مدھیہ پردیش میں ہجوم نے بیف کی افواہ پر خاتون کے ساتھ کی بدسلوکی۔ گائے کے متعلق 26واقعات میں جاریہ سال تشدد۔ ویڈیو

مندسور: مدھیہ پردیش کے مندسور میں گائے کا گوشت رکھنے کے شبہ میں دو مسلم خواتین پر حملہ کیاگیا ہے ( جو بعد میں بھینس کا گوشت ثابت ہوا)پچھلے118دنوں میں جب یکم اپریل کو ہجوم کے ہاتھو ں پیہلوخان کی موت واقعہ ہوگئی تھی اس قسم کے پچیس واقعات پیش ائے تھے‘ اب اس واقعہ کے بعدجاریہ سال سات ماہ میں گائے سے متعلق تشدد کے واقعات 26تک پہنچ گئے ہیں۔

اس قسم کے واقعات کی تفصیلات درج کرنے والی انڈین اسپینڈ کی تفصیلات کے مطابق پچھلے اٹھ سالوں میں ہوئے تشدد میںیہ سال سرفہرست ہے ۔انگلش میڈیا کی خبروں کے تحت جمع کی گئی مواد کے پیش نظر تیار رپورٹ ۔

جس کی نیشنل میڈیا نے خوب تشہیر کی ہے۔ تفصیلات بتاتی ہے کہ 97فیصد ( 70میں سے68)واقعات نریندر مودی حکومت کے سال2014میں اقتدار میں آنے کے بعد پیش ائے ہیں۔جس میں سے آدھے سے زائد واقعات70میں سے38گائے کے متعلق تشدد پر مشتمل ہیں۔وہاں پر جہاں بھارتیہ جنتا پارٹی ( بی جے پی ) کی حکومت ہے اس مقام پر ان حملوں کی خبر ہے‘ اسبات کا بھی انکشاف ہوا ہے کہ ہماری تجزیہ 27جولائی تک درج کیاگیا ہے۔

ان واقعات میں 28سے تیس لوگ مارے بھی گئی جو مسلمان تھے۔ان حملوں میں136لوگ شدید طور پر زخمی ہوئے اوراس کے علاوہ 54فیصد حملے افواہوں کی بنیاد پر ہوئے ہیں۔جولائی 25کو لوک سبھا میں حکومت نے بیان دیا ہے کہ جانوروں سے متعلق حملوں کے بڑھتے واقعات کے باوجود پچھلے تین سالوں میں منسٹری آف ہوم افیرس نے ہجوم کے ہاتھوں ہونے والی ہلاکتوں اور تشدد کے واقعات پر تفصیلات جمع نہیں کئے ہیں ۔