عام طلاق کہ ہیں اور نوطلاق کے ثلاثہ کے واقعات ہیں۔

یہاں اس بات کا ذکر ضروری ہے کہ شہر میں نکاح کے لئے علاقائی سطح پر قاضی مامور ہیں مگر طلاق یا خلع کے لئے صرف چار قاضیوں کی خدمات حاصل کئے جاتے ہیں۔سروے پر اپنا ردعمل پیش کرتے ہوئے کل ہند مسلم مجلس مشاورت کے صدر نوید احمد نے کہاکہ ریسرچ نے مسلئے پس پردہ لوگوں کے حقیقی ایجنڈے کو منظرعام پر لادیا ہے۔

انہوں نے مزیدکہاکہ اس موضوع کو زیر بحث لانے کا اصل مقصد مسلمانوں کے خلاف نفرت پیدا کرنا ہے۔ٹوسرکل سے بات کرتے ہوئے انہوں نے کہاکہ اس کے ذریعہ نہ صرف مسلم سماج کو نشانہ بنایاجارہا ہے بلکہ ان کے عقائد کو بھی ٹارگٹ کیاجارہا ہے