محمد ثناء اللہ ملازمت سے محروم‘ سہولتیں چھین لی گئیں‘ یونیفارم اور دیگر سامان ضبط

گوہاٹی۔حال کے دونوں میں آسام کے ایک ٹربیونل کی جانب سے غیر ملکی قراردئے جانے والے کارگل جنگ کے سابق سپاہی محمد ثناء اللہ‘ کو

آسام پولیس بارڈر برانچ کے سب انسپکٹر کے عہدے سے برطرف کردیاگیا ہے‘ اس بات کا ہفتہ کے روز اعلان کیاگیاہے۔

برطرفی کے احکامات میں حوالہ دیاگیا ہے کہ بوکو کی ٹربیونل نے آسام کے کام روپ ضلع میں ثناء اللہ کو غیر ملکی قراردیا ہے۔

آسام پولیس کی جانب جاری کردہ برطرفی احکامات میں کہاگیا ہے کہ ”ایم ثناء اللہ کو ملازمت سے برطرف کردیاگیا ہے‘ اور ٹربیونل کی جانب سے انہیں غیرملکی قراردئے جانے کے پیش نظر حکومت کی جانب سے فراہم کئے جانی والی تمام سہولتیں ان سے چھین لی جارہی ہیں“۔

اس ہفتہ کے اوائل میں ثناء اللہ کو گرفتار کرکے گول پارہ کے تحویلی کیمپ میں بھیج دیاگیا ہے۔ غیرملکی ٹربیونل کے فیصلے کے خلاف ان کے گھر والوں نے پہلے ہی گوہاٹی ہائی کورٹ میں ایک پٹیشن دائر کیاہے۔

ثناء اللہ کو دئے گئے یونیفارم او ردیگر کٹس بھی پولیس نے ضبط کرلیاہے۔ثناء اللہ کے وکیل شاہد الاسلام نے کہاکہ انہوں نے پہلے ہی گوہاٹی ہائی کورٹ میں ٹربیونل کے اس فیصلے کے خلاف ایک درخواست دائر کی ہے۔

انہوں نے مزیدکہاکہ ”ہمارے پاس کافی موثر دستاویزات موجود ہیں جس کے ذریعہ ہم ان کی ہندوستانی شہریت کو ثابت کرسکتے ہیں“۔

ثناء اللہ نے تیس سال تک انڈین آرمی میں خدمات انجام دئے ہیں‘ سال2017میں اعزازی کیپٹن کے طور پر وہ ریٹائرڈ ہوئے ہیں‘ جس کے بعد انہوں نے آسام پولیس میں خدمات انجام دئے۔

محمدعلی کے گھر میں 30جولائی 1967کو پیداء کوئی کام روپ میں بوکو علاقے کے تحت کالاہی کلش گاؤں کے ساکن ہیں‘1987میں انہوں نے انڈین آرمی میں شمولیت اختیار کی تھی۔

سال2014میں انہیں صدراتی سند بھی ملی تھی تاکہ جونیر کمشنڈ افیسر کی حیثیت سے انہیں ترقی دی جاسکے۔